• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Cow Guard A Muslim In India
ترجمہ و تلخیص
بھارت میں ایک ادھیڑ عمرمسلمان شہری کو دیکھا گیا جوشدید گرمی میں ایک مندر کے قریب گائے کی خدمت کے لیے قائم شیلٹر ہوم میں ان کی دیکھ بھال میں مصروف تھا.ہندوئوں نے مندر کے احاطے میں گائے کی حفاظت اور آرام کے لیے ایک ٹھنڈی اور ہوادارجگہ کا انتظام کیا ہوا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی مسلمان دیدار حسین بیگ نامی اس شخص نے بتایا کہ وہ ہر منگل کو مسجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد قریبی مندر میں جاتے ہیں اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں مو جود دو درجن سے زائد گا ئے کی دیکھ بھال کر تے ہیں۔

اس کا کہنا تھا کہ وہ دس سال سے زیادہ عرصے اس گا ئوں میں رہ رہے ہیں ، جس طرح گا ئے ہندوئوںلیے مقدس ہے اسی طرح وہ بھی گائے کا احترام کرنا پسند کرتے ہیں۔

دیدار بیگ نے یہ بھی بتایا کہ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں انہوں نےایک کیمپ قائم کیا ہے جس میں وہ گائے کی حفاظت کے حوالے سے آگاہی فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر اسمگلنگ کےحوالے سے بھارت کی مقامی پولیس کو آگاہ بھی کر دیا ہے ۔

انہوں نے ارادہ ظاہر کیا کہ وہ اور ان کے ساتھی ملک کے مختلف حصوں کے شیلٹر ہومز میں جا کر اپنی مسلم برادری میں اس حساس معاملے پرآگاہی دیں گے اور گائے ذبح کرنے گوشت نہ کھانے کی ترغیب بھی دیں گے ۔

انہوں نے گزشتہ انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تھا ،اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی سیا سی جما عت پر یقین نہیں رکھتے ،ان کا گائے کی حفاظت کرنا شہرت کے لئے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ’ میری بیوی سمیت خاندان کے باقی افراد نے میرے اس اقدام کی نا صرف حمایت کی بلکہ مجھے سراہا بھی ، تاہم برادری کے کچھ لوگوں نے میرا مذاق بنا یا‘ ۔

ان کی بیگم شاہین نے بتایا کہ و ہ خود بھی گائے کا گو شت کھانا پسند نہیں کرتیں بلکہ اس کے مقابلے میں وہ چکن اور مچھلی کے گو شت کو ترجیح دیتی ہیں ۔ ہمارے ارد گرد کے بہت سے لوگ بھی گائے کا گو شت نہیں کھا تے ۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لو گو ں نے ایسا محسوس کیا کہ شاید ہم شہرت کے لیے ایسا کر رہے ہیں مگرجب ہم نے انہیں سمجھایا کہ وہ گا ئے بجائے بھیڑ یا بھینس کا گوشت بھی کھا سکتے ہیں تو وہ لو گ اپنے موقف پیچھے ہٹ گئے ۔

بھارت میں گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے کے خلاف ہندو انتہا پسند سر گرم ہیں۔ہندو دھرم میں گائے کو مقدس مانا جا تا ہے لہٰذابھارت کی کئی ریاستوں میں اس کو ذبح کرنا جرم ہےتاہم وہاں گائے کاگوشت مسلمانوں کے علاوہ اور بھی مذاہب سے تعلق رکھنے والےکھاتے ہیں ۔

2014 میں ہندوئوں کی نمائندہ جماعت بی جے پی اقتد ار میں آئی تو گا ئے کی حفا ظت کے حوالے سے بہت سےنا پسندیدہ واقعات دیکھے گئے ہیں ۔

2015 میں ایک مسلمان کو گائے کا گوشت ذخیرہ کرنے اور اس کی نقل وحمل کے الزام میں قتل کر دیا گیاتھا ، اسی طر ح کے اور بھی بہت سے واقعات بھارت میں رپورٹ ہو چکے ہیں ۔

حال ہی میں ایک گروپ نے نیشنل ہا ئی وے پر ایک 55 سالہ مسلمان کسان جو ایک مویشی میلے میں اپنے جانور لے کر جا رہا تھا، اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ، وہ بعد میں اسپتال میں دم توڑ گیا ۔

جنو بی ایشیا کی انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر مہینا کشی گنگولی کا کہنا ہے کہ بھارت میں گا ئے کی حفاظت کے نا م پرہندو طا قتور طبقہ اقلیتوں کو ظلم کا نشا نہ بنا رہا ہے ، ان کی املاک کو جلایا جارہا ہے اور انہیں قتل بھی کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مسلمان اور دوسری اقلیتی برادری خوف میں مبتلا ہے ۔

دیدار بیگ کو یقین ہے کہ مسلمان اس معاملے کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں ۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ بہت آسان ہے،ہمارے ملک میں اکثریت برادری گائے کے گوشت سے اجتناب برتتے ہیں ، ہم اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے ہیں اور ہندو اکثریت میں ہیں ،یہ گا ئے کو مقدس مانتے ہیں لہذا ہمیں اس کا احترام کرنا چاہئے۔
تازہ ترین