• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برقع اتحاد
آصف زرداری، میاں صاحب صلح نہیں ہوگی،ہمیشہ ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، آپ سے سیاست بھی چھڑوا دیں گے، زرداری صاحب اب پکے رہنا، آپ نے جو چھرا مارکہ بیان دیا اس کے سامنے پیٹھ میں گھونپا گیا چھرا تو فقط ’’کنڈی‘‘ چھری ہے۔ اب یہ پتہ نہیں کہ اس بیان کے پیچھے بھی دولت کا زور ہے یا کوئی ہور ہے لیکن یہ اچانک مفاہمت اتنی سختی سے مسابقت پر اتر آئی کہ اس پر حیرانی ہے۔ پی پی کی حسن کارکردگی سے سندھ کے عوام اتنے راضی ہیں کہ اب اہل پنجاب پر حکومت بھی زرداری کریں گے، بیان کیا ہے دو دھاری تلوار ہے کیوں نہ ہو پیسہ ہی بڑا ہے، صلح کیوں ہو کہ کسی نے برقع میں صلح ہی نہیں بہت کچھ کرلیا ہے۔ شہید بھٹو کی برسی بڑے زور شور سے منائی گئی کہ ایسا کرنا بہت ضروری تھا، بلاشبہ وہ ایک عظیم عوامی لیڈر تھے مگر ان کو پھانسی دئیے جانے پر جیالوں میں سناٹا تھا اور مارشل لاء بھی نافذ تھا اس لئے کوئی ایک شخص پھر باہر نہ نکلا، حالانکہ عوام وعدہ دے چکے تھے کہ ہاں آپ کے ساتھ مریں گے،عوام بھی ہمارے عہد کے سیاسی قائدین نے خاصے چالاک بنادئیے ہیں۔قائد پر مشکل وقت آئے تو عین موقع پر دبک کر بیٹھ جاتے ہیں اور بعد میں’’آفٹر ایفکٹس‘‘ دینا شروع کردیتے ہیں مگر تب تک ہونی تو ہوچکی ہوتی ہے، اب وہ صرف انہونی کو روکتے ہیں، سینیٹ بازار میں کامیاب تجارت کے بعد زرداری میں نئی جان پڑگئی ہے، بھائیوال نے عوام کی تسلی کے لئے مشترکہ مفاد کے محاذ سے یوٹرن لےلیا ہے، عمران خان سے بھی پی پی نے خلع لے لیا ہے، مگر شرعی تقاضے پورے کرکے پھر سے رشتہ استوار بھی ہوسکتا ہے، بہرحال اس ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔الغرض کتنے ہی بروٹس ہیں جن کے ہاتھوں میں چھرے ہیں، جولیس سیزر ایک بھی نہیں۔2018کے انتخابات ہوں گے ضرور مگر ان کا کیا انجام ہوگا یہ البتہ غور طلب ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
خود کش سوشل میڈیا اور خودکشیاں
سوشل میڈیا اب دھکے سے میڈیا کا حصہ بن چکا ہے۔ لوگ اخبارات اور چینلز کے بجائے سوشل میڈیا سے چپکے رہتے ہیں اور موقع پاتے ہی اس پر سوار بھی ہوجاتے ہیں۔ اب ہر انسان جب چاہے وائرل ہوجائے، خود اخبارات اور چینلز بھی سوشل میڈیا کو کوٹ کرتے ہیں۔ اسے کوئی ایڈیٹ بھی نہیں کرسکتا اور اس طرح گویا لوگ آزادئی اظہار کی الٹیاں کررہے ہیں، بعض اوقات میڈیا کی اس بائی پراڈکٹ پر اچھے اچھے آئیڈیاز اور سامان تفریح بھی وافر مل جاتا ہے جو جی میں آئے کہہ دو یہ سوشل میڈیا ہے۔ پہلے ہمارا اندازہ ہماری ٹریفک سے لگایا جاتا تھا اب ہمارا سوشل میڈیا ہی ہمارا خاکہ پیش کرنے کو کافی شافی ہے۔ بالعموم یا بحیثیت مجموعی سوشل میڈیا پر سوار خود کش ہوتے ہیں مر کے مارتے ہیں اور باقاعدہ روایتی خودکشیاں بھی عروج پر ہیں جس نے بھی جن جن کو مارنا ہوتا ہے وہ انہیں مار کر خود کو بھی مارلیتا ہے۔ گویا انتقام کا جذبہ خودکشی کا محرک نکلا، ہر روز خودکشیوں کے آٹھ دس واقعات رونما ہوتے ہیں، لوگوں نے اپنی جان کو اپنی ملکیت سمجھ لیا ہے اور یوں اللہ تعالیٰ کی ملکیت پر بھی غاصبانہ قبضہ زور پکڑ رہا ہے۔ غربت اگرچہ بہت ہے لیکن کوئی فاقے سے نہیں مرتا، خالی پیٹ نہ کوئی خودکشی کرتا ہے نہ پیناڈول کھاتا ہے، خود کشیوں کی طرف راغب کرنے کا ایک بڑا سبب سیلنگ فین بھی ہے، چھت کے پنکھوں کے بجائے صرف پیڈیسٹل پنکھوں کی اجازت ہونی چاہئے اور اب تو پنکھے کی جانب زیادہ دیر دیکھنے سے وہ ہانٹ کرنے لگتا ہے اور اچھا بھلا پڑھا لکھا انسان خود بخود موقع پاکر پنکھے سے لٹک جاتا ہے۔ ہماری درخواست ہے کہ علماء دین اب ایک آدھ جمعتہ المبارک خود کشی پر بھی لگادیا کریں کہ دیکھو برادران و دختران اسلام خود کشی حرام موت ہے اور بندہ احتساب قبر کے بغیر سیدھا دوزخ میں چلا جاتا ہے کیونکہ یہ بڑا کلیئر واضح قتل کیس ہوتا ہے، خودکش سوشل میڈیا اور خودکشی روکنے کا کچھ کرنا چاہئے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
باتیں ہزار ہوں گی
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے، زرداری شرمناک کام کررہے ہیں، پیچھے ہٹنے والا نہیں مقابلہ کروں گا۔ بات تو سچ ہے کہ میثاق جمہوریت میں یہ تو کہیں نہیں لکھا تھا کہ شرمناک کاموں پر بھی مفاہمت جاری رہے گی، منظر نامے کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو سابق وزیر اعظم کا بیان درست ہے۔ باقی یہ ان کا عزم ہے کہ وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس پر تو کوئی قدغن نہیں ہر انسان کو اپنے حق کے لئے لڑنے کا حق حاصل ہے، اگر کوئی پوچھے کہ یہ شرمناک کام کیا ہوتے ہیں تو اسے بھی حق حاصل ہے کہ زرداری سے پوچھ لے، کیونکہ اس فیلڈ میں ان کا ایک اپنا مقام ہے، ہم نے اس بات پر بڑا غور کیا کہ وطن عزیز میں جو کچھ ہورہا ہے یہ کسی کی سازش ہے یا کوئی اندر باہر کی قوت ہے جو یہ سب کچھ کرارہی ہے مگر بعد از غور بیسیار معلوم ہوا کہ پیچھے ، نیچے کوئی نہیں بس اوپر اللہ کی ذات اقدس ہے کیونکہ اس کے حکم کے بغیر پتا بھی نہیں ہلتا۔ اس تحقیق کو اس لئے بھی پیش کیا کہ سب کو آرام ملے اور اوپر سے ڈوری ہلنے کا انتظار کریں جو فیصلے وہ ذات گرامی کرتی ہے ان پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا، خدانخواستہ کوئی قضائے الہٰی سے فوت ہوجائے تو لواحقین چپ کرکے بیٹھ جاتے ہیں اور قلوں تک نہ ماننے والا دل بھی مان جاتا ہے۔ ذرا نظر اٹھا کر بھی دیکھنا چاہئے کہ عالمی سطح پر جو دیگ چڑھی ہوئی ہے اس میں کیسی کھچڑی پکتی ہے، جب سے ٹرمپ نے نیتن اور مودی کے سر پر ہاتھ رکھا ہے فلسطین و کشمیر دونوں میں ہے آگ برابر لگی ہوئی، مسلم امہ کو اس آگ کی تپش برابر پہنچ رہی ہے مگر وہ کسی سرد مقام پر منتقل ہوچکی ہے، ہمارے ہاں البتہ قدرے شور ہے مگر شرابہ نہیں۔
سنا ہے!
٭...آصف زرداری، میاں صاحب پنجاب چھین لیں گے۔
یہ تو سیدھا سیدھا موبائل چھیننے کا کیس ہے، پنجابی سوچ لیں۔
٭...بلاول زرداری، نواز شریف مولا جٹ بن کر دھونس اور دھمکیوں سے ججوں کو ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں۔
پاکستان فلم انڈسٹری نے سیاست کو بھی بہت کچھ دیا اب وہ ڈوب رہی ہے کوئی تو اس کا مہندی والا ہاتھ تھامے۔
٭...شہباز شریف، آرمی چیف پروفیشنل سپاہی ہیں ان کے اقدامات کی تعظیم ہونی چاہئے۔
ویسے میاں صاحب آپ کچھ لیٹ نہیں ہوگئے، پہلے کہنا تھا۔
٭...شیخ رشید، حکومت آرٹیکل 232کے تحت اسمبلی کی مدت ایک سال تک بڑھا سکتی ہے۔
یہ کہہ کر نہ جانے شیخ صاحب کیا کہنا چاہتے ہیں، خان صاحب کہیں انہیں سابق منصب پربحال نہ کردیں۔
٭...اس کی بات نہ سنیں جو یہ کہہ کر بات شروع کرے’’سنا ہے‘‘۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

تازہ ترین