• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج آدھا دن گزر گیا ،مگر تعجب ہے میرے موبائل کی گھنٹی نہیں بجی، میں نے بھی شکر اداکیا کہ چلو آج کادن تو کم از کم سکون سے گزر رہا ہے، ورنہ تو ہر دو منٹ بعد گھنٹی بجتی تھی، آج نہ جانے کیا بات ہے، لوگوں کو چپ لگ گئی ہے، اور ویسے بھی آج مجھے کسی سے بات کرنے کا کوئی موڈ نہیں تھا، کیونکہ آج صبح صبح بیگم سے جھگڑ کر آیا تھا، مجھے اچھا بھی نہیں لگ رہا ہے کہ خوامخواہ ہی گھر سے نکلتے نکلتے پنگا لے لیا تھا، انہوں نے آج بہت ضروری اسپتال جانا تھا، شاید انہیں کمر میں یا پیٹ میں کہیںدرد تھا مجھے یاد نہیں کہ انہوں نے کیا کہا تھا ،میں نے منع کردیا اور کل پر بات ٹال دی تھی، انہیں کچھ زیادہ ہی تکلیف تھی، میں نے سنجیدہ نوٹس نہیں لیا، اور دروازے کوزور سے بند کرکے باہر نکل گیا۔مجھے افسوس بھی ہورہا تھا، کہ آخر کیا ہوجاتا، اگر اسپتال سے ہوتا ہوا آجاتا، بیگم کی پریشانی کا بھی احساس ہورہاتھا، پتہ نہیں کیا تکلیف تھی جو وہ ڈاکٹر کے پاس جانے کا کہہ رہی تھی، میں نے سوچا کہ اب تو آدھا دن گزرگیا ہے، چلو بیگم کی طبعیت ہی پوچھ لوں، میں نے موبائل نکالا تو دیکھا کہ اس میں تو بہت ساری مس کالیں آئی ہوئی تھیں، اور ہر دوسری کال بیگم کی تھی۔ 

میرا موبائل خاموش موڈ پر تھا، فوراً ہی اسے رنگ ٹون پر لگا کر میں نے بیگم کو کال ملائی ،کئی دفعہ کرنے کے باوجود جواب ندارد، میں تو پریشان ہو گیا، بچے بھی اسکول گئے ہوئے تھے، ایک بڑی بیٹی شاید گھر پر تھی،اچانک موبائل کی گھنٹی بجی،میں نے آن کیا تو دوسری طرف میری بیٹی کی آواز سنائی دی ابو،!!! ابو،!!! جلدی اسپتال پہنچیں، امی کو دل کادورہ پڑا ہے، اور وہ "آئی سی یو" میں داخل ہیں، آپ کو صبح سے سب فون کررہے ہیں اور آپ اٹھا ہی نہیں رہے۔میں بہت تیز گاڑی چلا رہا تھا اورساتھ اپنے آپ کو کوس رہا تھا، میں نے کیوں موبائل کو خاموش موڈ پر کردیا تھا،مجھے یاد آیا کہ میں نے صبح گھر سے نکلتے ہوئے غصہ میں موبائل کو خاموش کردیا تھا، کہ مجھے راستے میں اپنی بیگم کی کال سن کر ان سے کہیں الجھنا نہ پڑے۔ اسپتال پہنچا تو معلوم ہوا کہ بیٹی نے بہت ہمت سے کام لیا اور اپنی ماں کو سہارا دیتی ہوئی ٹیکسی میں بٹھا کر اسپتال لے آئی تھی،بقول اس کے کہ، اڑوس پڑوس میں بھی دروازہ کھٹکھٹایا تھا لیکن کسی نے دروازہ نہیں کھولا۔شکر ہے کہ بروقت اسپتال پہنچنے پربیگم کی جان بچ گئی،اب مجھے ان سے آنکھیں ملاتے ہوئے بہت جھجھک ہورہی تھی۔ 

 ( عبدالرحمن سید)

تازہ ترین