• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

46سال پہلے 1971ء میں پاکستان دولخت ہوا ۔یہ عظیم سانحہ یحییٰ خان کا مارشل لا ،پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو،عوامی لیگ کے شیخ مجیب الرحمن اور بھارت کی اندراگاندھی کے ارد گرد گھومتا ہے ۔اور آج تک حقیت سے پر دہ نہیں اُٹھ سکا ۔تما م افراد اب اس دنیا میں نہیں رہے مگر اس تقسیم سے 2ڈھائی لاکھ افراد جن کو مشرقی پاکستان میں بہاری کہا جاتا ہے۔ آج بھی وہاں کیمپوں میں بے سرو سامانی کی حالت میں مردوں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں۔ مشرقی پاکستان جو بنگلہ دیش کہلاتا ہے وہ وہاں نہیں رہنا چاہتے اور پاکستان کی اس عرصے میں بننے والی تمام حکومتیں اُن کو پاکستان میں لانا نہیں چاہتیں۔ ستم ظریفی تو دیکھئے اِدھر ہم اُدھر تم کا نعرہ لگاکر اور پولینڈ کی جنگ بندی کی قرارداد پھاڑ کر بنگلہ دیش بنانے والے مرحوم ذوالفقار علی بھٹو بھارت سے معاہدہ کرکے 90ہزار ہمارے فوجی تو چھڑالائے مگر ان مظلوم بہاریوں کو بنگلہ دیش کے مکتی بانیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ۔اور بہاری نہ کھپن کا نعرہ لگواکر اُس کو متنازع بنا ڈالا ۔قدرت کا عجب امتحان دیکھئے ۔مجیب الرحمن کو اُن ہی کی فوج کے چند نوجوانوں نے دن دیہاڑے گولیوں سے چھلنی کر ڈالا ۔بھارت کی اندراگاندھی کو خود ان کے سکھ محافظ نے اُن ہی کے پردھان منتری ہائو س میں گولیوں سے چھلنی کیااور ذوالفقار علی بھٹو کو ان کے لائے ہوئے فوجی سربراہ نے پھانسی کے پھندے پر چڑھا ڈالا ۔گویا تینوں کردار غیر طبعی موت سے ہم کنار ہوئے ۔اس پر بھی قدرت نے بس نہیں کیا ۔اندراگاندھی ،شیخ مجیب الرحمن اور بھٹو خاندان کے افراد ایک ایک کرکے غیر طبعی موت سے ہمکنار ہوئے ۔یہ اُنہی شہدائو ں اور بے کس اور لاچار ڈھائی لاکھ بہاریوں کی بد عائوں کا نتیجہ تھا جو کھلے آسمان تلے پاکستان کی ہمدردی میں دُکھ اُٹھارہے ہیں ۔جب ضیاء الحق کے دور میں ان محصورین کو لانے کی کوشش کی گئی تو ضیاء الحق نے صاف انکار کرکے اُن کے خلاف توہین آمیز جملہ کہہ کر ذلیل کر دیا ۔قدرت نے اِن کو غیر طبعی موت سے ہمکنا ر کیا۔2ڈھائی لاکھ اپنے پاکستانی تو نہ لائے 40لاکھ افغانی لاکر بسا ڈالے جس نے پاکستان کی پہچان ہی بدل ڈالی۔منشیات ،اسلحہ اور مہاجرین میں پاکستان خود کفیل ہوگیا۔ پھر قوم کی مارشل لاء سے جان چھوٹی۔پی پی پی کی حکومت مرحومہ بے نظیر صاحبہ کی بنی انہوں نے بھی نہیں آنے دیا ۔اُس وقت پنجاب میں مسلم لیگ نواز شریف کی حکومت تھی ۔ان محصورین کو لانے کے لئے ایک غیر سیاسی کمیٹی بنی ،جس میں جماعت اسلامی ،پی ڈی پی ،مزدور کسان پارٹی ،نیشنل پیپلز پارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی کے سرکردہ افراد شامل تھے ۔راقم کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ۔ہم سب مل کر اُس وقت کے چیف منسٹر میاں نواز شریف سے ملے ۔انہوں نے بہت پذیرائی کی اور ایک لاکھ جوڑے کپڑوں کے لئے 60لاکھ روپے دیئے اور ساتھ یہ کہا کہ ان کو لانا مرکز کی ذمہ داری ہے ۔ہاں البتہ جب مرکز میں مسلم لیگ کی حکومت بنی تو ہم ان کو پاسپور ٹ جاری کرکے پاکستان لاکر پنجاب میں بسا دینگے ۔خدا نے ان مظلوم محصورین کی سنی ۔ڈھائی سال بعد صدر غلام اسحاق خان نے پی پی پی کی حکومت معزول کرکے الیکشن کروائے تو میاں نواز شریف انتخابات جیت کر پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تو ہمارے وفد نے پھر ان سے ملاقات کرکے اُن کو وعدہ یاد دلایا تو انہوں نے اُس وقت کے چیف منسٹر پنجاب غلام حیدر وائیں کو ہدایت کی کہ ایک جہاز بھر کر پہلی کھیپ ان محصورین کی لاکر ملتان میں بسا دیں اور پھر اس طرح بقایا محصورین کو بھی جلد از جلد لے آئیں ۔پھر نہ جانے کس مصلحت کے تحت وہ اپنے وعدے سے پھر گئے توصرف ایک کھیپ 350محصورین کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔اُس کے بعد پھر اُن کی حکومت بھی صدر غلام اسحاق خان نے ختم کی ۔العرض ان کی حکومت اور پی پی پی کی حکومت آتی جاتی رہیں۔یہاں تک کہ اُن کے دوسرے دور کا اختتام بہت عبرتناک ہوا۔ حکومت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ انہی جلاوطنی بھی نصیب ہوئی ۔ہم بار بار اُن کو ان کا وعدہ یاد دلاتے رہے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔محصورین اس آس میں زندہ رہے کہ کبھی نہ کبھی تو وہ پاکستان جائینگے مگر وہ آج تک ٹوٹے پھوٹے کیمپوں میں اپنے خاندانوں کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں ۔ہم ان کو بھلا چکے ہیں درحقیقت اصل پاکستانی تو وہ محصورین ہیں جن کو آئے دن وہاں کی حکومت پاکستان کا حامی سمجھ کر ظلم کرتی ہے ۔قصہ مختصر 10سال بعد جلاوطنی ختم کرکے نواز شریف واپس آئے اور 5سال بعد ان کو تیسری بار حکومت ملی مگر ان کو محصورین کا خیال نہیں آیا ۔قدرت نے پھر اُن کے ساتھ وہ سلوک کیا جو وہ سوچ نہیں سکتے تھے ۔تاحیات وہ نااہل ہوکر وزارت عظمی سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔لاکھ ان کے ناسمجھ مشیر اور وزراء انہیں مظلوم گردانتے رہیں مگر یہ قدرت کا انتقام نہیں تو اور کیا ہے ۔ہم آج لاکھوں افغانی ،برمی ،بنگلہ دیشی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیئے ہوئے ہیں ۔اور ہمارے اپنے پاکستانی بھائی 46سال سے صرف 2ڈھائی لاکھ بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے ہیں ۔اگر آج بھی نواز شریف چاہیں تو ان کو پاکستان لاکر اپنے صوبے پنجاب میں آباد کردیں تو وہ کم از کم سرخرو ہوسکتے ہیں ۔اور پوری قوم بھی ناگہانی آفتوں سے محفوظ ہوجائیگی ۔کچھ مذہبی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کو سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے کو پھانسی دینے کی وجہ سے قدرت نے یہ دن دکھائے ہیں ۔کچھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیگناہ عافیہ صدیقی کی بد دعائیں سمیٹی ہیں ۔اللہ جانے کس کی بد دعائیں یا واقعی کسی کی سازشیںبار بار اُن کو اقتدار سے محروم کرتی ہیں ۔کچھ لوگوں کاخیال ہے کہ انہوں نے 2کام غیر اسلامی کئے ۔شریعت عدالت نے سود ختم کرنے کی سفارش کی ۔25سال سے ان کی حکومت نے ختم کرنے نہیں دیا اُس کے خلاف اپیل کرکے اسٹے لے لیا ۔پھر جمعہ کی چھٹی ختم کرکے واپس اتوار کی چھٹی بحال کی وغیر ہ وغیرہ۔رہا کرپشن کا حساب تو اب نیب کے دائرہ کار میں ہے وقت آنے پر قوم کو پتہ لگے گا کہ کون کتنا کرپشن میں ملوث ہے ۔مگر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ہم اپنے ہی پاکستانی بھائیوں کو بنگلہ دیش میں تڑپتا چھوڑ کر اُنہیں بھول گئے ہیں ۔

تازہ ترین