• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نقیب اللہ محسود ،معشوق بروہی ،پولیس مقابلوں میں مماثلت

Matching Police Encounter In Karachi

کراچی میں ایس ایس پی راؤ انوار احمد کے ہاتھوں نقیب اللہ محسود اور 12 سال قبل ایس پی چوہدری اسلم کے ہاتھوں سندھ کے بدنام ڈاکو معشوق بروہی کے نام پر دو معصوم شہریوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کرنے کی وارداتوں میں نہ صرف انتہائی مماثلت ہے بلکہ حیرت انگیز طور پر دونوں وارداتوں کا پس پردہ اور مرکزی کردار ایک ہی بدنام پولیس انسپکٹر ہے۔

دونوں کارروائیوں میں ایک ہی انداز میں پولیس کو مطلوب ملزمان کے ہم نام بے گناہ اور عام شہریوں کو وقت کے بااثر افسران نے نشانہ بنایا۔

جولائی 2006 میں کئی وارداتوں میں مطلوب سندھ کے بدنام ڈاکو معشوق بروہی کو اس وقت کی لیاری ٹاسک فورس کے سربراہ ایس پی چوہدری اسلم نے پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن چند دن بعد قتل کئے گئے شخص کی شناخت غلام رسول بروہی کے نام سے ہوئی جو نقیب میں محسود کی طرح کراچی کے نواحی علاقے حب میں مزدور تھا۔

اس واقعہ کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر میں احتجاج شروع کیا گیا، جس میں سندھ کی قوم پرست تنظیموں، شہری حلقوں اور سیاسی جماعتوں نے غیر معمولی انداز میں حصہ لیا، جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اس غیرمعمولی واقعہ کا از خود نوٹس لیا گیا۔

ازخود نوٹس کے بعد بااثر پولیس افسر چوہدری اسلم کے خلاف نہ صرف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا بلکہ انہیں ان کے ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا اور وہ کئی مہینوں تک جیل میں رہے۔

اس واردات کے مرکزی اور پس پردہ کردار کے طور پر لاشاری نامی پولیس انسپکٹر سامنے آئے تھے، اس پولیس انسپکٹر کے خلاف بھی کاروائی کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق اب اسی پولیس انسپکٹر لاشاری نے سال 2014 میں اپنی درج کردہ ایک پرانی ایف آئی آر راؤ انوار احمد کو دکھا کر ایف آئی آر میں مفرور ملزم نقیب اللہ محسود کے ہم نام بےگناہ نوجوان کو پکڑوا دیا۔

ذرائع کے مطابق 13 جنوری کو ایک سرکاری ادارے کی جانب سے مبینہ طور پر ’’ٹھکانے‘‘ لگانے کے لئے ایس ایس پی راؤ انوار احمد کو تین ملزمان فراہم کئے گئے، جنہیں ’’پار‘‘ کرنے کے لیے راؤ انوار نے اپنے دست راست ایس ایچ او شاھ لطیف ٹاؤن امان اللہ مروت کے حوالے کیا۔

اس دوران انسپکٹر لاشاری کی جانب سے دیئے گئے نقیب اللہ محسود کے ہم نام نوجوان کو بھی مقابلے میں مار دیا گیا۔

واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کی بھی غلام رسول بروہی کی طرح کراچی سے جڑے شہر حب میں رہنے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس مقابلے میں بےگناہ شخص کی ہلاکت کے بعد لاشاری نامی برطرف پولیس اہلکار غائب ہوگیا ہے۔

تازہ ترین