گزشتہ دنوں آسٹر یلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات نے زمین سے 12 ارب نوری سال کے فاصلے پر ایک ایسا بلیک ہول دریافت کیا ہے جو بہت تیزی سے پھیل رہا ہے ،کیوں کہ وہ ہر24 گھنٹوں میں ہمارے سورج جیسے 2 ستاروں جتنا مادّہ ہڑپ کر جاتا ہے ۔کوئی بھی بلیک ہول روشن نہیں ہو تا بلکہ اس کے بالکل قر یب پہنچ کر اس میں گرتا ہوا مادّہ زبر دست توانائی خارج کرتا ہے جو روشنی اور ایکسر یز کی شکل میں ہوتی ہے اور بلیک ہول کو ان ہی مخصوص شعاعوں کے اخراج کی وجہ سے شناخت کیا جا تا ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ بلیک ہول بہت ہی جسیم ہے ،یہ اب تک کا سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا بلیک ہول ہے،کیوں کہ یہ بہت تیزی سے اپنے قر یبی ستاروں اور دوسرے مادّے کو کھا رہا ہے ۔اس کو کوزارکے مرکز میں دیکھا گیا ہے ،جس کا نام SMSS~J215728.21-360215.1 رکھا گیا ہے۔ اس کی کمیت سورج کے مقابلے میں 20 ارب گنا زیادہ ہے اور یہ ہر دس لاکھ سال میں ایک فی صد پھیل جا تا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بلیک ہول پوری کہکشاں سے کئی ہزار گنا روشن ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ گیسوں کو نگلنے سے جو حرارت اور رگڑ پیدا ہورہی ہے وہ تیز روشنی خارج کررہی ہے ۔سائنس داں ڈاکٹر کرسچین وولف کے مطابق یہ ایک بہت بڑے دیو کی طر ح ہے جو اگر ہماری کہکشاں کے مرکز میں ہوتا تو ہمیں پورے چاندسے بھی 10 گنا زیادہ روشن دکھائی دیتا ۔لیکن 12 ارب نوری سال کے فاصلے کی وجہ سے ہم اس کی روشنی نہیں دیکھ سکتے ۔خیال کیا جارہاہے کہ یہ بگ بینگ کے فوراً بعد پیدا ہونے والے بلیک ہولز میں سے ایک ہے ۔ماہرین نے اس کو یورپی خلائی ایجنسی کے گائیا سٹیلائٹ ،ناساکے وائلڈ فیلڈانفراریڈ سروے ایکسپلورراور ایک خلائی دوبین کے مشتر کہ ڈیٹا کی مدد سے دریافت کیا ہے ۔