• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رچرڈ برنسن سے تعلیمی مشاورت

سوال : آپ کے مضامین پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے سولا سال کی عمر کے بعد سکول کی تعلیم جاری رکھنے کی بجائے اپنے کے لیے کامیابی کا راستہ تخلیق کیا۔ تو کیا آپ کے نزدیک ایک کامیاب شخص بننے کے لیے یونیورسٹی کی ڈگری ضروری نہیں ؟ میں ایک یونیورسٹی طالب ِعلم ہوں، اور میں بعض اوقات سوچتا ہوں کہ کیا میں اس کے علاوہ کچھ بہتر نہیں کرسکتا؟ آپ اس سلسلے میں کیا کہیں گے ؟

مزید یہ کہ میں بزنس کے نت نئے منصوبے رکھتا ہوں، لیکن میں اپنے تصورات کو عملی جامہ پہنانا مشکل پاتا ہوں۔ آپ مجھے اس مشکل پر قابوپانے کے لیے کیا مشورہ دیں گے؟

جواب : تعلیم ایک حیرت انگیز چیز ہے ۔ میں خوش قسمت ہوں کہ اپنے کیرئر کے اس مرحلے پر مجھے بہت سے نئے موضوعات کے بارے میں سیکھنے کا موقع ملا۔ یہ موضوعات زمین پر ماحولیاتی تبدیلیوںسے لے کر مریخ پر بستیاں بسانے تک پھیلے ہوئے تھے ۔ یہ بھی میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے بہت سے دلچسپ افراد سے ملنے اور اُن سے تبادلہ ٔ خیال کا موقع ملا۔ اُن میں سے کچھ عالمی شہرت یافتہ افرادبھی تھے، جیسا کہ کوفی عنان، میری روبنسن اور نیلسن مینڈیلا مرحوم، اور سائنسدان اور ماہرِ ماحولیات جیسا کہ جیمز لولاک۔

چونکہ ورجن کے منصوبے اور صنعتیں انتہائی تنوع رکھتی ہیں، اور ہماری ایک تنظیم، ورجن یونائٹ ہماری نسل کے عظیم ترین چیلنجز کاحل تلاش کرنے کا چیلنج رکھتی ہے ، تو میرا کام مجھے ایسے تجربات سے آشنا کرتا ہے کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ میں ہمہ وقت کسی یونیورسٹی سے علم حاصل کررہا ہوں۔ میں اپنے اس سفر کے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہورہا ہوں۔

لیکن جب میں ایک نوجوان تھا تو میرے لیے سکول کی فضا آسان نہ تھی۔ درحقیقت میں اچھا طالب ِعلم نہ تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ میں ایک ذہنی مرض ، dyslexia ( جس کی تشخیص ابھی حال ہی میں ہوئی ہے ) میں مبتلا تھا، اور دوسری وجہ میری بے چین طبیعت تھی ۔میں کلاس میں لیکچر پر توجہ دینے سے قاصر تھا، چنانچہ میں ہمہ وقت کوئی نیا کاروبار شروع کرنے کا سوچتا رہتا۔

میں نے جو پہلے بزنس شروع کیے ، جن میں کرسمس کی جھاڑی تیار کرنا بھی شامل ہے ، کامیاب نہ ہوئے ۔ لیکن ان تجربات نے مجھے کاروبار کے ذائقے سے آشنا کردیا، اور میں نے لوگوںسے تبادلہ ٔ خیال کرنا ، اپنے موقف کو بیان کرنا اور مشاہدے اور سماعت سے نتیجہ اخذ کرنا سیکھ لیا۔ جب میں سولا برس کا ہوا تو میں سکول چھوڑنے کے لیے تیار تھا، لیکن میرے والد صاحب، ایڈورڈ برنسن میرے فیصلے کے حامی نہ تھے ۔ ایک ویک اینڈ پر وہ مجھے بورڈنگ سکول میں ملنے آئے اور مجھے قائل کرنے کی کوشش کی کہ میں اپنی تعلیم جاری رکھوں۔ وہ مجھے ایک وکیل بنانا چاہتے تھے ۔ میں بادل ِ ناخواستہ راضی ہوگیاپھر وہ گھر گئے اور میری والدہ ایوکو ’’ہمارے فیصلے ‘‘ سے آگاہ کیا ۔

لیکن میری والدہ خوش نہ ہوئیں۔ اُنھو ں نے میرے والد کومجبور کیا وہ اُسی وقت واپس جائیں اور مجھے بتائیں کہ اگر میں سکول چھوڑنا چاہتا ہوں تو چھوڑ سکتا ہوں۔ اُنھوںنے ایسا ہی کیا ،اور میں نے اُسی موسم گرما میں تعلیم کو خیر آباد کہہ دیا۔ اس کے بعد میں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ میں نے پہلے اسٹوڈنٹ میگزین شروع کیا، اور چند سال بعد روجن ریکارڈ سٹور۔ میرے والد صاحب اکثر پر لطف انداز میں کہا کرتے ہیں کہ اُن کا دوبارہ سکول کی طرف ڈرائیو کرنا زندگی کا بہترین سفر تھا۔

لیکن میری کہانی انتہائی ذاتی نوعیت کی ہے ۔ میرا طرز عمل ہر کسی کے لیے مشعل راہ نہیں ہے ۔ اس لیے یونیورسٹی سے ڈپلومہ حاصل کرنا ضروری ہے ، کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ مہارت حاصل کرچکے اور اب اپنا کیئریر شروع کرنے کے لیے ضروری معلومات اور مواد رکھتے ہیں۔ لیکن ڈپلومہ حاصل کرنا محض ایک قدم اٹھانا ہے ، یہ زندگی میں کامیابی کی ضمانت نہیں ۔ آپ کو کامیابی کے لیے کام کرنے کے اصول وضع کرنا ہیں، آپ کو مستقل مزاجی اور عزم کی ضرورت ہے ، آپ زندگی بھر سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں،اور سب سے اہم بات، قسمت آپ پر مہربان رہے ۔

میری نصیحت ہے کہ آپ اپنی تعلیم کے حوالے سے مثبت طرز ِعمل کا مظاہرہ کریں۔ سب سے پہلے تو اپنی یونیورسٹی کی زندگی سے لطف اندوز ہوں۔ جب تک آپ کیمپس میںہیں، کچھ نیا کرنے کی کوشش کریں، اور عین ممکن ہے کہ یہ کوشش کسی نئے بزنس کا پیش خیمہ ثابت ہو۔ اس میں کامیابی کی ضمانت آپ کا اس میں دلچسپی لینا ہوناہوگا۔ یہ اہم بات آپ زندگی بھر یاد رکھیں کہ آپ وہ کام کریں جس میں آپ کی دلچسی ہو۔ اس کے بغیر کامیابی مشکل ہی نہیں ، ناممکن ہے ۔ میں صرف اُس شعبے میں ہی جرات آزمائی کرتا ہوں جس میں مجھے دلچسپی ہوتی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ زندگی میں آگے بڑھنے کا سب سے بہترین یہی راستہ ہے ۔ جب آپ کوئی نیا کاروبار شروع کریں، تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس پر بھرپور توجہ مرکوز کرپائیں گے۔ اگر ہمیں کسی کام میںد لچسپی نہ ہو تو ہم اس پر توجہ نہیں دے پاتے ہیں۔

جب آپ نے نیاکام شروع کرنا ہوتو منصوبہ بندی کے بعد کرگزریں، خائف نہ ہوں۔ ہر پہلا قدم رسکی ہوتا ہے ، لیکن خطرات مول لینا پڑتے ہیں۔ زیادہ کاروباری افراد کے پہلے تجربات ناکام ہوجاتے ہیں۔ میں جانتا ہوں، کیونکہ میرے ساتھ بھی ایسا ہوا تھا۔ لیکن ان ناکامیوںسے حاصل کردہ تجربات بیش قیمت ہوتے ہیں۔ یہ آپ کی اگلی کوشش کو کامیاب بنانے میں معاون ثابت ہوںگے ۔ ضروری ہے کہ آپ پر عزم رہیں اور ابتدائی صدمات برداشت کرنے کے قابل ہوں۔

کسی تصور کو حقیقت کا روپ دینے کا پہلا اہم قدم یہ ہے کہ اپنے تصور کو کسی گاہک کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ یہ عمل آپ کو اپنے تصورات کو پرکھنے اور ان کی جانچ کرنے کا موقع دے گا۔ اس سلسلے میں ورجن ٹرین، جو برطانیہ کی مغربی ساحلی پٹی کے ساتھ چلتی ہے، ایک کلاسیکی مثال ہے ۔ جب ہم نے 1996 ء میں اس کی فرنچائز کے لیے بولی لگائی تو ہم نے دیکھا کہ ریلوے مسافر ہمارے ممکنہ حریفوںکی سروس سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔ اُن کی گاڑیاں سست رفتار، پرہجوم اور تکلیف دہ ہیں۔ مسافر تیز رفتار گاڑیاں اور ائیرلائنز کی طرح کی سیٹیں چاہتے تھے ۔ ہم نے اپنی گاڑیوں کو اس طرز پر ڈیزائن کیا اور جدید ٹرین سروس متعارف کرائی ۔ شروع میں ہماری سروس کچھ تاخیر کا شکار تھی، کیونکہ ٹریکس کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت تھی۔ لیکن جلد ہی ہماری سروس بہتر ہوتی گئی اور ہمارے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔

چنانچہ نوجوان دوست، گڈ لک! اگر آپ اپنی تعلیم مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو بہتر ہے ۔ آپ پوری توجہ تعلیمی سرگرمیوں پر دیں۔ اس کے بعد توجہ اور دلچسپی کا یہی ارتکازاپنے بزنس کی طر ف موڑ دیں۔ محنت ، لگن اور لطف،کامیابی کا یہی نسخہ ہے ۔ یقینا کامیابی آپ کی منتظر ہے ۔

© 2018 رچرڈ برنسن (نیویارک ٹائمز سنڈیکٹ کا تقسیم کردہ) 

تازہ ترین