• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیسرے بچے کی پیدائش پر وہ سر پکڑ کے بیٹھ گیا،حالانکہ اللہ نےبیٹے جیسی نعمت سے نوازا تھا ،مگر اس کی بیوی ،اس کا کیا کرتاجو اول درجے کی بد زبان عورت تھی،مجال ہے جو زبان منہ میں بند ہو جائے،اٹھتے بیٹھتے کوسنے،لعن طعن ،پھٹکار۔بچے بیچارے سہمے رہتے۔ہر وقت کی چیخ و پکار نے گھر کے ماحول کو دوزخ بنا کر رکھ دیا تھا۔ بیٹے کی پیدائش کا تیسرا دن تھا ۔خبر نامے کے انتظار میں بیٹھا شوہر مختلف چینل بدل رہا تھا ،کہ ایک چینل پر بچوں کی تربیت کےمتعلق پروگرام نشر ہو رہا تھا۔

وہ غیر ارادی طور پراُسی چینل پر رُک گیا۔بولنے والا انتہائی نفیس انسان تھا۔ جو کہہ رہا تھا کہ" سندھ کے ایک گاؤں میں ایک رسم آج بھی جاری ہے، وہ یہ کہ جب کسی درخت کو گرانا ہوتا ہےتو سارے گاؤں والے الاصبح اٹھ جاتے اور باری باری اس درخت کو طعنے اور کوسنے دیتے ہیں۔کچھ ہی دنوں بعد درخت مرجھا کر گر جاتا ہے۔تو میری محترم بہنوں جب ایک درخت کے اندر مولا کریم نے اتنی حساسیت رکھی ہے تو بچے تو پھر بچے ہیں، ان پر ہر وقت کی لعنت اور پھٹکار کیا اثرات مرتب کرتی ہوگی"۔پروگرام ختم ہو چکا تھا،اس نے کن آکھیوں سے اپنی بیوی کی طرف دیکھاجو اپنی چادر کے پلو سے آنسو صاف کرنے میں مصروف تھی۔ 

 ( اسد صدیقی)

تازہ ترین