• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’پکڑو، دوڑو، جانے نہ پائے۔‘‘
میں نے اپنے تعاقب میں یہ نعرے سنے۔
بھاگتے بھاگتے تھک کر میں گر گیا۔
ان سب نے مجھے گھیر لیا۔
کئی اجنبی تھے، کئی شناسا، کئی قریبی دوست۔
ایک بات مشترک تھی۔
ان سب کے ہاتھوں میں تلواریں تھیں۔
’’کیا تم میری گردن کاٹنا چاہتے ہو؟‘‘
میں نے لرزتے ہوئے پوچھا۔
’’ہرگز نہیں۔‘‘
ایک دوست نے پیار سے کہا۔
’’کیا میرے ہاتھ قلم کرنا چاہتے ہو؟‘‘
’’نہیں میری جان!‘‘
’’کیا میرے پیر زخمی کرنا چاہتے ہو؟‘‘
’’نہیں سچے بھائی!‘‘
یہ کہنے کے بعد انھوں نے مجھے باندھا
اور گدی سے میری زبان کھینچ لی۔
(کہانی نویس کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین