معاملات کی اصلاح کی دعا
’’ اَللّٰھُمَّ رَحْمَتَکَ نَرْجُوْ فَلَا تَکِلْنَا اِلٰی اَنْفُسِنَا طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَاَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَاکُلَّہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ‘‘۔
اے اللہ، ہم تیری رحمت کے طلب گار ہیں،پس ہمیں لمحہ بھر کے لیے بھی اپنے نفسوں کے سپرد نہ فرما،ہمارے تمام معاملات کو سنواردے،تیرے سواکوئی معبود نہیں۔(سنن ابوداؤد)
جہنم سے آزادی کی دعا کے ساتھ یہ درود پاک اپنے معمولات میں شامل رکھیں۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِنِ الْفَاتِحِ لِمَا اُغْلِقَ وَالْخَاتِمِ لِمَا سَبَقَ النَّاصِرِ لِلْحَقِّ بِالْحَقِّ الْھَادِیْ اِلٰی صِراطِکَ الْمُسْتَقِیْمِ،صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ حَقَّ قَدْرِہٖ وَمِقْدَارِہِ الْعَظِیْمِ۔
سیّدنا صدیقِ اکبرؓ کی ایمان افروز نصیحتیں
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:٭… گمراہ کی پیروی گمراہی ہے۔٭…مصیبت کی جڑ انسان کی گفتگوہے۔٭…زبان کو شکوے سے روک لو، خوش رہو گے۔٭…بلاشبہ ،سچائی امانت اورجھوٹ خیانت ہے۔٭…موت سے محبت کروتوزندگی عطاکی جائے گی۔٭…انسان خود عظیم نہیں ہوتا، بلکہ اْس کا کردار عظیم ہوتا ہے۔٭… چوری اور خیانت سے بچو، بلا شبہ یہ افلاس پیدا کرتے ہیں ۔٭… صبرمیں کوئی مصیبت نہیں اوررونے میں کچھ فائدہ نہیں۔٭…گناہ جوان کابھی اگرچہ بدہے، لیکن بوڑھے کا بدتر ہے۔ ٭…گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے، مگر گناہ سے بچنا واجب ترہے۔ ٭…مومن کواتناعلم کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتارہے۔٭…یہ کیسے ممکن ہے کہ دین میں کمی کی جائے اور میں زندہ رہوں !٭…دنیاکوآخرت پرترجیح نہ دینا،ورنہ دونوں کاخسارہ ہوگا۔٭… بدبخت ہے وہ شخص جو خود تو مرجائے، لیکن اس کا گناہ نہ مرے۔ ٭…اس دن پر آنسو بہاؤ جوتمہاری عمر سے کم ہو گیا اور اس میں نیکی نہ تھی۔٭…جو اللہ کے کاموں میں لگ جاتاہے،اللہ تعالیٰ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔٭… جس دل پر نصیحت اثر نہ کرے ،وہ جان لے کہ اس کا دل ایمان سے خالی ہے۔٭…بروں کی ہم نشینی سے تنہائی بہتر ہے اور تنہائی سے نیک لوگوں کی صحبت بہتر ہے۔ ٭…عبادت ایک پیشہ ہے ، دکان اس کی خلوت ہے ،سرمایہ اس کا تقویٰ ہے اور نفع جنت ہے۔ ٭…مصیبت میں صبر کرنا مشکل کام ہے ،مگر صبر کے ثواب کو ضائع نہ ہونے دینامشکل ترین ہے۔
اعمال کا ترازو
حضرت ابو بکرصدیقؓ نے فرمایا:اللہ سے ڈرنے والا ہی (ہر خوف سے) امن میں ہوتا ہے اور(ہرشر اورمصیبت سے)محفوظ ہوتا ہے۔(الترغیب والترھیب:۴/۵۱)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے (انسانوں کے ذمے)دن میں کچھ ایسے اعمال ہیں، جن کو وہ رات میں قبول نہیں کرتا اور ایسے ہی اللہ کی طرف سے (انسانوں کے ذمے) رات میں کچھ ا عمال ایسے ہیں ،جنہیں وہ دن میں قبول نہیں کرتا اور جب تک فرض ادا نہ کیا جائے، اس وقت تک اللہ نفل قبول نہیںکرتا،دنیا میں حق کی اتباع کرنے اورحق کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے ہی قیامت کے دن اعمال کا ترازو بھاری ہوگا۔(حیاۃ الصحابۃ:۲/۲۵۱،۶۵۱)
آپ نے فرمایا:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ جہاں سختی اور تنگی کی اہمیت ذکر کرتا ہے ،وہاں اس کے قریب ہی نرمی اور وسعت کی اہمیت بھی ذکر کرتا ہے اور جہاں نرمی اور وسعت کی اہمیت ذکر کرتا ہے، وہاں اس کے قریب ہی سختی اور تنگی کی اہمیت بھی ذکر کرتا ہے، تاکہ مومن کے دل میں رغبت اور ڈر دونوں ہوں اور وہ (بے خوف ہوکر)اللہ سے نا حق تمنائیں نہ کرنے لگے اور(ناامید ہوکر)خودکو ہلاکت میں نہ ڈال دے۔(حیاۃ الصحابۃ)
’’جَو‘‘کی طبی و غذائی اہمیت
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلامؓ فرماتے ہیں کہ مَیں نے دیکھا کہ نبی کریمﷺ نے جَو کی روٹی کا ٹکڑا لیا۔ اُس کےاوپر کھجور رکھی اور پھر فرمایا’’یہ اس کا سالن ہے۔‘‘اور اسے تناول فرمالیا۔(سنن ابو دائود،کتاب الاطعمۃ)جب جَو پر تحقیق کی گئی،تو یہ پتا چلا کہ یہ جلد ہضم ہوجانے والی ایک بہترین خوراک ہے،اس وجہ سے مریضوں کے لیے توبے حد مفید ہے۔اس کے کئی طبّی فوائد ہیں،جیسا کہ یہ رنگ صاف کرتا ہے،وزن گھٹاتا ہے،معدہ صاف رکھتا ہے،گیس دُور کرتا ہے اوراعصابی قوت کے لیے بھی نافع ہے۔