• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امن اور مذہبی رواداری کی خواہش رکھنے والے افراد اور ممالک کے لئے یہ خبر یقیناً افسوس اور تشویش کا باعث ہوگی کہ لندن میں مسجد کے باہر ایک جنونی نے نماز کی ادائیگی کے بعد باہر آنے والوں پر وین چڑھا دی جس کے نتیجے میں ایک شخص شہید اور 10زخمی ہوگئے۔تاہم موقع پر موجود لوگوں نے حملہ آور کو پکڑ کر مارنے کی کوشش کی تو امام مسجد نے اسے بچا کر پولیس کے حوالے کردیا۔ عینی شاہد کے مطابق حملہ آور نے وین چڑھانے کے بعد کہا ’’میں تم مسلمانوں کو قتل کردوں گا‘‘ ۔ وزیراعظم تھریسامے نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے برطانیہ پر ایک اور حملہ قرار دیا۔اسی نوعیت کا ایک واقعہ امریکی ریاست ورجینیا کے فیئر فیکس کائونٹی میں پیش آیا جہاں مشہور اسلامی مرکز ’’آدم سینٹر‘‘ کے قریب لڑکیوں کا ایک گروپ پیدل جارہا تھا کہ ایک کار آکر رکی جس میں سوار نوجوان نے ان پر بیس بال بیٹ سے حملہ کردیا۔معلوم ہوا کہ ایک لڑکی شدید زخمی ہونے کے سبب بھاگ نہ سکی جسے حملہ آور اغوا کرکے لے گئے تقریباً بارہ گھنٹے کی تلاش کے بعد اس کی لاش تالاب سے برآمد کرلی گئی۔ پولیس نے گواہی دینے کیلئے واردات میں استعمال ہونے والے بیس بال بیٹ اور دیگر اشیاء برآمد کرلی ہیں۔ اس باب میں مقتولہ کی والدہ کا یہ بیان خصوصی توجہ چاہتا ہے کہ میری بیٹی اپنے لباس اور مسلمان ہونے کی وجہ سے قتل کی گئی ہے۔ اس سے قبل بھی امریکہ اور دیگر غیر مسلم ممالک میں اس طرح کے المناک واقعات ہوچکے ہیں جن میں جنونی افراد نے کبھی کسی مسجد کے باہر اور کبھی مسلمانوں کے مخصوص لباس میں ملبوس افراد پر قاتلانہ حملے کئے ہیں۔ انتہا پسندی کے یہ واقعات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مذہبی رواداری دنیا بھر میں تیزی سے ناپید ہوتی جارہی ہے۔ اس صورتحال میں تمام ممالک پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مذہبی رواداری قائم کرنے کے لئے موثر اقدامات کریں۔ مغرب میں مسلمانوں پر حملے اس امر کے متقاضی ہیں کہ وہاں مذہبی اور سیاسی رہنما اور حکمران مذہبی رواداری ، تحمل اور برداشت کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔

تازہ ترین