• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ اسکینڈل، مزید نام سامنے آنے پر لوگ حیران رہ جائینگے

اسلام آباد (انصار عباسی) کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے حوالے سے ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ صورتحال بہت ہی افسوس ناک اور عوام کو معلوم سنگینی سے زیادہ خراب ہے۔ ایف آئی اے کے ایک موقر ذریعے کا کہنا تھا کہ صورتحال واقعی پریشان کن ہے اور ابتدائی تحقیقات سے واضح طور پر اشارہ مل رہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ اور جوئے کی لعنت صرف اُن چار کھلاڑیوں تک محدود نہیں ہے جن کے نام لیے جا رہے ہیں۔ سرکاری ذریعہ اس موضوع پر بات چیت کے دوران بہت مایوس نظر آیا کہ پاکستان میں کرکٹ جیسا کھیل کس بری طرح مسائل کا شکار ہے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر کئی دوسرے کھلاڑی بھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں لیکن قبل از وقت ان کے نام ظاہر کرنا غیر منصفانہ عمل ہوگا۔ اس نمائندے سے بات چیت میں ذریعے کا کہنا تھا کہ میں آپ کو صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ صورتحال بہت ہی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں نشاندہی ہونے پر ملوث افراد کو سزا مل جاتی تو یہ دوسروں کیلئے عبرت کا مقام ہوتا، ہمیں اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ انہوں نےکہا کہ کچرے کو قالین کے نیچے چھپانے کی ماضی کی پالیسی کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو بہت نقصان ہوا ہے۔ حال ہی میں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ اسپاٹ فکسنگ کے اسکینڈل کی تحقیقات کی جائے اور اس شرمناک حرکت میں ملوث افراد اور کھلاڑیوں کو بے نقاب کیا جائے۔ اب تک پانچ کھلاڑیوں کے نام سامنے آ چکے ہیں جن میں شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان، شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید شامل ہیں جن کی نشاندہی پاکستان کرکٹ بورڈ نے خود کی تھی کیونکہ یہ لوگ مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ اور جوئے میں ملوث تھے۔ ان میں سے کچھ تو ایسے تھے جو حالیہ پی ایس ایل مقابلوں میں دوران دبئی کے ہوٹل میں جوئے اور اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنے والے شخص (بوکی) سے ملاقات کے دوران رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔ پیر کے روز، ان کھلاڑیوں کو وزارت داخلہ نے ملک چھوڑنے سے روک دیا تاکہ تحقیقات مکمل کی جا سکیں۔ امکان ہے کہ مزید نام سامنے آنے پر لوگ حیران رہ جائیں گے۔ میڈیا پر آنے والی اطلاعات کے مطابق ان کھلاڑیوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا فیصلہ وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے)، فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور دیگر اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ آزاد مبصرین کی رائے ہے کہ کرکٹ میں جوا مافیا کا اثر رسوخ اور تعلقات اس قدر زیادہ ہیں کہ حکومت اور ایف آئی اے سے رابطہ کرکے تحقیقات رکوانے یا بند کرانے کیلئے کہا جا سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی ایف آئی اے کی تحقیقات کی وجہ سے ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم، وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ایسے شخص کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو شفاف تحقیقات کو یقینی بنا سکتے ہیں اور پاکستان کرکٹ سے جوئے اور کرپشن کی لعنت کو اکھاڑ پھینکنے کیلئے یہ اقدام ضروری ہے تاکہ ان لوگوں کو بے نقاب کیا جا سکے جو اپنے ضمیر اور ملک کا نام بیچ کر اپنی جیبیں گرم کر رہے ہیں۔
تازہ ترین