• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ نون کے صدر اگلے عام انتخابات سے پہلے زبانی جمع خرچ کے ذریعے پاکستان بجلی کی تمام ضروریات پوری کر چکا ہو گا۔ بعض متوالے امید کرتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کی بجلی کی پیداوار ہندوستان کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں کو پورا کرنے کی پوزیشن میں ہو سکتی ہے لیکن ایک خبر سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی سستی پیداوار کی وجہ سے بجلی کی طلب یا ڈیمانڈ 49ہزار میگاواٹ تک بڑھ سکتی ہے۔ بجلی سستی ہونے کی وجہ سے چاچا برکت اور ماسی رحمتے کی خواہش بھی ہو سکتی ہے کہ ان کے اندھیرے بھی روشنی سے ہاتھ ملا رہے ہوں اور ایک طویل عرصہ تک بالکل اندھیروں میں زندگی گزارنے کے بعد چاچا برکت اور ماسی رحمتے کی خواہش ہو سکتی ہے کہ ان کے ہاں دن کی روشنی میں بجلی اپنا کام دکھا رہی ہو چنانچہ ڈیمانڈ 49ہزار سے بڑھ کر 50ہزار میگاواٹ سے آگے بھی جا سکتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ سال 2025میں پاکستان میں آبی وسیلے، سورج کی دھوپ کے ذریعے اور ہوا کے دبائو کے ذریعے توانائی حاصل کرنے کی کوششوں سے سالانہ 33لاکھ 40ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی اور بتایا جاتا ہے کہ پاکستان میں متبادل ذرائع سے سستی بجلی پیدا کرنے کے بے پناہ امکانات موجود ہیں اور بے پناہ امکانات عام طور پر واقعی بے پناہ امکانات نہیں ہوتے مگر عوام، بھوکے، ضرورت مند اور اندھیروں میں سانس لینے والے لوگوں کی توقعات بے پناہ امکانات سے بھی آگے بڑھ جاتی ہیں اور پیداوار پیچھے رہ جایا کرتی ہے۔ مثال کے طور پر شمسی توانائی حاصل کرنے کی امید 29ملین میگاواٹ کی حدود کو چھو سکتی ہے مگر حدود کو چھونے کا عمل بعض اوقات بہت مشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ یہ بات وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے حافظ آباد میں کہی بھی تھی۔ہوا کے ذریعے بجلی کی پیداوار کا سالانہ اندازہ 3لاکھ 40ہزار میگاواٹ لگایا گیا ہے مگر اس اندازے کی پیداوار کے کچھ تقاضے بھی تو ہو سکتے ہیں۔ آبی وسائل سے ایک لاکھ میگاواٹ سالانہ کی پیداوار بھی یہ چاہے گی کہ پورے سال کے دوران بارشوں کے موسم روٹھ نہ جائیں مگر قدرت کے کارخانے کے اپنے اصول اور تقاضے ہوتے ہیں۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی کی موجودہ طلب یا ڈیمانڈ 19ہزار میگاواٹ جبکہ پیداوار 15ہزار میگاواٹ ہے۔ مئی تا جولائی کے عرصے میں بجلی کی طلب میں اضافہہو جاتا ہے جبکہ سال 2025تک پاکستان کی بجلی کی طلب 49ہزار میگاواٹ تک بڑھنے کا اندیشہ محسوس کیا جاتا ہے کیونکہ بجلی کے نرخوں میں کمی سے کاشتکاروں کے زیر کاشت رقبے میں اضافے کی امید ہوتی ہے۔ اس امید کا صرف احترام ہی نہیں اس پر عملدرآمد کی توقع بھی یقینی ہونا چاہئے۔


.
تازہ ترین