• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی ایکٹ،2017 کے سبب تقریباً3سو سیاسی جماعتیں تاریخ کاحصہ بن جائیں گی

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے نئے قانون کی وجہ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)میں رجسٹرڈ 352سیاسی جماعتوں میں سے صرف چند جماعتیں ہی انتخابات میں حصہ لیے سکیں گی کیوں کہ پارلیمنٹ میں اس کے لیے کم سے کم 2ہزار ارکان ہونے کی شرط کا قانون پیش کردیاگیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق انتخابی ایکٹ،2017 کے سبب تقریباً3سو سیاسی جماعتیں تاریخ کا حصہ بن جائیں گی۔تاہم ، اگران جماعتوں کے ارکان اس کے باوجود انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو انہیں بحیثیت آزاد امیداور حصہ لینا ہوگا۔ای سی پی نے تمام 352سیاسی جماعتوں کو انتخابی ایکٹ، 2017کے پاس ہونے سے قبل ہی نوٹس جاری کردیئے تھے اور ان سےکم از کم 2ہزار ارکان کے ثبوت اور 2لاکھ روپے اندراج کی فیس طلب کی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ، جس نے اس نوٹس کو منسوخ کیا تھا، اس نے اپنا فیصلہ تبدیل کردیا ہے اور ای سی پی کو اجازت دے دی ہے کہ وہ قانون کے تحت عمل درآمد کرے۔قبل ازیں ، 25نومبر کو ای سی پی نے 352سیاسی جماعتوں کو حتمی نوٹس جاری کیے تھے ، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ کم سے کم اپنے 2ہزار ارکان کی فہرست بمعہ 2لاکھ روپے اندراج فیس کے 2دسمبر تک جمع کرادیں ، بصورت دیگر فہرست سے اخراج کے لیے تیار رہیں۔زیادہ تر سیاسی جماعتیں صرف کاغذوں کی حد تک ہی رجسٹرڈ ہیں کیوں کہ ان کے ارکان ، دفاتریا تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔وہ صرف اپنے سربراہوں تک ہی محدود ہیں۔ان جماعتوں نے کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور اگر کسی نے کبھی حصہ لیا بھی تو ان کے امیدوار دو سے زیادہ نہیں تھے ، جن کی کارکردگی بھی قابل قدر نہیں رہی۔نئے انتخابی قانون کا مقصد کاغذوں کی حد تک محدود سیاسی جماعتوںکوختم کرنا ہےاور وقت کے ساتھ ان کے اضافے پر قابو پانا ہے۔انتخابی ایکٹ کی سیکشن 202کے تحت، 2ہزار ارکان کے شناختی کارڈز کی کاپیاں ، ان کے دستخط اور انگوٹھے کے نشان کے ہمراہ، نوٹس کے جواب میں ای سی پی کے پاس جمع کرانی ہوگی۔تاہم، وہ سیاسی جماعت جو نئے قانون کے اطلاق سے قبل ای سی پی کے پاس رجسٹرڈ ہیں ، انہیں بھی اس کے پاس رجسٹریشن کرانا ہوگی ، جو کہ ای سی پی کو مطلوبہ دستاویزات جمع کراچکی ہوں گی ، اگر ایسا نہیں کیا گیا ہے تو انہیں یہ دستاویزات قانون کے اطلاق سے 60روز کے اندر جمع کرانا ہوں گے ، بصورت دیگر فہرست سے ان جماعتوں کو خارج کردیا جائے گا۔ایسی سیاسی جماعت جن کی اندارج کی درخواست مسترد کردی گئی ہو یا ان کی رجسٹریشن کالعدم کردی گئی ہو، وہ 30روز کے اندر عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کرسکتا ہے۔ انتخابی ایکٹ کے اطلاق کے بعد اگرکوئی سیاسی جماعت بنتی ہے تو اسے قیام کے 30روز کے اندر ای سی پی میں رجسٹریشن کی درخواست دینا ہوگی۔رجسٹرڈ چھوٹی سیاسی جماعتیں ، جو صرف نام کی حد تک قائم ہےوہ اپنے معیادی انتخابات بھی منعقد نہیں کراتیں۔سیکشن 209کے تحت ، سیاسی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات کے 7روز بعد ایک سرٹیفکیٹ جو اس کے سربراہ کی جانب سے ہوگا ای سی پی میں فائلکرے گا۔اس سرٹیفکیٹ میںانٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد کی تاریخ،نام، عہدے اور وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر منتخب عہدیداروں کے پتے بھی درج ہوں گے۔جب کہ انتخابی نتائج اور پارٹی کی جانب سے ان نتائج کے اعلان کے نوٹیفکیشن کی کاپی بھی درج ہوگی۔سیکشن 201کے تحت سیاسی جماعت اپنیتنظیمی قانون سازی کرے گی۔جس میں اس کے مقاصد، وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر تنظیمی ساخت ، ارکان کی جانب سے پیش کردہ رکنیت سازی کی فیس، عہدے وغیرہ کی تفصیلات شامل ہوںگی۔تمام سیاسی جماعتیں اپنی تنظیمی قانون سازی کی نقل ای سی پی کو فراہم کرے گی اور اس میں کی جانے والی کسی بھی قسم کی تبدیلی سے ای سی پی کو 15روز کے اندرآگاہ کرے گی۔اس قانون کے تحت سیاسی جماعت 60روز کے اندر اپنی اکائونٹس اسٹیٹمنٹ، جو کہ چارٹرڈ اکائونٹینٹ سے آڈٹ کرائی گئی ہوگی ای سی پی کے پاس جمع کرائے گی۔اس میں چارٹرڈ اکائونٹینٹ کی رپورٹ بھی شامل ہوگی، جب کہ پارٹی سربراہ کا دستخط شدہ سرٹیفکیٹ بھی ساتھ ہوگا۔
تازہ ترین