• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دل کی بات

دل کی کیا بات کریں کہ تمام باتیں دل ہی کی تو ہیں ، دماغ جب دل پر حاوی ہونے لگے تو بندہ پگلا جاتا ہے اور جب دل، دماغ پر حاوی ہوجائے تو بندہ پگھلنے لگتا ہے ، دل کو دل سے راہ ہوتی ہے اور اسی راہ کی وجہ سے یہ بے راہ روی کا شکار بھی ہوتا ہے ،ہر اک رحم دل کی مہربانی ہے اور ہر اک ستم بھی دل ہی کی کارستانی ہے ،کسی پر دل آجائے تو اس کی دھڑکنیں بے قابو ہونے لگتی ہیں ،اور اگر بروقت سنبھال نہ لیا جائے تو جلد ہی بندہ بھی بے قابو ہوجاتا ہے اور پھربامشکل ہی قابو میں آتا ہے ،

کچھ لوگ دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر احمقانہ حرکتوں پر اتر آتے ہیں تو کچھ لوگ حماقت کی وجہ سے دل کی باتوں میں آجاتے ہیں اور جو دل کی باتوں میں آجائے اس کی سمجھ میں کسی کی باتیں نہیں آتیں ، دل کی باتیں صرف دل والوں کو سمجھ آتی ہیں ۔

دل کراچی کی دیواروں کی طرح ہے، جس پر ہر وقت کچھ نہ کچھ نقش ہوتا رہتا ہے اور اس پر نقش ہوئی باتیں آسانی سے مٹتی بھی نہیں ، دل اگر ٹھکانے پر نہ ہو تویہ بندے کو ٹھکانے لگاسکتا ہے ، دل اگر بھاری ہو تو کوئی حسین مقام حسین نہیں لگتا ۔

دل سادہ ہے، چالباز بھی ،نادان اور ہوشیار بھی ، دل انمول ہوتا ہے لیکن اس کے خریداروں کی بھی کمی نہیں ،ضمیر دل کا نگہبان ہوتا ہے ،وہ سوجائے تو دل بک جاتا ہے ،

پاؤں پھسلے تو بندہ اٹھ سکتا ہے ،دل پھسل جائے تو بندہ’’ اٹھ‘‘ ہی جاتا ہے ۔

ہر دل کی ایک کہانی اور ہر کہانی کا ایک دل ہوتا ہے ۔دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے غم ہر خوشی اور سارے جذبات اس میں سما جاتے ہیں ،اور اتنا چھوٹا بھی کہ کبھی ظرف بھی نہیں سما سکتا ۔دل کا آنکھوں سے بڑا عجیب اور قریبی رشتہ ہے ،آنکھیں دل کا آئینہ ہوتی ہیں اور دل یادوں کا قبرستان ،دل میں چھپی یاد کی پرچھائی آنکھوں میں نظر آتی ہے ،دل بھر آئے تو آنکھیں چھلک پڑتی ہیں ۔

کچھ باتوں سے دل انجان ہی رہے تو با اطمینان رہتا ہے اور جب یہ ان سے انجان نہیں رہتا توپھر پریشان رہتا ہے ،

دو بدنصیبی بڑی خراب ہوتی ہیں ،جب کسی چیز کا مقام دل میں نہیں رہتا تو بندہ دل برداشتہ ہوتا ہے ،کان بہرے ہوں تو بھی دل سن سکتا ہے لیکن دل بہرہ ہوجائے تو کان سننا چھوڑ دیتے ہیں ۔

کچھ لوگ پتھر دل بھی ہوتے ہیں ، انہیں جذبات سے کھیلنے میں مزہ آتا ہے اور احساس کو زخمی کرکے خوشی ملتی ہے ۔

(سکندر حیات) 

تازہ ترین