• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملالہ‘ ملالے اور ان کا ملال... جرگہ…سلیم صافی

جس روز ملالہ یوسفزئی کے سر میں گولی ماری گئی‘ اس شام کوجیونیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں بوجھل دل کے ساتھ اس سانحہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عرض کیا کہ تو مجھے اپنی دعاؤں کی قبولیت کی زیادہ امید نہیں ‘ اس لئے اپنی والدہ سے خصوصی درخواست کی ہے کہ وہ ملالہ کی صحت یابی کیلئے دعا کریں جو وہ تسلسل کیساتھ مانگ رہی ہیں۔ جونہی پروگرام ختم ہوا تو تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کا فون آیا۔ انہوں نے طعنہ دیا کہ تم لوگ کیوں اس فلاں فلاں ملالہ یوسفزئی کیلئے اتنے دکھی ہو اور پھر اپنا موقف بیان کرنا شروع کیا۔ میں نے کہا کہ اس واقعے کا نہ صرف خود انہیں بے تحاشہ نقصان ہوگا بلکہ اس پورے معاملے میں ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوگا۔ میں نے سوال کیا کہ آخر ایک عورت اور وہ بھی معصوم بچی کو کیوں نشانہ بنایا گیا ؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ شرعی جواز پر مبنی تفصیلی ای میل بھیج رہے ہیں اور پھر فون بند کردیا ۔ رات گئے ان کی وہ ای میل موصول ہوئی جس میں انہوں نے اس کارروائی کا شرعی جواز پیش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن پاکستانی عوام کی اکثریت اس تاویل کو قبول کرنے پر تیار نہیں۔ حتیٰ کہ قاضی حسین احمد اور عمران خان بھی شدید الفاظ میں مذمت پر مجبور ہیں۔ گزشتہ روز میں لاہور جارہا تھا اور جہاز کے عملے سے لے کر مسافروں تک‘ جو بھی ملتا ‘ پہلا سوال ملالہ یوسفزئی کی صحت سے متعلق کرتا ۔ لاہور میں دیکھا کہ پورے مال روڈ کو اس پختون بیٹی کی تصویروں اور ان کے لئے دعائیہ کلمات سے سجا دیا گیا ہے ۔ یہ عزت‘یہ شہرت‘ یہ ہمدردی ‘ یہ پیار ‘ یہ محبت ‘ جو ملالہ یوسفزئی کو نصیب ہورہی ہے ‘ ناقابل تصور ہے۔لیکن کیا ملالہ یوسفزئی واحد ملالہ ہے؟ پورے افغانستان اور پاکستان کے پختون بلٹ میں ملالہ نام کو شہرت ”میوند“ کی ملالہ سے ملی ۔ میوند کی ملالہ انگریزوں کے خلاف جنگ میں نہ صرف حصہ دار تھی بلکہ اپنی شاعری سے افغان فوجیوں کے جذبات کو گرمارہی تھی ۔پشتو شاعر ی اور ادب ان کے تذکرے کے بغیر مکمل نہیں ہوتے اور پشتو ٹپہ تو ملالہ ہی ملالہ ہے ۔ ان کا ایک ٹپہ جو بہت مشہور ہوا ‘ یوں تھا کہ :
کہ پہ میوند کے شہید نہ شوے
خوگہ لالیہ بے ننگے لہ د ساتینہ
(ترجمہ: اگر تم میوند میں شہید نہ ہو‘ تو اے میرے محبوب اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم بے غیرت ہو)
اسی طرح ان سے منسوب دوسرا ٹپہ کچھ یوں ہے کہ :
کہ د وطن پہ ننگ شہید شوے
پہ تار د زلفو بہ کفن درلہ گنڈمہ
(ترجمہ: اگر تم وطن کی خاطر شہید ہوگئے تو میں اپنی زلف کی تاروں سے تمہارے لئے کفن سینچوں گی)
لیکن ملالاوں کا قصہ میوند کے ملالہ پر ختم نہیں ہوتا‘ یہاں سے شروع ہوتا ہے ۔ سوویت یونین کے خلاف مزاحمت میں ہزاروں ملالے شہید ہوئیں‘ بے گھر ہوئیں‘ یتیم ہوئیں یا پھر ان کا سہاگ اجڑ گیا۔ ماضی قریب میں افغانستان میں ایک اور ملالہ مشہور ہوئیں۔ وہ ملالہ جوئیہ ہے ۔ افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کے وقت جب لاکھوں افغان ملالاؤں کے اسکول بند کردئے گئے ‘ تو یہ ملالہ چوری چھپے بچیوں کو تعلیم دیا کرتی تھی۔ وہ شعلہ جاوید کے فکر سے متاثر مگر انتہائی لبرل اور بہادر خاتون ہے ۔ طالبان کے دور میں خواتین کی حالت سے متعلق بعض ڈاکومنٹریز کی تیاری میں بھی انہوں نے خفیہ طور پر کردار ادا کیا لیکن وہ طالبان سے بھی زیادہ مجاہد کمانڈروں اور وارلارڈز کی مخالف ہے ۔ گزشتہ انتخابات میں وہ افغان پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں اور حلف اٹھاتے ہی اپنے ساتھ پارلیمنٹ میں بیٹھے وارلارڈ زپر برس پڑیں۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ یہ لوگ قاتل اور خواتین پر ظلم ڈھانے والے ہیں اور ان کو قانون سازی کا حق نہیں ہونا چاہئے ۔ صبغت اللہ مجددی جیسے لوگوں نے ان پر گمراہ اور مرتد کے فتوے لگائے اور نوبت یہاں تک آئی کہ پورے پارلیمنٹ نے مل کر ان کی رکنیت ختم کردی ۔ ان پر کئی ناکام قاتلانہ حملے ہوئے اور ان کی وجہ سے ان کا شوہر بھی منظر عام پر نہیں آسکتا۔ بالآخر انہیں وطن چھوڑ کر مغرب منتقل ہونا پڑا لیکن ادھر جاکر بھی وہ آرام سے نہیں بیٹھی اور پچھلے دنوں ایک کتاب شائع کردی جس میں انہوں نے سابق مجاہد کمانڈروں اور طالبان کی انہوں نے خوب خبر لی ہے ۔یہ ملالہ تو طالبان ‘وارلارڈز اور مجاہدین کے ہاتھوں وطن چھوڑنے پر مجبور ہوئی اور آج لبرل اور سیکولر قوتوں کی ہیرو بنی ہوئی ہے لیکن ایک اور ملالہ طالبان کی ہیرو ہے ۔ طالبان نے جذبات کو گرمانے اور فدائین کی تربیت کے لئے جو نظمیں تیار کی ہیں ‘ ان میں ایک مشہور نظم اس ملالہ کے تذکرے پر مبنی ہے ۔ اس کے الفاظ کچھ یوں ہیں کہ :
فریاد کومہ ملالے پیغلہ د باگرام
اس ملالہ کو ایک استعارہ بنایا گیا ہے جس کے ساتھ مبینہ طور پر امریکی فوجیوں نے زیادتی کی کوشش کی اور اس مزاحمت میں وہ جان قربان کرگئی ۔ باگرام کے اس ملالہ یا ان جیسی دیگر سینکڑوں ملالاوں کا ذکر سنتے ہوئے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اورجذبات اس قدر بھڑک اٹھتے ہیں کہ جی چاہتا ہے کہ ابھی اٹھ کر امریکی فوجیوں کے خلاف خودکش حملہ کرلوں۔
یہ تین تو وہ افغانی اور پاکستانی خواتین کا ذکر ہے کہ جن کے نام اصل نام ملالہ رکھے گئے لیکن غور سے دیکھا جائے تو پچھلے سالوں کے دوران افغانستان اور پاکستان میں ہزاروں لاکھوں ملالے اس گندے کھیل کی وجہ سے مرگئیں‘ رسوا ہوئیں یا دربدر ہوئیں۔ کبھی وہ کمیونسٹوں اور سوویت فوجیوں کے ہاتھوں شہید ‘ بے عزت یا بے گھر ہوئیں ۔ کبھی وہ مجاہدین کی جنگوں میں نشانہ بنیں۔ کبھی طالبان نے ہزاروں ملالاؤں کے اسکول بند رکھے ۔ کہیں وہ قبائلی علاقوں اور سوات وغیرہ میں ڈرون حملوں‘ بمباریوں یا پھر طالبان کے خودکش حملوں کی وجہ سے ہلاک‘ بے گھر‘ یتیم‘ بیوہ یا پھر تعلیم سے محروم ہوئیں۔ کچھ ملالائیں لال مسجد میں نشانہ بنیں تو کچھ کراچی اور بلوچستان میں ایک اور قسم کے تشدد کا شکار ہوئیں۔ اب افسوس کی بات یہ ہے کہ سوات کی ملالہ یوسفزئی پورے پاکستان کی ہیرو ہے لیکن طالبان اور ان کے حامیوں کیلئے وہ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کا مہرہ ہے ۔ اسی طرح باگرام کی ملالہ طالبان کیلئے ہیرو ہے لیکن امریکہ اور اس کے مقامی ساتھیوں کیلئے قابل گردن زنی ہے ۔ ملالہ جوئیہ مغرب اور لبرل افغانوں کی ہیرو ہے لیکن مجاہدین ‘ وار لارڈ اور طالبان کیلئے فساد کی جڑ ہے ۔ کوئی باگرام کی ملالہ کا ذکر کرتا ہے لیکن ملالہ جویا کا نہیں کرتا ۔ کوئی سوات کی ملالہ کا ذکر کرتا ہے لیکن لال مسجد کی ملالہ کا نہیں کرتا ۔ کوئی ڈرون حملوں میں شہید ہونے والی ملالہ کا ذکر کرتا ہے لیکن عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں مرنے والی کا نہیں کرتا ۔ کسی کیلئے سوات کی ملالہ کا اسکول بند کرنیوالے قابل گردن زنی ہیں لیکن افغانستان کے ملالاؤں کے اسکول بند کرنیوالے انکے ہیرو ہیں ۔ کسی کو ملالہ کے اسکول بند کرنیوالوں سے نفرت ہے لیکن سوات کی ملالہ کا اسکول بند کرنیوالے ان کیلئے اثاثہ ہیں ۔ ملالہ تو ہر ایک بہادر ہے لیکن سوات ‘ باگرام اور لال مسجد کے ملالاؤں کا فرق یہ ہے کہ یہ بہادر ہونے کیساتھ ساتھ مظلوم بھی ہیں۔ لیکن اپنی ملالہ کی عزت اور مستقبل کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ دوسرے کی ملالہ کو بھی وہی حق اور اہمیت دی جائے ۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ اس خطے میں جاری انٹیلی جنس اور پراکسیز کا یہ گندہ کھیل جب تک جاری رہے گا ‘ ہم اسی طرح کے صدموں سے دوچار ہوتے رہیں گے۔ بہرحال آئیے ہم سب ہاتھ بلند کرکے ملالہ یوسفزئی کی صحت یابی اور پاکستانی و افغانی ملالاؤں کے ذریعے سب کو پرملال کرنے والوں کی ہدایت کیلئے دعا کریں۔
تازہ ترین