• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحافیوں کو این آئی سی سے متعلق اعدادوشمار آر ٹی آئی قانون کے تحت بتائے ، نادرا کی وضاحت

اسلام آباد (رپورٹ :وسیم عباسی) نادرا نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) سے متعلق اعداد و شمار سے کچھ صحافیوں کو رائٹ ٹو ا نفارمیشن قانون کے تحت آگاہ کیا ہے۔ حکام کادعویٰ ہے کہ ڈیٹا کا انتخابی فہرستوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کسی ووٹر کے بارے میں ذاتی معلومات ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ اعداد و شمار میڈیا کو الیکشن کمیشن کی جانب سے دینے تھے جو صنف، اقلیتوں اور صوبائی بریک اَپ، سی این آئی سی کے حامل افراد کی عمر اور دیگر اعداد و شمار سے متعلق ہے۔ جس سے سیاسی جماعتیں استفادہ کر سکتی ہیں۔ آر ٹی آئی قانون کے تحت نادرا نے سی این آئی سی سے متعلق معلومات جو ذاتی اور حساس معلومات کی حامل نہ ہو۔ وہ شہریوں کے ساتھ بانٹنا ہوتی ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نادرا نے ڈیٹا کے خفیہ ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے ساتھ سمجھوتے کی خلاف ورزی کی۔ الیکشن کمیشن نے نادرا چیئرمین سے اس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا چیئرمین عثمان مبین نے الیکشن کمیشن کو وضاحت کی کہ نادرا نے حالیہ اجلاس میں حساس معلومات کسی سیاسی جماعت کو نہیں بتائی نادرا نے وضاحت کی کہ صحافیوں کو سی این آئی سی سے متعلق اعداد و شمار آر ٹی آئی قانون کے تحت بتائے گئے۔ دریں اثناء متعدد ٹی وی چینلز کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پارٹی ارکان کو الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جس میں حساس معلومات کے افشاء پر چیئرمین نادرا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جائے لیکن ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ اخبار میں شائع اعداد و شمار حساس نوعیت کے نہیں ہیں۔ نادرا کا انتخابی کردار بڑا محدود ہے۔ پیر کو الیکشن کمیشن نے بھی وضاحت کی کہ نادرا کے نام خط کا تحریک انصاف کی پٹیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رابطہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ انہیں نادرا سے تحریری جواب ملنا باقی ہے۔ تفصیلی جواب ملنے کے بعد ہی نادرا کے خلاف ممکنہ کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔  
تازہ ترین