• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں جمہوریت نہیں بدترین آمریت ہے، نوازشریف

ملک میں جمہوریت نہیں بدترین آمریت ہے، نوازشریف

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت نہیں بدترین آمریت ہے۔ پیر کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہاکہ آئے روز ایسے فیصلے دئیے جاتے ہیں جن کی کوئی منطق نہیں،اتنی پابندیاں مارشل لاء میں نہیں لگائی گئیں جو اب دیکھنے میں آرہی ہیں،سابق وزیر اعظم نے کہاکہ یہ صورتحال پاکستان میں پہلے کبھی نہیں دیکھی، وہ اپنی بات سنا دیتے ہیں جب کوئی اور بولتا ہے تو اس پر پابندیاں لگا دیتے ہیں، بائیس کروڑ عوام کی زبان بندی کسی طور پر قبول نہیں، نواز شریف نے کہا کہ ان کی کوشش ہے اس مقدمے میں مجھے سزا ہو تاکہ جج سرخرو ہوں ۔ نواز شریف نے کہا کہ اگرخود بات کرتے ہیں تو دوسرے کا جواب سننے کی بھی ہمت ہونی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں کوئی دم خم نہیں، انشا اللہ اگلی پارلیمنٹ میں فیصلے ہونگے۔ نواز شریف نے کہا کہ وہ روز اسپتال جاتے ہیں اور سبزیوں کے نرخ کی بات کرتے ہیں، کسی مظلوم کے گھر بھی جائیں جس کے مقدمے کا فیصلہ بیس سال سے نہیں ہوا،انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ آپ کا کام نہیں کہ وزیراعلیٰ کو طلب کرلیں اورحکومت کو لائن میں کھڑا کردیں، حالیہ تین فیصلے جسٹس منیر کے فیصلے سے بھی بد ترین ہیں۔ نواز شریف نے کہاکہ ملکی ترقی کا یہ صلہ دیاگیا کہ نیب کیسز بنا دئیے گئے۔ ہم نے بلا خوف و خطر ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ان کے کہنے پر ہی سندھ اور خیبرپختونخوا گئے۔نواز شریف نے کہا کہ کلثوم نواز کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے قوم سے دعائوں کی اپیل ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم تو بس گئے اور استثنیٰ نہ ملنے کی وجہ سے فوراً واپس آگئے۔ نواز شریف نے کہاکہ لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے تھی جلسے میں پانی چھوڑ دینا بہت بڑی زیادتی ہے یہ کہاں کا آزادی اظہاررائے ہے؟ سینٹ الیکشن کے حوالے سے جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کے بیان پر سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ سراج الحق کی بات بہت معنی خیز ہے سابق وزیر اعظم نے کہاکہ سراج الحق کا بیان ہمارے خدشات کی تصدیق ہے کہ اوپر سے حکم آیا تھا اس پر سینٹ میں ووٹ ڈالے گئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین اپنے ایم پی ایز کی تو سرزنش کررہے ہیں خود اپنی بھی سرزنش کریں کہ کس کے کہنے پر سینٹ میں ووٹ دئیے۔ اس موقع پر نواز شریف نے میڈیا سے تصدیق چاہی کہ کیا’’ یہ لوگ‘‘ تبدیلی لائیں گے جو بے اصولی کی سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیاکہ کیا یہ سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کے حوالے سے بھی قوم کو جواب دیں گے کہ انہیں ووٹ کیسے ملے؟ نواز شریف نے سوال کیا کیا عمران خان قوم بتائیں گے کہ انہوں نے تیر کو ووٹ نہیں دیا۔ نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ اس سارے عمل میں صرف (ن) لیگ اور اتحادیوں نے شفاف طریقے سے ووٹ دیا۔اے این این کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو کیوں خراب کیا جا رہا ہے ؟ا گلی تگڑی پارلیمنٹ آ گئی تو سب کچھ ٹھیک کر دیں گے، دنیا میں کہیں عدلیہ ایسے نہیں کرتی، ماتحت عدالتوں میں بھی جائیں جو آپ کا بنیادی کام ہے،میں عدالت میں بیٹھا ہوتا ہوں اور باہر آوازیں لگائی جاتی ہیں سرکار بنام میاں نوازشریف وغیرہ حاضر ہوں،۔ ان کا کہنا تھا عمران خان بھی کہتے ہیں کہ نا اہلی والا فیصلہ درست نہیں ہے ، آج کل کے دنوں میں جمہوریت بھی شرما جاتی ہے۔

تازہ ترین