• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری،انتخابات میں ڈھائی ماہ سے بھی کم وقت ، رابطہ مہم تیز تر ہوگئیں

اسلام آباد( محمدصالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)اجتماعات اور رابطہ عوام مہمات کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان میں شامل سرکردہ سیاسی رہنمائوں نے اپنے انتخابی منشور پر روشنی ڈالنے اور اپنی کارکردگی کو اجاگر کرنے کی بجائے عمومی طور پر ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائی کو ترجیح دی۔اتوار کی تعطیل جلسوں کیلئے استعمال ہونے لگی ،لیڈر انتخابی منشور پر روشنی ڈالیں ، اپنی کارکردگی کو اجاگر کریں ۔مولانا فضل الرحمن نے قدرے دلچسپ بات کی ہے اور کہا ہے کہ احتساب اورکرپشن کے چاچے ،مامے اکھٹے ہوگئے۔عام انتخابات کا نظام الاوقات جاری ہونے میں اڑھائی ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے ایسے میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنی رابطہ عوام مہم کو تیز تر کر دیا ہے اتوار کی ہفتہ وار سرکاری تعطیل کو عام جلسوں کےلئے بڑے موثر انداز میں استعمال کیا جارہا ہے اس اتوار کو پاکستان مسلم لیگ نون نے ننکانہ صاحب کے قریب سانگلہ ہل کے قصبے کا انتخاب کیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کوٹ ادو اور پیپلز پارٹی کے نو عمر سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے مری کے قریب کوٹلی ستیاں، اے این پی کے اسفند یار ولی خان نے نوشہرہ ،ایم کیو ایم پاکستان نے یوم تاسیس کے نام پر کراچی میں دو مختلف مقامات پر اپنے اجتماعات منعقد کئے، جن میں حاضری حوصلہ شکن تھی، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کراچی میں اجتماع کیا جبکہ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے تخت نصرتی میں رونق لگائی ، ان اجتماعات اور رابطہ عوام مہمات کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان میں شامل سرکردہ سیاسی رہنمائوں نے اپنے انتخابی منشور پر روشنی ڈالنے اور اپنی کارکردگی کو اجاگر کرنے کی بجائے عمومی طور پر ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائی کو ترجیح دی۔ رہنمائوں کے پاس دوسروں کو گالیاں دینے کے سوا کہنے کےلئے کچھ نہیں ہوتا۔ عمران خان دوسروں پر کرپشن کے الزامات عائد کرتے اور جو منہ میں آئے بول دیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے خطہ پوٹھوہار میں اپنے چیئرمین کو انتخابی مہم کے لئے اتارا ہے اور اس مقصد کےلئے کوٹلی ستیاں کا انتخاب کیا ہے جو کسی زمانے میں پیپلز پارٹی کے لئے ہموار علاقہ شمار ہوتا تھا ان دنوں یہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حلقہ نیابت میں شامل ہے، یہاں بلاول زرداری نے نواز شریف کی پھبتی کا جواب دیا نواز شریف نے بلاول کے والد آصف علی زرداری اورعمران خان کو چابی والے کھلونے سے تشبیہ دی تھی یہ منظر اس طورپر دلچسپ تھا کہ وہ رومن انگریزی میں تحریر شدہ تقریر پڑھتے ہوئے خود کھلونا لگ رہے تھے۔ پیپلز پارٹی کے اس جلسے میں نواز شریف اور عمران خان دونوں کے خوب لتے لئے گئے یہ تنقید حقیقی معنوں میں نوراکشتی کا حصہ ہے جس کا مقصد تحریک انصاف کے ساتھ پیپلز پارٹی کے حالیہ گٹھ جوڑ کے تاثر کو زائل کرنا تھا، یہ جلسہ بلا شبہ ناکام رہا۔ مولانا فضل الرحمن نے قدرے دلچسپ بات کی ہے اور کہا ہے کہ احتساب اورکرپشن کے چاچے ،مامے اکھٹے ہوگئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے لوگوں کو سیاست سے نکالنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے کہ کونسی نادیدہ قوتیں ہیں جو ہمارے حق حکمرانی کو چیلنج کررہی ہیں، ملک میں عجیب مقابلے ہورہے ہیں بڑے بڑے لوگ سرمائے کی طرف گدھ کی طرح جھپٹ رہے ہیں ا یک دوسرے کے خلاف محاذ کھڑا کر کے چور کہتے ہیں پھر ایک پلیٹ فارم پر نظر آتے ہیں۔
تازہ ترین