• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی جماعتوں کا انتخابی منشور اور اعلیٰ تعلیم

خصوصی مراسلہ… محمد مرتضی نور
2018کا سال اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کا سال ہے کہ اس سال جولائی کے آخری ہفتے میں پاکستانی عوام پانچ سال کے لئے قومی اور صوبائی سطح پر اپنے نمائندے منتخب کریںگے اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کا انتخابی منشور بھی آخری مراحل میں ہے ، 2018اعلیٰ تعلیمی شعبہ کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سال وفاقی ایچ ای سی صوبائی ایچ ای سی کے سربراہوں سمیت سمیت تیس سے زائد جامعات کے وائس چانسلرز کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی ۔حال ہی میں بین الاقوامی شہرت کے حامل معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر طارق بنوری کی بطور چیئرمین ایچ ای سی کی میرٹ اور شفافیت پر مبنی تعیناتی کو تعلیمی اور سول سوسائٹی کے حلقوں کی جانب سے وفاقی حکومت کا ایک احسن اقدام قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان میں اس وقت منظور شدہ جامعات کی تعداد 188اور سب کیمپسز کی تعداد 110سے تجاوز کر گئی ہے جہاں 1.7ملین طالب علم اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر ملک و ملت کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں ۔2018کے الیکشن کے موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام جماعتیں اپنے الیکشن 2013کے منشور کا جائزہ لیں کہ کن وعدوں پر عمل در آمد کیاگیا ہے ، سماجی شعبہ میں بہتری کے لئے مقرر کئے گئے کن اہداف پر عمل در آمد ہو سکا اور کن پر نہ ہوسکا۔ اعلیٰ تعلیم کا شعبہ ملک کی معاشرتی اور معاشی ترقی میں اتہائی اہمیت کا حامل ہے، اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے اٹھائے گئے اقدامات نے امریکہ جاپان ، جنوبی کوریا ،چین ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ بد قسمتی سے گزشتہ چند سالوں کے دوران ملکی اور بین الاقوامی اداروں نے مسلسل پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی شعبہ میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی ، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں 2018کے قومی انتخابات کے موقع پر اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے متفقہ میثاق پر اتفاق کریں ۔ اس سلسلہ میں پاکستان میں پہلی مرتبہ سیاسی جماعتوں کو یہ بھی عہد کرنا ہوگا کہ وہ اعلیٰ تعلیمی شعبہ میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت سے گریز کرتے ہوئے صرف اور صرف میرٹ اور شفافیت کی پالیسی پر کار بند رہیں گی اور جامعات کی خود مختاری کو یقینی بنائیں گی جبکہ وفاقی ایچ ای سی، صوبائی سطح پر قائم ایچ ای سیز سمیت 188 جامعات کی بڑھتی ہوئی ضروریات پورا کرنے کے لئے ہر طرح کا تعاون یقینی بنایا جائے گا ۔ حال ہی میں ورکنگ گروپ برائے اعلی تعلیمی اصلاحات اور 35سے زائد جامعات پر مشتمل انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے فروغ سوشل سائنسز کی جانب سے فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسو سی ایشن ودیگر تنظیمات کے اشتراک سے جنرل الیکشن 2018سے قبل اعلیٰ تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے 18نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا ہے۔یہ ایجنڈا ماہرین تعلیم، وائس چانسلرز، یونیورسٹیز کے منتخب نمائندگان، تجزیہ کار وں،کالم نگاروں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی با ہمی مشاورت سے ترتیب دیا گیا ہے۔ 18 نکاتی ایجنڈےکے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کی تعیناتی میرٹ اور شفافیت پر مبنی ہونا چاہئے،اعلیٰ تعلیمی شعبہ کے حوالے سے 18ویں آئینی ترمیم اور مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات کے فیصلوں پر من و عن عمل در آمد ہونا چاہئے ۔ تعلیمی بجٹ مجموعی بجٹ کا 4 فیصد جبکہ ٹوٹل تعلیمی بجٹ کا 25 فیصد اعلی تعلیم کے لئے مختص کیا جانا چاہئے۔ 18نکاتی ایجنڈے میں ٹیچرز کی ٹریننگ اور تحقیق کے فروغ پر بھی زور دیا گیا ہے ۔ ایجنڈے کے مطابق جامعات کی خودمختاری اور علمی و اکادمی آزادی کو یقینی بنایا جائے، جامعات کی سینڈیکیٹ کی تشکیل میں جدید تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اندرونی اور بیرونی ممبران کی متوازن نمائندگی رکھی جائے، طلبہ یونینز بحال کی جائیں اور طلبا کے منتخب نمائندگان کو یونیورسٹی سنڈیکیٹ کا ممبر بنایا جائے ۔جامعات میں امن ورواداری کے فروغ اور شدت پسندی کے خاتمے کے لئے اسٹو ڈنٹس سوسائٹیوں کو مطلوبہ فنڈز فراہم کئے جائیں ،پاکستانی جامعات کی رینکنگ کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بہتر بنانے کے لئے خصوصی پروگرام تشکیل دیئے جائیں ، قومی اور صوبائی دونوں سطح پر کوالٹی اشورنس، فنڈنگ، ریگولیرٹی فریم ورک اور جامعات کی درجہ بندی کے معاملات علیحدہ علیحدہ کیا جائے ۔ فیکلٹی کی تربیت کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں ۔ سینٹ کی مشترکہ قرار داد کے مطابق یونیورسٹی اساتذہ کی ریٹا ئر منٹ کی عمر 60کے بجائے 65 کی جائے اور یونیورسٹی فیکلٹی اور محققین کے لئے ٹیکس میں 75فیصد رعایت دی جائے۔ صوبائی اور وفاقی دونوں ہائر ایجوکیشن کمیشنز کی خودمختاری کو یقینی بناتے ہوئے ان اہم اداروں کے سالانہ بجٹ میں اضافہ کیاجائے۔ بے روزگار پی ایچ ڈی ہولڈرز کی ملازمتوں کے لئے خصوصی پالیسی مرتب کی جائے۔ ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اس حوالے سے ترقی یافتہ ممالک کے اشتراک سے کمیونٹی کالج اور ٹیکنالوجی یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو ہر حد تک ممکن بنایا جائے اور اس کے لئے عوامی وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے انتخابی منشور میں اس ایجنڈے کو شامل کرنا ہوگا کیونکہ ایسی اصلاحات کے ذریعے ہی اعلیٰ تعلیمی شعبے میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
تازہ ترین