• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کیلئے پائیدارامن ضروری

فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کیلئے پائیدارامن ضروری

سلطان صدیقی

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات ( فاٹا) سے پاک فوج اور سکیورٹی اداروں کے آپریشن ضرب عضب اور دیگر آپریشنز کے ذریعے دہشتگرد گروپوں کے خاتمے اور ناقابل رسائی علاقوں کو حکومتی عملداری کے تحت لانے کے بعد جہاں عارضی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہونیوالے قبائلی عوام کو دوبارہ اپنے علاقوں میں آباد کیاگیا اور متاثرہ علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کے منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیاگیا ‘ حکومت نے ایک طرف فاٹا میں انگریز دور سے رائج ایف سی آر کے کالے قوانین کے خاتمے اور فاٹا میں علاقائی ‘ انتظامی اور عدالتی اصلاحات کیلئے اقدامات کا سلسلہ شروع کیا وہاں فاٹا کی ترقی و خوشحالی اور ان علاقوں کو ترقی کے قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے دس سالہ ترقیاتی پیکج کی بھی منصوبہ بندی کی گئی جس میں فاٹا کی ترقی کیلئے دس سال کے دوران ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی بھی منظوری دی جا چکی ہے‘ فاٹا اصلاحات کیلئے سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم پارلیمانی کمیٹی نے جو حتمی رپورٹ وضع کرکے حکومت کو پیش کی تھی اس میں فاٹا کے علاقوں کو مرحلہ وار صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے ‘ ایف سی آر کے مکمل خاتمے ‘ اس کی جگہ رواج ایکٹ کے نفاذ ‘ فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اور سال 2018ء کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینے کی سفارشات بھی شامل تھیں‘ سرتاج عزیز کی پارلیمانی کمیٹی کی وضع کردہ رپورٹ کو قبائلی عوام کے لگ بھگ تمام تر طبقوں ‘ پیشوں اور اقوام کی حمایت کے ساتھ ساتھ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کے علاوہ باقی تمام تر سیاسی جماعتوں اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کی حمایت بھی حاصل تھی تاہم ’’ بوجوہ‘‘ اس رپورٹ پر عملدرآمد کی بجائے مزید مشاورت کی راہ اپنائی گئی ‘ فی الحال قبائلی عوام کو انصاف کی فراہمی کی غرض سے سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایا گیا ہے جبکہ دس سالہ ترقیاتی پیکج پر عملدرآمد کی راہ اپناتے ہوئے حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے‘ یہ ترقیاتی پیکج فاٹا کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی ) کے علاوہ ہے ‘ گورنر خیبرپختونخوا انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے پچھلے دنوں گورنر ہائوس پشاور میں ایک گرینڈ قبائلی جرگہ کے انعقاد کے دوران تمام قبائلی علاقوں کے زعماء اور عوامی نمائندوں کے تقاضے پر تمام پولیٹیکل ایجنٹوں کو ایک بار پھر بااختیار بناتے ہوئے انہیں ایجنسی کی سطح پر قبائلی جرگوں کے ذریعے مقامی مسائل و مشکلات کے حل اور ہر علاقے کی سطح پر وہاں کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق ترقیاتی منصوبے عوامی مشاورت کے ساتھ تجویز کرنے کی ہدایت کی ‘ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ فاٹا میں افواج پاکستان نے بھی تعمیر نو اور ترقی کے متعدد منصوبے مکمل کئے ہیں اور بعض پر کام جاری ہے‘ ان منصوبوں میں سڑکوں‘ شاہراہوں اور کیڈٹ کالجوں کی تعمیر سمیت کئی دیگر منصوبے شامل ہیں ‘ گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنوبی وزیرستان میں دو بڑے منصوبوں کا افتتاح کیا جن میں مکین میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے ایک بڑی مارکیٹ کا قیام اور وانا میں ایک زرعی پارک شامل ہے ‘ مکین پاک افغان سرحد کے قریب علاقہ ہے یہاں ایک تجارتی مرکز کے قیام سے نہ صرف مقامی سطح پر معاشی و اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بلکہ سرحد پار کے علاقوں تک بھی یہاں سے ضروریات کی ترسیل بآسانی ہو سکے گی‘ اسی طرح وانا کے ایگریکلچر پارک میں پائن نٹ پروسیسنگ پلانٹ‘ ایک ہزار ٹن گنجائش کا حامل کولڈ سٹوریج‘ وئر ہائوس‘ گودام اور 728دکانیں شامل ہیں‘ نیز پارک سے متصل دیگر سہولیات کے علاوہ ایک چلڈرن پارک بھی شامل ہے‘ یوں اس منصوبے کے ذریعے جنوبی وزیرستان کا ہیڈ کوارٹر وانا پورے علاقے میں اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کا سبب بنے گا‘ جنوبی وزیرستان انگور اڈہ کے راستے افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے علاقے زرمل سے ملا ہوا ہے اور یہ راستہ دو طرفہ تجارت کی اہم شاہراہ ہے‘ افواج پاکستان نے پاک افغان سرحد محفوظ بنانے‘ سرحد پار سے دہشت گرد اور تخریب کار عناصر کی آمد کا راستہ بند کرنے اور بڑی قربانیوں و آپریشنز کے ذریعے بحال کئے گئےامن کو پائیدار بنانے کیلئے پاک افغان بارڈر پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے کے جس منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کیا ہے اس باڑکی موجودگی اور تنصیب کے باوجود دیگر تجارتی راستوں اور بارڈر مینجمنٹ کے مراکز کی طرح انگور اڈہ کا تجارتی راستہ بھی سرحدی انتظامات کے تحت ایک باقاعدہ اور ضابطے کے مطابق کھلا رہے گا چنانچہ وانا کے ایگریکلچرل پارک کی اہمیت اس دو طرفہ تجارت کیلئے روز بروز بڑھتی رہے گی اور ہو سکتا ہے کہ وقت کے ساتھ اس میں مزید اضافہ کر نا پڑے‘ اسی طرح کے مراکز شمالی وزیرستان کے غلام خان بارڈر ‘ کرم ایجنسی ‘ خیبر ایجنسی ‘ مہمند ایجنسی اور باجوڑ ایجنسی کے پاک افغان سرحدی راستوں پر بھی بننے چاہئیں جہاں دس سالہ ترقیاتی پیکج سے بھی ‘ اے ڈی پی اور پارک آرمی کے منصوبوں سے بھی کئے جا سکتے ہیں اور کئے جانے چاہئیں‘ قبائلی علاقے اور عوام پاکستان کے بازوئے شمشیر زن ہیں‘ آزادی کی تحریک ہو یا آزادکشمیر کی آزادی‘ 1965ء کی جنگ ہو یا 1971ء کی‘ مغربی سرحدوں کی بلامعاوضہ حفاظت و نگرانی ہو یا دہشت گردی کیخلاف جنگ‘ آپریشن ضرب عضب اور دیگر فوجی آپریشنز کیلئے فاٹا سے صوبےا ور ملک کے دیگر علاقوں میں رضا کارانہ نقل مکانی ہو یا ملکی معاشی و اقتصادی بہتری کیلئے کردار ہو‘ ہر موقع پر قبائلی عوام نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی دینے کا پختہ عزم و ارادہ رکھتے ہیں جس کا برملا اظہار پچھلے دنوں گرینڈ جرگے میں ایک بار پھر کیاگیا‘ اس وقت ہمارے ان بہادر اور محب وطن قبائلی عوام کو بحالی و آبادی کاری سمیت تعلیم‘ صحت اور روزگار کے مسائل کا سامنا ہےجن کے حل کیلئے حکومت ‘ مسلح افواج اور گورنر کی ہدایت پر پولیٹیکل انتظامیہ کوششیں کر رہی ہیں‘ افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افتتاحی تقریبات اور قبائلی زعماء سے اپنے خطاب میں بجا طور پر درست سمت میں نشاندہی کی کہ فاٹا کو قبائلی عوام کی امنگوں کے مطابق ترقی کے قومی دھارے میں لانے کیلئے پائیدار اور مستحکم امن ضروری ہے ۔

تازہ ترین