• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسینٹ میں 2 کمیٹیوں کی رپورٹ کی منظوری پر حکومت کو شکست کا سامنا

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ‘ نامہ نگار) سینٹ میں گزشتہ روز 2 کمیٹیوں کی رپورٹ کی منظوری پر حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جمعرات کو سینٹ میں چیئرمین فنکشل برائے تفویض اختیارات میر کبیر نے ریگولیٹری اتھارٹیز کو مرکزی وزارتوں کے تحت رکھنے کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پیش کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے ان اتھارٹیوں کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے اور یہ رپورٹ مرتب کی ہے اور کہا ہے کہ ان کو سی سی آئی کے ماتحت کر دیا جائے اور متعلقہ وزارتوں کے ماتحت نہ دیا جائے حکومتی ارکان مسعود مجید نے کہا کہ یہ وزارت کابینہ کے ماتحت تھی ان کو فنی طور پر منتقل کیا گیا۔ عثمان کاکڑ‘ سلیم مانڈوی والا نے بھی اس کمیٹی میں رپورٹ کو منظور کرنے کی استدعا کی جس پر چیئرمین نے تحریک پر ووٹنگ کرائی اور کثرت رائے سے تحریک منظور ہوئی۔ دوسری تحریک چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ مانڈوی والا نے ہیوی الیکٹرانکل کمپلیکس کی نجکاری کی کمیٹی کی خصوصی رپورٹ پیش کی اور کہا کہ اس کو منظور کیا جائے۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ایچ ای سی کی نج کاری غلط طریقہ سے کی گئی ہے اس کی نجکاری نہ کی جائے اس کو منافع بخش ادارہ بنایا جائے اس پر سرکاری ارکان نے رپورٹ منظور نہ کرنے استدعا کی جبکہ اپوزیشن ارکان نے اس کی منظوری پر زور دیا۔ چیئرمین نے تحریک پر رائے شماری کرائی تو اکثریت نے رپورٹ منظوری کے حق میں ووٹ دے دیا۔ سنیٹر مظفر حسین شاہ جو کہ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے نیشنل مقرر ہیں‘ نے این اے آر سی کی زمین سے متعلق 13 ویں فالو اپ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ دریں اثناء سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال الدین اور دیگر9 سینیٹروں کی طرف سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے21 ٹرینی آپریٹر کو ٹریننگ مکمل ہونے سے قبل ہی برطرف کئے جانے پر ایوان میں توجہ دلائو نوٹس دیا جس پر وزیر مملکت عابد شیرعلی نے کہا کہ ان کو رولز کے مطابق نکالا گیا ہے ان میں 3 کا تعلق پنجاب سے ہے۔ ان لوگوں کو پنجاب ٹیکنیکل بورڈ کا امتحان پاس کرنا ہوتا ہے مگر امتحان میں فیل ہوئے اس لئے برطرف کر دیا گیا۔ مگر سیکرٹری دفاع نے کہا ان کا ایک بار پھر امتحان لیا جائیگا اور اگر پاس ہوئے تو رکھ لیں گے۔ جس پر چیئرمین نے کہا کہ یہ معاملہ سٹیڈنگ کمیٹی کو ریفر کرتا ہوں اور اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتا ہوں کہ جو امتحان دوبارہ لیا جائے وہ شفاف ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیں سینیٹ میں جمعرات کو میر کبیر کی طرف سے ملک میں ہونے والی مردم شماری کے ضمن میں چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو زیر بحث لانے کے لئے تحریک التواء منظوری کے لئے پیش کی تاہم تحریک التواء رولز کے تحت منظور نہ ہوسکی۔ چیئرمین سینیٹ نے اس کو خزانہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کرتے ہوئے چیئرمین مانڈوی والا سے کہا کہ آپ اس سلسلہ میں سسی پلیجو‘ میر کبیر اور دیگر سینیٹر کی کمیٹی میں آکر اپنے تحفظات ریکارڈ کرانا چاہیں تو اس کا موقع دیں۔ دریں اثناء چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ائیرپورٹس کی نجکاری کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کردیا‘ معاملہ سینٹر تاج حیدر نے گزشتہ روز ایوان بالا کے اجلاس میں نکتہ اعتراض کے دوران اٹھایا تھا۔ سینٹر تاج حیدر نے کہا کہ حکومت ائیر پورٹس کی نجکاری  کررہی یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ افسوناک صورتحال ہے کہ نجکاری کا نام آوٹ سورس رکھ دیا گیا ہے اور ادارے غیر ملکی کمپنیوں یا ان کے نمائندوں کے حوالے کئے جارہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے معاملہ قائمہ کمیٹی کیبنٹ ڈویژن کو ریفر کرکے رپورٹ طلب کر لی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ جماعت الاحرار افغانستان بیسڈ تنظیم اور تحریک طالبان پاکستان اور خالد خراسانی کا سپلنٹر گروپ ہے افغان حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمان مزید تفصیلات آج (جمعہ کو) ایوان کو ان کیمرہ بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے فی الوقت اس کی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ قبل ازیں آغا شہباز کے توجہ دلائو نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ فارن مشن میں تعینات پاسپورٹ و امیگریشن افسران کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر نوٹس لے لیا گیا ہے۔ دریں اثناء سینٹر نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ عمران خان کے بندے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایبٹ آباد کے گائوں لوڑا کے پہاڑ پر بلاسٹنگ کے ذریعے کرشنگ کرکے آلودگی پھیلا رہے ہیں‘ یہ سب کچھ عمران خان کے نام پر ہورہا ہے عمران خان نوٹس لیں۔ سینٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے بلوچی نیوز سروس شروع کی ہے 5 امیدواروں کی تقرری کے باوجود ان سے جوائننگ نہیں لی جارہی جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وہ متعلقہ وزیر سے اس ایشو بارے بات کریں گے۔ سرادار اعظم موسیٰ خیل نے کہاکہ بلوچستان کے اضلاع میں نادرا دفاتر میں خاتون افسران تعینات کی جائیں تاکہ خواتین کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔ سینٹر شاہی سید نے کہا کہ الرٹس میں سب کچھ اگر بتایا گیا ہوتا ہے تو پکڑا کیوں نہیں جاتا کیوں کنفیوز کیا جارہا ہے۔
تازہ ترین