• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مردم شماری کی از سر نو توثیق ،حکومت نے تیسرے فریق کا عمل روک دیا

 اسلام آباد (مہتاب حیدر)حکومت نے مردم شماری کی ازسر نو توثیق کیلئے تیسرے فریق کا عمل روک دیا جبکہ سینیٹ کمیٹی نے تیسرے فریق کی بجائے آزاد ماہرین کو شامل کرنے کی تجویز دی،ذرائع کادی نیوز سے گفتگو میں کہنا ہے کہ رہنمائی کیلئے معاملہ سی سی آئی کو بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا۔تفصیلات کے مطابق راجہ ظفر الحق کی قیادت میں سینیٹ کمیٹی کے اعتراضات اُٹھانے کے بعد حکومت نے مردم شماری کی از سر نو توثیق کیلئے تیسرے فریق کی خدمات کیلئے عمل کو روک دیا ہے اور اب کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی )اس معاملے کو آنے والے اجلاس میں اگلے ہفتے اُٹھائے گی ۔ذرا ئع نے دی نیوز کو بدھ کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں 5 فیصد علاقے کی مردم شماری کی توثیق کیلئے تیسرے فریق کی خدمات کی بجائے سینیٹرز نے پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (پی بی ایس )کو گزشتہ مردم شماری کی توثیق کے عمل کیلئے کہا ہے ۔اس ہدایت کے نتیجے میں ادارہ شماریات نے اس معاملے کو واپس سی سی آئی کو بھیج دیا کیونکہ سینیٹر اور سی سی آئی کی طرف سے فیصلہ ایک دوسرے کے برعکس ہے،اس لیے ادارہ شماریات کو خود سے یہ نہیں ملا کہ وہ اس پوزیشن میں ہے کہ اس معاملے میں کوئی فیصلہ لیا جائے۔دوسری طرف پی بی ایس حکام کاکہنا ہے کہ سی سی آئی نے فیصلہ کیا کہ تیسرے فریق کی خدمات لی جائیں لیکن سینیٹرز نے انہیں اس پر خاموش رہنے کا کہا اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ معاملے کو مناسب فورم سے حتمی رائے کیلئے سی سی آئی کو دیدیا ۔ذرائع نے مزید کہا کہ ہم سی سی آئی کو اعتماد میں لیے بغیر اس اہم معاملے پر فیصلے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔جب معاملے پر موقف کیلئے سیکریٹری اسٹیٹسٹکس ڈویژن رخسانہ یامین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ وہ وزیر اعظم کی صدارت میںسی سی آئی کے 27 مارچ 2018 کے اجلاس کے بعد بات کرنے کیلئے بہتر پوزیشن میں ہونگی ،انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کمیٹی میں شامل قومی اسمبلی ارکان اور سینیٹرز کی تجویز کے بعد اسے سی سی آئی کو واپس بھیجا تھا ۔سی سی آئی نے اپنے 16 دسمبر 2016کے اجلاس میں اسٹیٹسٹکس ڈویژن کی سمری کی منظوری دی تھی اور فیصلہ کیا تھا کہ چھٹی مردم شماری 15 مارچ 2017 سے فوج کی نگرانی میں دو مرحلوں میں کرائی جائیگی ۔ملک میں شفاف ،آزادمردم شماری کیلئے ادارہ شماریات نے اسٹاف کی تعیناتی،تربیت اور دیگر تمام اقدامات کیے ۔علاقے کو جغرافیائی طور پر سینسس بلاک میں 200تا 250 گھروں کو رکھا گیا ۔جیسے ہی مردم شماری نتائج آئے اور معلوم ہوا کہ ملک کی کل آبادی 207 ملین ہے تو کراچی و حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے اس پر سوالات اُٹھادیے کہ انہیں ٹھیک سے شمار نہیں کیا گیا ۔اس کے بعد سی سی آئی نے اس معاملے کو لیکر تیسرے فریق سے 5 فیصد علاقے کی توثیق کیلئے منظوری دی ۔ادارہ شماریات نے اس کیلئے اشتہارات شائع کرائے اور اس میں دلچسپی کی حامل پارٹیوں سے درخواستیں طلب کیں،جب طریقہ کار مکمل ہونے کے قریب تر تھا تو سینیٹ میں ایک کمیٹی بنی جس میں سینیٹرز نے ادارہ شماریات سے اس معاملے میں تیسرے فریق کی بجائے آزاد ماہرین کو شامل کرنے کا کہا ۔اس ہدایت کے بعد اداراہ شماریات نے اس میں خود کو ناکام پایا اور پھر سے اس شش و پنج سے نکلنے اور رہنمائی کیلئے سی سی آئی کے پاس جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ مردم شماری کی از سر نو توثیق کے ٹاسک کے بغیر ہی حد بندی عمل زیادہ تر ہوچکا تھا ۔انہوں نے مزید بتاتے ہوئے کہاکہ اب ہم یہ نہیں جانتے کہ کیسے آگے بڑھے گا اس لیے ہم نے مزید رہنمائی کیلئے دوبارہ سی سی آئی کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تازہ ترین