• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسکر ایوارڈز 2018 کے حوالے سے خصوصی تحریر

عاشق چوہدری

4 مارچ کو 90ویں آسکر ایوارڈز کی تقریب ڈولبی تھیٹر لاس اینجلس میں منعقد ہوئی۔ آسکر ایوارڈز کی تقریب اس آڈیٹوریم میں 2002ءسے منعقد کی جا رہی ہے۔ آسکر کی تقریب کو فلمی دنیا کی سب سے اہم اور بڑی تقریب قرار دیا جاتا ہے۔ پہلے آسکر یا اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب 16مئی 1929ء کو ہالی وڈ کے روز ویلٹ ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں 15ایوارڈز دیے گئے۔ 

پندرہ منٹ جاری رہنے والی اس تقریب نے فلمی دنیا میں ایک ایسی روایت کو جنم دیا جو کہ آج سے دس برس بعد سو برس کی ہو جائے گی۔ آسکر کی تقریب کے انتظامات اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز کرتی ہے۔90 ویں آسکر ایوارڈز میں کل چوبیس کیٹیگیریز میں ایوارڈز دیے گئے۔ آسکر اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ایوارڈز کی تقریب ہے۔


 اس وقت دنیا بھر میں مقبول ترین ایوارڈز کی تقریبات میں برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی وژن آرٹس ایوارڈز (بافتا)، ایمی ایوارڈز، گولڈن گلوب اور گریمی ایوارڈز شامل ہیں۔ بافتا برطانوی فلم اور ٹی وی کے نمائندہ ایوارڈز ہیں۔ بافتا کا آغاز 1947ء میں ہوا۔ ایمی ایوارڈز امریکی ٹی وی انڈسٹری کے نمائندہ ایوارڈز ہیں۔ ایمی ایوارڈز کا انعقاد اکیڈمی آف ٹی وی آرٹس اینڈ سائنسز کرتی ہے۔ پہلی ایمی ایوارڈز کی تقریب 1949ء میں منعقد ہوئی۔

اسکر ایوارڈز 2018 کے حوالے سے خصوصی تحریر

 گریمی ایوارڈز میوزک انڈسٹری میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے فنکاروں کو دیے جاتے ہیں۔ گریمی ایوارڈز کا آغاز 1959ءمیں ہوا۔ ان ایوارڈز کے علاوہ تھیٹر کی دنیا میں ٹونی ایوارڈز کو امریکی تھیٹر کے نمائندہ ایوارڈز مانا جاتا ہے۔ ٹونی ایوارڈز کا آغاز 1947میں ہوا۔ ان ایوارڈز کی تقریبات کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک میں فن کی مختلف اصناف میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ایوارڈز کی روایات قائم ہیں۔

پاکستان میں ایوارڈز کی تاریخ میں نگار ایوارڈز کو سب سے نمایاں مقام حاصل ہے۔ 1957ءمیں نگار ایوارڈز کی پہلی تقریب منعقد ہوئی۔ اس کے علاوہ نیشنل فلم ایوارڈز اور حالیہ تاریخ میں لکس ایوارڈز کو پاکستان میں فنون لطیفہ کی مختلف اصناف میں پذیرائی کے حوالے سے خاص اہمیت حاصل ہے۔ لیکن پاکستان میں ایوارڈز کے سلسلے ملک میں فنون لطیفہ خاص طور پر فلمی صنعت کے مدو جزر کے سلسلوں کی طرح عدم تسلسل اور بحران کا شکار رہے ہیں۔

اگر یہ کہا جائے کہ ہالی وڈ کی موجودہ ترقی میں آسکر ایوارڈز کا ایک خاص کردار رہا ہے تو یہ بے جا نہ ہوگا۔ آسکر ایوارڈز حاصل کرنے والی فلمیں اور افراد مستقبل کے حوالے سے ہالی وڈ میں فلم میکنگ، اداکاری، ڈائریکشن، پروڈکشن ڈیزائن، اسکرین پلے اور دیگر اصناف میں معیار کا تعین کرتی ہیں۔ 

آسکر ایوارڈز کی تقریبات اور ایوارڈز دینے کے حوالے سے فیصلے تنازعات کا شکار بھی رہے ہیں۔ آسکر کی انتظامیہ کو نسلی امتیازات، صنفی تفریق، امریکی اجارہ داری اور فیورٹ ازم جیسے الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ امریکی فلم جرنلزم نے اکثر اوقات آسکر کی تقریبات اور اس کے میزبانوں اور ان کے فیصلوں پر دل کھول کر تنقید کی ہے۔ ان تمام تر حقائق کے باوجود آسکر ایوارڈز نے فلم کے شعبے میں ایک ایسی روایت کو مستحکم کیا ہے جو کہ شاندار اور قابل تقلید ہے۔

90ویں آسکر ایوارڈز کی تقریب میں زیادہ تر ایوارڈز جیتنے والی فلمیں اور افراد امریکہ اور دنیا بھر میں فلم بنانے کے حوالے سے ایسے رجحانات کی نشاندہی کرتے ہیں جن کا مرکز انسانی جذبات، احساسات اور رشتے ہیں۔ اس سال آسکر کی تقریب میں خواتین کے حقوق اور جنسی حراسگی کے خلاف گفتگو اور تقاریر بھی سننے کو ملیں۔ 

میرامکس کمپنی کے ڈائریکٹر ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعد شروع کی جانے والی مہم می ٹو کا تذکرہ بھی آسکر میں سنا گیا۔ علاوہ ازیں آسکر کی تقریب کے دوران فلموں اور معاشرے میں نسلی اور علاقائی تفریق کو ختم کر کے برابری اور ہم آہنگی پیدا کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

اگرچہ اس سال کو ئی بھی پاکستانی فلم یا ڈاکومینٹری آسکر کی نامزدگیوں میں شامل نہ تھی لیکن پاکستانی نژاد کمیل ننجیانی کا اوریجنل اسکرین پلے فلم بگ سک کو نامزدگی حاصل تھی۔ اگرچہ ایوارڈز کی حقدار اس کیٹیگری میں گیٹ آوٹ رہی لیکن ننجیانی نے لپتیا نیونگ کے ساتھ بہترین پروڈکشن ڈیزائن کا ایوارڈ پیش کیا۔ 

اس موقع پر دونوں فنکاروں نے امیگریشن کے حوالے سے بات بھی کی۔ دونوں فنکاروں نے کہا کہ وہ خواب دیکھنے پر یقین رکھتے ہیں اور خواب ہی امریکہ اور ہالی وڈ کی دنیا کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام خواب دیکھنے والوں کے ساتھ ہیں۔ لپتیا نیونگ کا تعلق کینیا سے ہے۔

فلم شیپ آف دی واٹر تیرہ (13) نامزدگیوں اور چار ایوارڈز جیتنے کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی۔ فلم نے بہترین فلم، بہترین ڈائریکٹر، بہترین پروڈکشن ڈیزائن اور بہترین ۔۔۔اوریجنل اسکور کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔ دی شیپ آف دی واٹر ایک سائنس فکشن فلم ہے جس کی کہانی ایک حکومتی لیب کے پس منظر میں تخلیق کی گئی ہے جہاں پر انسان نما پانی کی مخلوق کو رکھا جاتا ہے۔ 

اس لیب میں کام کرنے والی گونگی ورکر ایلیسا کو اس مخلوق سے محبت ہو جاتی ہے۔ ایلیسا کا کردار سیلی ہاکنز نے پرفارم کیا ہے۔ فلم کو گولیرمو ڈیل تورو نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ ڈیل تورو نے فلم کی پروڈکشن اور اسکرین پلے کو بھی تخلیق کیا ہے۔ ڈیل تورو کا تعلق میکسکو سے ہے اور وہ ہارر اور سائنس فکشن فلم بنانے میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ 

ڈیل تورو نے ایوارڈ وصول کرنے کے بعد تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آسکر کی تقریب سے دو ہفتے قبل سٹیفن سپیل برگ نے کہا تھا کہ اگر تم کو ایوارڈ ملے تو اس کو اپنے لئے بہت بڑا اعزاز سمجھنا اور میں واقعی اس ایوارڈ کو خود کے لئے بڑا اعزاز تصور کرتا ہوں۔ اس موقع پر ڈیل تورو نے سٹیفن سپیل برگ کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔

اداکار گیری اولڈ مین نے بہترین مرکزی اداکار کا ایوارڈ حاصل کیا۔ گیری کو یہ ایوارڈ فلم ڈارکسٹ آور میں بہترین اداکاری پر دیا گیا۔ اس فلم میں گیری نے برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کا کردار نبھایا تھا۔ ڈارکسٹ آور دوسری جنگ عظیم کے اوائل کے حوالے سے بنائی گئی ہے جب چرچل کو ہٹلر کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کا فیصلہ کرنا تھا۔ اس موقع پر گیری نے چرچل اور اپنی ننانوے سالہ ماں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

مرکزی کردار کے لیے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ فرانسس مکڈومنڈ نے فلم تھری بل بورڈز آئوٹ سائیڈ ایبنگ کے لئے حاصل کیا۔ فلم کی کہانی ایک ماں کے کردار کے گرد گھومتی ہے جو کہ اپنی بیٹی کے قاتل کو گرفتار کرانے کے لئے انتظامیہ اور پولیس سے ٹکرا جاتی ہے۔ مکڈورمنڈ نے اپنی تقریر کے دوران ہالی وڈ میں خواتین کو فلم میکنگ کے حوالے سے زیادہ مواقع دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

آسکر کی تقریب میں بہترین فارن لینگویج کی فلم کے لیے فنٹاسٹک وومن کو دیا گیا جوکہ ایک ہیجڑا پر مبنی فلم ہے۔ آسکر کی تقریب کے حوالے سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ باکس آفس پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود ونڈر وومن، دی پوسٹ اور بیوٹی اینڈ دی بیسٹ کوئی ایوارڈ حاصل نہ کر پائیں۔ فلم ونڈر وومن نے کوئی بھی نامزدگی حاصل نہیں کی۔

تازہ ترین
تازہ ترین