• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


سمندروں کے ساحلوں سے بڑی مقدار میں ریت چرانے والے بلیک مارکیٹ بیوپاریوں کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی جس کے سبب کرہ ارض سے ریت کی مقدار میں تیزی سے کمی آنے لگی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا نے خطرے کی گھنٹی بجادی کیونکہ سمندری ریت کی غیرقانونی مائننگ سے بڑی تعداد میں جزائرتباہ ہونے لگے ہیں۔

 ریت کی مقدار میں تیزی سےکمی آنے  لگی

روسی میڈیا کی رپورٹ میں صحافی اور مصنف ونسے بائزر کی کتاب ’دنیا ایک ذرے میں‘ کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ تعمیراتی ضروریات نے ریت کی مانگ میں خطرناک حد تک اضافہ کردیا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ جتنی تیزی سے ریت پیدا نہیں ہوتی اس سے کہیں زیادہ تیزی سے استعمال ہورہی ہے۔

قابل استعمال ریت سمندروں کی تہہ سے حاصل کی جاتی ہے، جس سے کھانے پینے کی اشیا، پلاسٹک، کاغذ، پینٹ، ٹوتھ پیسٹ، شیشہ، کمپیوٹر چپس اور کاسمیٹکس جیسی روزمرہ کے استعمال کی مصنوعات تیارکی جاتی ہیں۔

تازہ ترین