• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سید ہارون رشید، کنٹری ہیڈ، اونٹیکس گلوبل پاکستان


سید ہارون رشید، کنٹری ہیڈ، اونٹیکس گلوبل پاکستان

پینل انٹرویو: نجم الحسن عطا، فاروق انصاری، لیاقت جتوئی

اونٹیکس، پریمیم کیٹیگری میں بچوں اور بالغ افراد کے لیے Hygienicڈسپوزایبل پراڈکٹس بنانے والی نسبتاً نئی اورپاکستانی مارکیٹ میں تیزی سے جگہ بنانے والی کمپنی ہے۔ بچوں کے لیے معیاری ڈائپر استعمال کرنے والی ہر ماں اونٹیکس کے Canbebeڈائپر سے ضرور باخبرہوگی۔ Canbebeکو ترکی میں ’’جان بے بے‘‘کہا جاتا ہے۔اونٹیکس، بچوں کے لیے کین بے بی ڈائپر کے علاوہ کین بے بی Wipes بھی بناتی ہے۔ اونٹیکس کی اور کیا پراڈکٹس ہیں، ان کی مارکیٹ فلاسفی کیا ہے، اونٹیکس مارکیٹ کامپی ٹیشن میں کہاں کھڑی ہے اور کیا چیز اونٹیکس کودیگر کمپنیوں سے مختلف بناتی ہے؟ یہ اور اس طرح کے کئی اور سوالات لے کر ہم اونٹیکس پاکستان کے کنٹری ہیڈ سید ہارون رشید کا انٹرویو لینے ان کے دفتر پہنچے۔

سوال: سید ہارون رشید صاحب، سب سے پہلے کچھ اپنے بارے میں بتائیں۔ کہاں سے تعلیم حاصل کی، پروفیشنل کیریئر کا سفر کہاں سے شروع کیا۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔؟

سید ہارون رشید:اسکولنگ کراچی گرامر اسکول سے کی ۔1981میں، جب میں نے او لیول کرلیا تو والدہ کی خواہش تھی کہ میں ڈاکٹر بنتا،تاہم میں اس میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔ اس لئے میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور انھیں اپنے عزائم کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد میں انڈسٹریل انجنیئرنگ کرنے امریکا چلا گیا۔اچھا، اس سے پہلے کہ میں امریکا جانے کے بعد کے واقعات آپ کے ساتھ شیئر کروں، مجھے ایک بات بتانے کی اجازت دیں کہ میں نمبرز میں ہمیشہ بہت اچھا رہا ہوں۔امریکا گیا تو وہاں انھوں نے میرا Aptitudeدیکھنے کے بعد مجھے مشورہ دیا کہ میں اپنے لئےمینجمنٹ، مارکیٹنگ اور بزنس میں بہت اچھا کیریئر بنا سکتا ہوں۔اس طرح میں نے کیلی فورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی سے 1990میں مینجمنٹ اینڈ مارکیٹنگ میں بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی۔وہاں میں طلبا تنظیموں میں بہت سرگرم رہا۔ پاکستان اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کا دو سال تک صدر رہا۔ اوورسیز اسٹوڈنٹ کمیونٹی کا رکن بھی رہا۔

سوال: پروفیشنل کیریئر کا آغاز کرنے کےلیے آپ پاکستان واپس کیوں آئے؟ آپ کو امریکا میں بھی زبردست مواقع مل سکتے تھے۔نہیں؟

سید ہارون رشید: میں گریجویشن کرنے کے فوراًبعد ہی پاکستان آگیا۔ میں واپس اپنے والدین اور اپنے ملک کے لیے آیا۔ میری ہمیشہ سے یہ سوچ رہی ہے کہ آپ کو اگر کوئی شکایت ہے تو جب تک اسے ٹھیک کرنے کے لیے آپ Effortنہیں لگاتے، آپ کو شکایت کرنے کا کوئی حق نہیں۔تو پاکستان آکر میں یہاں کے حالات ٹھیک کرنے میں اپنا کردار ادا کررہا ہوں۔ پاکستان آکر، لیکسن ٹوبیکو کمپنی سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا باقاعدہ آغاز کیا۔ لیکسن کے ساتھ پانچ سال سے زائد عرصہ کام کرنے کے بعد گلیکسو اسمتھ کلائن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کے بعد ٹپال ٹی اور شان فوڈز میں بھی خدمات سرانجام دیں۔

سوال: شان فوڈز کے بعد اونٹیکس پاکستان کے ساتھ آپ کی رفاقت کا آغاز ہوا۔ یقیناً یہ ایک چیلنجنگ اسائنمنٹ ہے، جس کی ذمہ داری آپ نے اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ نہیں؟

سید ہارون رشید: بلاشبہ، اونٹیکس کو جوائن کرنا ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ میں آپ کو بتاؤں کہ ڈائپر بنانا ایک سائنس ہے۔اونٹیکس، یورپ میں Hygienicڈسپوزایبل پراڈکٹس بنانے میں پرائیویٹ لیبل مارکیٹ لیڈر ہے۔ پرائیویٹ لیبل سے مراد یہ ہے کہ اونٹیکس کے اپنے نام سے کوئی پراڈکٹ نہیں ہوتی تھی،بلکہ یہ دیگر کمپنیوں کو ان کے لیبل لگا کر پراڈکٹس بناکر دیتی تھی۔2001میں اونٹیکس نے اپنی فلاسفی کو بدلا اور خود اپنے لیبل کے ساتھ پراڈکٹس بنانا شروع کیا۔ اس وقت دنیا کے دو سو سے زائد ممالک میں اونٹیکس کے برانڈز موجود ہیں۔

سوال: اونٹیکس پاکستان میں کب آئی؟

سید ہارون رشید: اونٹیکس، پاکستانی مارکیٹ میں 2011 میں داخل ہوئی۔ ابتدائی طور پر اونٹیکس پراڈکٹس کی صرف ٹریڈنگ کی جاتی تھی، یعنی امپورٹ کر کے یہاں فروخت کی جاتی تھیں۔بعد میں ان کی پیکیجنگ وغیرہ پاکستان میں کی جانے لگی۔ تاہم ہماری نظر پاکستان میں مکمل مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے پر تھی اور 2013میں ہم پورٹ قاسم کے علاقے میں اسٹیٹ آف دی آرٹ مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے میں کامیاب ہوئے۔ ہماری پاکستانی ٹیم کوتربیت دینے کے لیے ہم نے ترکی سے ماہرین بلائےاور اس وقت ہم پاکستان میں بین الاقوامی معیار کے کین بے بی ڈائپر بنا رہے ہیں۔

سوال: پاکستان میں مہنگے پریمیم کیٹیگری ڈائپرز سے لے کر سستے مقامی اور چینی ڈائپرز دستیاب ہیں۔ کین بے بی کی مارکیٹ پوزیشننگ کیا ہے؟

سید ہارون رشید: حالاں کہ پیمپرز مارکیٹ میں برسہا برس سےموجود ہےاور اس کے پیچھے ایک بڑی ملٹی نیشنل کمپنی ہے، ہم نے بہت ہی قلیل عرصے میں ڈائپرز کی پریمیم کیٹیگری میں کین بے بی کودوسری پوزیشن پرلاکر کھڑا کردیا ہے۔پریمیم کیٹیگری میں پیمپرز کے مقابلے میں کین بے بی کی قیمت تھوڑی سی کم ہے لیکن ہم نے اس کے اعلیٰ معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اس لئے ہماری ٹیگ لائن ہے’’ہرماں کو مشورہ‘‘۔

سوال: کیا مقامی طور پر اور چین سے امپورٹ ہونے والے کم قیمت، سستے ڈائپرز آپ کے لیے خطرہ ہیں؟

سید ہارون رشید: بالکل نہیں۔ اس کے برعکس، میں آپ کو بتاؤں کہ یہ سستے ڈائپرز ہمارے لئے مارکیٹ ڈیویلپ کررہے ہیں۔ ہم اپنے کین بے بی ڈائپرز کھلے فروخت نہیں کرتے۔مائیں جب دس،بارہ روپے والا سستا ڈائپر استعمال کرتی ہیں تو درحقیقت، اس طرح ہمارے لئے ایک نئی مارکیٹ دریافت ہورہی ہوتی ہے۔کئی علاقوں میں ڈائپر پوائنٹس بنے ہوتے ہیں اور وہاں ایک خاتون اپنے بچے کے لیے جب سستا ڈائپر لے کر جاتی ہے اور وہ اس کے بچے کو زیادہ دیر تک آرام نہیں دے پاتا، یا سستا ڈائپر جب جلدی Leakہوجاتا ہے تو اگلی بار وہ اپنے بچے کے لیے معیاری ڈائپرخریدنے کا ضرور سوچتی ہے۔ اس طرح ہماری مارکیٹ بنتی ہے۔

سوال: آپ خام مال (Raw material)کہاں سے خریدکرتے ہیں؟

سید ہارون رشید: پاکستان، ترکی یا دنیا کے کسی بھی ملک میں بننے والے کین بے بی ڈائپر کی Standardizationایک ہی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ چاہے وہ Canbebe ہو یا جان بے بے، ڈائپر کا معیار وہی ہوگا۔

سوال: پیمپرز نے چند ماہ قبل ڈائپر پینٹ متعارف کرائی ہے۔ آپ بھی کین بے بی کی ڈائپر پینٹ لانے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

سید ہارون رشید: یہ ایک Innovationہے اور اس سے ہمارے لئے بھی ایک نئی مارکیٹ ڈیویلپ ہورہی ہے۔ مناسب وقت پر ہم ڈائپر پینٹ متعارف کرانے کا سوچیں گے۔

سوال: کین بے بی کے علاوہ آپ کی اور کیا پراڈکٹس پاکستانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں؟

سید ہارون رشید: کین بے بی Wet wipes مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہیں، جن کی بڑی مانگ ہے۔اس کے علاوہ ہم بالغ افراد کےلیے Adultڈائپربناتے ہیں جو مارکیٹ میں کین پیڈ کے نام سے موجود ہیں۔ ہمارے یہاں اب یہ Tabooسبجیکٹ نہیں رہا۔ اگر حساسیت کے ساتھ communicateکیا جائے تو سوسائٹی اسے ویلکم کرے گی۔ کین پیڈ، ترکی میںنمبر ایک برانڈ ہے۔

سوال: مجموعی طور پر ملک اور مارکیٹ کے حالات کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟

سید ہارون رشید: مجموعی طور پر حالات بہتر دکھائی دیتے ہیں اور ہم اپنے لوگوں اور ٹیکنالوجی میں مزید سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سوال: جنگ میڈیا ورکس آپ کی برانڈ ڈیویلپ منٹ میں کس حد تک معاون ثابت ہوا ہے؟

سید ہارون رشید: بلاشبہ میڈیا کے ذریعے ہمیںمارکیٹ میں اپنی پراڈکٹس متعارف کرانے اور نئی مارکیٹ تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ہم جنگ میڈیا ورکس کے ساتھ اپنی پارٹنرشپ کے نتائج کا جائزہ لیں گے اور مستقبل میں اسی کے پیش نظر فیصلے کریں گے۔

سوال: پاکستان میں اونٹیکس کی پراڈکٹس کہاں کہاں دستیاب ہیں؟

سید ہارون رشید: پورے ملک میں ہمارے ڈسٹری بیوٹرز اور سب۔ڈسٹری بیوٹرز کا نیٹ ورک موجود ہے، جن کے ساتھ مل کر ہم ملک کے طول و عرض میں کین بے بی ڈائپر ز، کین بے بی ویٹ وائپس اور کین پیڈ Adult ڈائپرز کو پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم اپنے ڈسٹری بیوٹرز اور سب ڈسٹری بیوٹرز کو مالی ترغیب بھی دیتے ہیں، تاکہ ہم اپنی پراڈکٹس کو ہر جگہ دستیاب کرنے کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین