• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزاد میڈیا عمران خان کا لے پالک نہیں ہوسکتا ’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز)آزاد میڈیا عمران خان کی ہر بات میں ہاں میں ہاں نہیں ملاسکتا، سیاسی جماعتیں امید وار کی مدد نہیں کرتیں بلکہ رقم لیتی ہیں، ٹیکسٹائل مالکان منگل کو حکومت کے خلاف احتجا ج کریں گے،کراچی سے پشاور تک تمام انڈسٹری بلیک ڈے منایاجائےگا۔

ان خیا لا ت کا اظہارسینئر صحافی امتیاز عالم ،سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب،چیئرمین ایپٹما عامر فیاض نےجیو کے مارننگ شو’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔نمائندہ جیو عتیق الرحمان،جیو نیوز کے نمائندہ فیضان لکھا نی نے بھی بات چیت میں حصہ لیا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا جنگ اور جیو کے بائیکاٹ کے حوالے سے سینئر صحافی امتیاز عالم نے کہا کہ عمران خان عمدہ کرکٹر رہے ہیں اور سیاست کے میدان میں بھی انہوں نے کافی دھوم دھڑکا پیدا کیا ہے لیکن وہ ہر وقت لڑائی کے موڈ میں نظر آتے ہیں، خود وہ فرنٹ فٹ پر ہیں اور دوسرے کو  چاہتے ہیں کہ وہ بیک فٹ پررہے، امتیا ز عالم نے کہا کہ آزاد میڈیا عمران خان کا لے پالک نہیں ہوسکتا اور ان کی ہر بات میں ہاں میں ہاں نہیں ملائی جاسکتی ، کبھی آپ کی باتوں پر مخالفت، سخت تنقید  تو کبھی حمایت کی جائے گی، امتیاز عالم نے کہا ماضی میں عمران خان کیسی کیسی باتیں کرتے رہے ہیں وہ تو طالبان کے اسکول، دفتر کھولنے جارہے تھے اس پر عمران خان کی کیسے حمایت کی جاتی، طالبان کے خلاف جب کارروائیوں ہورہی تھیں تو وہ ساتھ نہیں تھے ، ان کا کہناتھا کہ عمران خان کی جمہوریت کا انداز مختلف ہے کبھی وہ یورپ کی تو کبھی قبائلی جمہوریت کی بات کرتے ہیں، میڈیا کا کام تو یہ ہے کہ وہ سیاست دانوں کا آئینہ دکھائے نہ کہ صرف آپ کی ہاں میں ہاں ملائے،ان  کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے پہلے بھی  بائیکاٹ کیا تھا جنگ اور جیو کا تو اس سے نتیجہ کیا نکلا تھا بلکہ اپنی غلطیوں کی معافی بھی نہیں مانگی تھی، ،امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بلیک میل کر نے کا انداز ویسا ہی ہے جیسے ماضی میں الطاف حسین کا رہا، امتیا ز عالم نے بطور آزاد صحافی  تحریک انصاف کی سینئر  قیادت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کو چاہئے کہ وہ  جنگ اور جیو  کے ساتھ بیٹھیں اور بلیک میل اور دبائو کے عنصر کا استعمال نہ کریں،امتیا ز عالم کا کہنا تھا کہ  پی ٹی آئی کے بائیکاٹ پر جیو اور اداریہ سیکشن اس بات پر تیار ہے کہ تحریک انصاف سے بیٹھے اور انکی شکایات دریافت کی جائیںاور اگر شکایت حقیقت پر مبنی ہوں گی تو اس کا ازالہ بھی کیا جائے گا اور ان کو چاہئے کہ صحافت ، آزادی رائے کا اظہار کرتے ہوئے  اوران کے وہ کارکن جو سوشل میڈیا پر مغلظات بکتے ہیں انہیں روکیں۔چیئرمین ایپٹما عامر فیاض نے ٹیکسٹائل مالکان کا حکومت کے خلاف احتجا ج کے حوالے سے کہا کہ ہمارے حکومت سے تین مطالبات ہیں ایک تو 180بلین پیکیج پر عملد رآمد کروائیں، دوسرا یہ کہ ہمارے انڈسٹری کی رقوم کی واپسی کاانتظام کریں اور تیسر ایہ کہ انرجی کی قیمت کو مسابقتی پیمانے پر لائیں، ان کا کہنا تھا کہ منگل کے دن کراچی سے پشاور تک تمام انڈسٹری بلیک ڈے منائے گی اور جولائی کے مہینے میں ٹیکسٹائل کنونشن منعقد ہوگا جس میں ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن مسئلے مسائل پھر سے اٹھائے گی، ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ کام نہیں کہ ہم بلیک ڈے منائیں اور احتجاج کریں حکومت کو چاہئے ہمارے مسائل پر توجہ دے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے مسائل پر حکومت نے ابھی تک کوئی توجہ نہیں دی ہے اور کہا جاتا ہے جب پیسہ ہوگا تب آپ سے بات ہوگی۔

سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہا کہ  ہمارے جمہوری نظام میں سیاسی جماعتیں مستحکم نہیں ،سیاسی جماعتیں الیکشن سے قبل چاہتی ہیں کے امید وار جماعت کی مدد کریں تاکہ الیکشن میں حصہ لیا جاسکے،ہمارا اگرسیاسی جماعت کا متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والا امید وار ہے تو پارٹی کو چاہئے اس کی مدد کرے اور الیکشن میں بھر پور ساتھ دیا جائے، اسی طرح ہمارے عوام کا غریب طبقہ امیر لوگوں کو ووٹ دیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ ہی ہمارے مسائل حل کرسکتے ہیں اوراکثر غریب آدمی ان کو ووٹ دیتا ہے جس کے پاس زیادہ وسائل ہوتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ مسائل حل کرنے کیلئے یہ ضروری نہیں کہ مسائل حل کرنے والا بھی غریب طبقہ سے تعلق رکھتا ہو لیکن اگر غریب  طبقے کے لوگ پارلیمنٹ میں ہوں تو وہ بہتر انداز میں غریب کے مسائل کا اداراک کرسکتے ہیں۔

نمائندہ جیو عتیق الرحمان کوپاکستان کرکٹ ٹیم کے فاتح کپتان سرفراز احمد نے جیت کے بعد پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی جیت پر سب سے زیادہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں،ہمارے کھلاڑیوں کو اچھا کھیل دکھانے اور کم بیک کرنے کا کریڈٹ دیتا ہوں، سرفراز نے کہا کہ نئی ٹیم کے ساتھ اچھا کھیل پیش کرنے کا کریڈٹ ٹیم انتظامیہ کو بھی جاتا ہے،سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ آٹھ سال سے ہمارے ملک میں کرکٹ نہیں ہورہی ہے لیکن ہماری جیت سے دنیا بھر میں مثبت پیغام گیا ہے اور امید کرتا ہوں کہ ہمارے ہاں بھی کرکٹ دوبارہ شروع ہوسکے گی۔

تازہ ترین