• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جانچ پڑتال کے بغیر پرائیویٹ اسکولوں کو جگہ مناسب ہو نہ ہو، ان کا تعلیمی انفرا اسٹرکچر دیکھے بغیر کام کرنے کی اجازت دے دینا ایک عام سی بات ہے۔ محکمہ تعلیم کے ذمہ دار اہل کاروں کی چشم پوشی سے ان اسکولوں میں کسی بھی حادثے کا رونما ہو جانا نا ممکن نہیں۔ شیخوپورہ کے ایک ا سکول کے گٹر میں گر کر پہلی جماعت کی چھ سالہ بچی کی ہلاکت اسی بے حسی اور لاپروائی کا نتیجہ ہے اور انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ اس کمسن بچی کے گٹر میں گر جانے کا کسی کو بھی پتہ نہ چلا۔ حادثے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ا سکول میں بچوں کی دیکھ بھال کے لئے کوئی معمولی اہلکار بھی موجود نہ تھا۔ ملک بھر کے اکثر پرائیویٹ ا سکولوں کا یہی حال ہے۔ تنگ و تاریک گلیاں اور گنجان آبادیاں قوم کے نونہالوں کا مقدر ہیں جہاں ضروری سہولتوں سے محروم ڈربہ نما گھروں میں سینکڑوں بچے بھیڑ بکریوں کی طرح بھر لئے جاتے ہیں۔ اکثر گھروں میں قائم ان ا سکولوں میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے ان حالات میں خدانخواستہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ تعلیم کے فروغ کے نام پر پیسہ بٹورنے والے ایسے اکثر اسکول مالکان جو خود بھی تعلیم یافتہ نہیں، شام کو بہترین سیرو تفریح کرتے دکھائی دیتے ہیں جو محلے میں بیکار پڑا ہوا خستہ حال گھر اسکول کے لئے استعمال کرنے میں دیر نہیں کرتے۔ بجلی کی بوسیدہ وائرنگ، شہری دفاع اور صحت و صفائی کے فقدان کے شکار ان تعلیمی اداروں سے محکمہ تعلیم کے متعلقہ اہلکار لاعلم نہیں وہ تمام تر صورت حال کو بخوبی جانتے ہیں۔ اعلیٰ حکام کو حالات کا ادراک کرتے ہوئے صحت مند تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اس ضمن میں لاپروائی برتنے والے ا سکول مالکان کے ساتھ ساتھ متعلقہ سرکاری اہلکاروں کی بھی گرفت ہونی چاہئے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں پڑھے لکھے افراد ہی تعلیمی ادارے قائم کرتے ہیں یا ان کو چلاتے ہیں، ہمارے ملک میں بھی ایسے افراد خصوصاً اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔

تازہ ترین