• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیاکو متعدد مشہور گانے دینے والےگلو کار شفقت امانت علی اپنی خوبصورت گائیکی کی وجہ سے سرحد کی دونوں جانب یکساں مقبول ہیں۔

پٹیالہ گھرانے کے بڑے گائیک استاد امانت علی خان کے ہونہار بیٹےشفقت امانت علی خان نے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فن گائیکی میں ایک اچھا مقام بنایا۔

۔26فروری 1965 ء کو استاد امانت علی خان کے گھر پیدا ہونے والے شفقت امانت موسیقی کا بڑا نام ہیں۔

انہوں نے جی سی یونیورسٹی لاہور سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کی ، پھر موسیقی میں اپنا سکہ جمایا۔

والد کے انتہائی مشہور ہونے کے باوجود شفقت نے کبھی اس کا استعمال نہیں کیا بلکہ اپنےدم پر کوشش کی اورپاکستانی راک بینڈ فیوژن کے لیڈ سنگر کی حیثیت سے گلوکاری میں اپنے کیرئیر کاآغاز کیااور کھماج،انکھیاں،متوا،یہ حوصلہ،مورا سیاں اور تیرے بناسمیت لاتعداد ہٹ گانےدیئے۔

سن2006ء میں فیوژن بینڈ سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد شفقت امانت علی خان نے اپنے سولو کیرئیر کا آغاز کیا ۔

پاکستان میں اتنے ہٹ گانے دینے کے بعد بالی ووڈ کے نامور ماسیقار ’’شنکر ماہادیون‘‘نے شفقت کو بالی ووڈ میں متعارف کرایا ۔ہوا کچھ یوں کہ وہ صبح ڈرائیونگ کرتے ہوئے اسٹوڈیو جا رہے تھے کہ انہوں نے ریڈیو پر شفقت کی آواز سنی اور انہیں شفقت کی آواز اتنی پسند آئی کہ انہوں نے فلم الوداع نہ کہنا میں مترا گانا ان ہی کی آواز میں ریکارڈ کیا۔

انہوں نے بالی ووڈ فلموں کیلئے کئی گانے ریکارڈ کرائےجن میں متوا،یہ حوصلہ، تیرے نینا،بن تیرے، دلدارا،شفقت امانت علی کے ہٹ سونگز ہیں۔

شفقت امانت علی نے صنم سعید اورمحب مرزا اسٹاررفلم ”بچانا“ کا گانا ”یاری“ بھی گایا ہے۔ ”بچانا“ پاکستان اوربھارت کا مشترکہ پروجیکٹ ہے۔”یاری“ کی موسیقی بھارتی کمپوزر نے دی ہے جبکہ گانا پاکستانی شاعرنے لکھا ہے۔

شفقت امانت علی خان اب تک کئی ایوارڈز اپنے نام کرچکے ہیں جبکہ14اگست2007ء کو انہیں صدراتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

 

 

تازہ ترین