• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’دنیا میں مختلف بیماریوں سے ہونے والی اموات میں کینسر دوسرے نمبر پر ہے او ر ان میں منہ کا کینسر سرفہرست ہے جو زیادہ تر پان، چھالیہ، گٹکا اور سگریٹ کے استعمال سے ہوتا ہے‘‘ ملک کے ممتاز طبی ماہرین کی جانب سے ان خیالات کا اظہار جامعہ کراچی میں’’اورل کینسر:اسباب اور احتیاطی تدابیر ‘‘کے موضوع پر ہونے والے ایک حالیہ سیمینار میں کیا گیا۔جبکہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد ہر سال تمباکو کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان میں منہ، حلق، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کا سرطان شامل ہے۔ جبکہ جو لوگ چھالیہ یا پان کے ساتھ تمباکو لینے کے عادی ہیں، ان میں منہ،کھانے کی نالی اور معدے کے سرطان کی بیماریاں سب سے زیادہ نظر آتی ہیں۔ نیشنل الائنس فار ٹوبیکو کنٹرول کے چیئرمین ڈاکٹر جاوید خان کے بقول’’ہمارے ملک کی تقریباً 32فیصد بالغ مردانہ آبادی سگریٹ نوشی کرتی ہے جبکہ سگریٹ نوش بالغ خواتین، بھی آبادی کا آٹھ فیصد ہیں۔ اگر ہم تمباکو کے استعمال کو پان، چھالیہ، گٹکے یا نسوار کے ساتھ دیکھیں تو ملک کی تقریباً 54 فیصد آبادی اس لت میں مبتلا ہے۔‘‘ منہ کے کینسر جیسے خطرناک اور مہلک مرض کو پھیلانے والے اسباب کی یہ سنگین صورت حال محض ذمہ داران حکومت ہی نہیں پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کا بندوبست بھی یقیناً ضروری ہے لیکن اس سے زیادہ ضروری اور آسان ان چیزوں کا استعمال چھوڑ دینا ہے جو اس بیماری کا سبب بنتی ہیں۔ سگریٹ، پان، چھالیہ، گٹکا وغیرہ میں سے کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو ضروریات زندگی میں شامل ہو۔ ان کے استعمال سے پیسے کی ضیاع اور صحت کی بربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا اس لیے قومی سطح پر ان تمام علتوں سے نجات کی مؤثر مہم چلاکرلوگوں میں اس حوالے سے شعور عام کیا جانا اوران اشیاء کے استعمال کی روک تھام کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کا جلد از جلد عمل میں لایا جانا ضروری ہے ۔

تازہ ترین