• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنسی ہراساں کرنے کا الزام، عدم ثبوت پرمخالف فریق پرچہ کٹواسکتا ہے

جنسی ہراساں کرنے کا الزام، عدم ثبوت پرمخالف فریق پرچہ کٹواسکتا ہے

کراچی(جنگ نیوز)وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ جنسی ہراسگی کا الزام،عدم ثبوت پرمخالف فریق پرچہ کٹواسکتا ہے، الزامات کی بجائے قانونی راستہ اپنانا چاہئے. نفیسہ شاہ کہا کہ جنسی ہراسگی کے الزام کا ثبوت لانا بہت مشکل ہوتا ہے،بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ خاتون الزام لگائے تو ثبوت دینا بھی ضروری ہوجاتا ہےوہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مکمل جمہوری ریاست نہیں ہے، یہاں جمہوریت ابھی عبوری دور میں ہے جہاں حاکمانہ طرزِ خیال جمہوریت کی طرف جارہا ہے،پاکستان میں کسی نے یہ بات تسلیم نہیں کی کہ یہاں حکمرانی کا حق کس کا ہے،پاکستان میں مارشل لاء لگتے رہے ہیں جنہیں عدالتیں جواز بخشتی رہی ہیں، سیاستدان بھی براہ راست اور بالواسطہ مارشل لاؤں کے ساتھ رہے ہیں، ہمارے بہت بڑے بڑے سیاستدانوں نے مارشل لاء کا ساتھ دیا ہے، کنٹرولڈ جمہوریت بھی پاکستان کا ایک ایشو ہے، پاکستان کم و بیش اس ابتدائی مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں عملاً مارشل لاء لگنا یا زمامِ اقتدار بظاہر سنبھال لینا مشکل ہے۔بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ کوئی سیاسی جماعت پارٹی کے اندر جمہوریت نہیں چاہتی ، پارٹی اصلاحات کی سب سے زیادہ مخالفت پیپلز پارٹی نے کی، ن لیگ اور پی ٹی آئی نے بھی اس کی مخالفت کی تھی، صرف ایم کیو ایم پارٹی اصلاحات کی حامی تھی، شہباز شریف کو بطور پارٹی صدر تمام صوبوں میں جانا چاہئے، تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو چاروں صوبوں میں جلسے کرنے چاہئیں عمران خان کا اپنے ارکان اسمبلی پر فروخت ہونے کا الزام لگانے کے بعد شوکاز دینا انصاف کے بنیادی اصولوں کیخلاف ہے، تحقیقات اور شوکاز دینے کے بعد لوگوں کو پارٹی سے نکالنا چاہئے، پی ٹی آئی کے وہ ارکان قرآن اٹھارہے ہیں جو اچھی بات نہیں ہے، ووٹ بیچنے اور خریدنے والا دونوں برابر کے ذمہ دار ہیں، عمران خان اپنے ارکان کیخلاف الیکشن کمیشن نہیں جائیں گے، سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار کو تبدیل کرنا ہوگا ورنہ خرید و فروخت ہوتی رہے گی۔بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسگی کا ایشو مرد عورت کا نہیں ایک انسانی مسئلہ ہے، عورتوں کو جنسی ہراساں کرنے کے خلاف مضبوط قانون اور فورمز موجود ہیں، ایسے معاملات میں الزام لگانے کے بجائے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہئے، اگر ایک فریق ثبوت نہیں دے سکا تو دوسری پارٹی کو اس پر فوجداری پرچہ کٹوانے اور ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کا حق مل جاتا ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ نواز شریف ملک میں جیوڈیشل مارشل لاء کی بات کررہے ہیں، پنجاب میں پشتون تحفظ موومنٹ کو ریلی کی اجازت نہ دینے پر مریم نواز نے ٹوئٹ کیا ، شہباز شریف کے ن لیگ کا صدر بننے کے بعد نواز شریف کو گھر بیٹھنا چاہئے، نواز شریف پیچھے ہٹنے کے بجائے تاحیات لیڈر بن گئے ہیں یہ عمل کتنا جمہوری ہے، نواز شریف کی شاہانہ حکمت عملی کی وجہ سے آج جمہوریت کمزور ہوئی ہے، ن لیگ میں ایک چھوٹا سا گروپ حکومت چلاتا ہے ، عوام پارلیمنٹ اور کابینہ کو فیصلہ سازی کے عمل میں شریک نہیں کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی بھی وراثت کی سیاست کررہی ہے، چیئرمین بلاول بھٹو نے وراثت کی سیاست کا دفاع نہیں کیا، یہ ضرور کہا کہ جب لیڈرز کو قتل یا پھانسی پر چڑھایا جاتا ہے تو خود پارٹیاں ایسے فیصلے کرتی ہیں، بینظیر بھٹو کو سربراہ بنانے کا فیصلہ پارٹی نے کیا تھا۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ عمران خان کے تین اہم ساتھی ان کے اے ٹی ایمز مانے جاتے ہیں، چوہدری سرور پر بھی ووٹ خرید نے کے الزامات ہیں اس پر عمران خان ایکشن کیوں نہیں لیتے، پیپلز پارٹی نے بلوچستان میں ن لیگ کی بیڈ گورننس کے خلاف آگے بڑھنے والے گروپ کی اخلاقی سپورٹ کی، پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی حمایت کرتی ہے۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسگی ایک صنفی ایشو ہے اس کے ثبوت لانا بہت مشکل ہوتا ہے، میشا شفیع کے علی ظفر پر الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ میں ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ کے ساتھ ہوں، کراچی کے مسائل کے حل کیلئے بات کرنا شہباز شریف کی ذمہ داری بنتی ہے، ن لیگ کے ساتھ ابھی انتخابی اتحاد کی بات نہیں ہوئی ہے، رابطہ کمیٹی نے کراچی میں بجلی اور پانی کے مسائل پر شہباز شریف سے بات کی اس کے بعد کچھ اقدامات ہوئے،شہباز شریف سے ایم کیوا یم کی ملاقات سیاسی ملاقات ہے۔محمد علی سیف نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن کے روز پی ٹی آئی ارکان نے بتایا کہ ان سے صادق سنجرانی کو ووٹ دینے کیلئے قرآن پر حلف لیا گیا ہے، اخلاقیات سے زیادہ کچھ قوتیں ایسے فیصلے کرواتی ہیں۔ محمد علی سیف نے کہا کہ پاکستان میں خواتین جنسی ہراسگی کا نشانہ بنتی ہیں، خاتون کو گندی نظروں سے دیکھنے کو بھی جنسی ہراسگی سمجھتا ہوں، کوئی خاتون کسی مرد پر جنسی ہراسگی کا الزام لگاتی ہے تو اس کیلئے ثبوت دینا بھی ضروری ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنی شرائط پر تحریری معاہدہ کر کے خیبرپختونخوا حکومت کا حصہ بنی تھی، جماعت اسلامی کے مختلف مواقع پر خیبرپختونخوا حکومت سے اختلافات رہے ہیں، کبھی یہ اختلاف اسمبلی تک تو کبھی اخبارات اور ٹی وی اسکرین میں بھی آگئے، پی ٹی آئی کے دعوت دینے کے باوجود دھرنے میں شامل نہیں ہوئے تھے، جماعت اسلامی غلبہٴ دین کیلئے جدوجہد نہ کررہی ہوتی تو دوسری پارٹیوں کی طرح ہمارے لوگ بھی بکنا شروع ہوجاتے،ہماری پارلیمانی جدوجہد اسلام اور عوام کی خدمت کیلئے ہے۔

تازہ ترین