• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی ابھرتی ای کامرس مارکیٹ ابتدائی سفر میں

پاکستان کی ابھرتی ای کامرس مارکیٹ ابتدائی سفر میں

حالیہ دنوں میں پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ نے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صرف بارہ ماہ کے مختصر عرصے میںرجسٹرڈ ای کامرس مرچنٹس (تاجروں)کی تعدا میںدو اعشاریہ چھ فی صد اضافہ ہوا ہےجبکہ اس کے ذریعے ادائیگیوں میں دو اعشاریہ تین فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ فلحال یہ اپنے ابتدائی مراحل میں ہے لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ جس طرح ڈیجیٹل مارکیٹنگ ترویج پارہی ہے اسے دیکھتے ہوئے محفوظ پیش بینی کی جاسکتی ہے کہ آئندہ پانچ برس میں ای کامرس مارکیٹ اپنی بنیادیں پختہ کرلے گی۔

پاکستان میں اس وقت سینکڑوںکاروبار ای کامرس کی صورت میں ڈھل رہے ہیں، جو ملبوسات سے لیکر برقی آلات تک کی فروخت کےلیے آن لائن نیٹ ورک کا استعمال کر رہے ہیں۔آن لائن شاپنگ تیزی سے فروغ پارہی ہے، فاسٹ فوڈ فروخت کرنے والوں نے آن لائن آرڈرز لینا شروع کردئیے ہیں جو بروقت ڈیلیوری سے عوام میں اپنی ساکھ بٹھا تےجارہے ہیں۔ ہمارے ہاں بڑے شہروں میں آن لائن ٹیکسی، رکشایا بائیک منگوانے کا رجحان پروان چڑھ چکاہے جس سے نوجوان ڈرائیوروں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سےمالیاتی سال2018 ءکی دوسری سہہ ماہی کے دوران پیش کیے گئے پے منٹ سسٹمز ریویو کے مطابق2016ء تک ملک میں344 ای کامرس مرچنٹس بینکوں کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئےاور2017ء تک رجسٹرڈ مرچنٹس کی تعداد 905 تک پہنچ گئی۔

ای کامرس ٹرانزیکشن میں ان تاجروں کی جانب سے یہ 2016ء کےآخری تین ماہ میں3ارب روپے کی لین دین کی گئی تھیں جبکہ 2017ء کے اسی عرصے میں اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ9.1 ارب روپے رہیں۔ تاہم، ای کامرس کی فروخت کی اصل مالیت شایدمذکورہ بالا ہندسوں سے کہیں زیادہ بڑی ہےکیوں کہ مرکزی بینک کی رپورٹ میں صرف ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے لین دین کے اعداد و شمار ظاہر کیے گئےہیں۔

پاکستانی صارفین بنیادی طور پر آن لائن سامان خریدنے کے لئے کیش آن ڈیلیوری سسٹم کا استعمال کرتے ہیں۔ایک تخمینے کے مطابق تقریباً 85 فیصدآن لائن سیل کیش آن ڈیلیوری پر ہوتی ہیں۔ ان اعداد و شمار کو دیکھتےہوئے ہم اس بات کااندازہ لگا سکتے ہیں کہ بیشترای کامرس ادائیگیاںکیش آن ڈیلیوری سسٹم کے ذریعے ہی ہورہی ہیں جس کی ایک وجہ لوگوں کا سائبر کرائم کے خطرات سے بچنا ہے۔

زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ جب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے گزشتہ مالی سال اپنی سالانہ رپورٹ میںکہا تھا کہ پاکستان کے ای کامرس مارکیٹ کا سائز جو2015ء میں2 کروڑ تا 10 کروڑ ڈالر کے درمیان تھا وہ 2020ء تک 1 ارب ڈالرہو سکتا ہے،تاہم انڈسٹری ایکسپرٹس کا یہ ماننا ہے کہ پاکستان یہ اہم سنگ میل رواں سال عبور کرسکتا ہے۔

اگر ملک الیکٹرانک کارڈ اور سی اوڈی سسٹم سے 30 ارب روپے کی ای کامرس فروخت کا مشاہدہ جاری رکھتا ہے، جیسا کہ 2017ء کے آخری تین ماہ میںہوا، تو رواں مالی سال کی کل فروخت موجودہ تبادلہ کی شرح پر1.1ارب ڈالر ہوسکتی ہے۔تاہم ایک ارب ڈالر کے ساتھ پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ کا سائز دنیابھرکے مقابلے میں پھربھی چھوٹا ہوگا۔ مارکیٹ اور صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے والے ادارےاسٹیٹسٹا کے اعداد و شمار کے مطابق2018ءمیں گلوبل ای کامرس ریٹیل سیلز کے ضمن میں2.88ٹریلین ڈالرمتوقع ہیں۔

چین دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس مارکیٹ ہے جہاں2018ء کے لیے تقریباً 600 ارب ڈالرآن لائن گروسری فروخت کی پیشن گوئی کی گئی ہے، امریکا میں 461.5 ارب ڈالر فروخت کی پیش بینی کی گئی ہے،جبکہ بھارت موجودہ سال میں 25 کروڑ ڈالر ای کامرس گروسری کی فروخت کے ہدف کو چھو سکتا ہے۔

یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان اب بھی ای کامرس مارکیٹ کے ابتدائی سفر میں ہے جہاں کل آبادی کا پانچویں سے بھی کم حصہ انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے،جن میں زیادہ تر کا تعلق شہروں سے ہے۔پاکستان کے دور دراز مقامات اب بھی انٹرنیٹ شعور سے محروم ہیں۔حتیٰ کہ شہروں میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی اکثریت بھی آن لائن کاروبار سے نابلد ہے۔اس میں حیرت انگیز مظہر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس کام کو اس طرح چھپ کر کیا جاتا ہے جیسے چوری کی جاتی ہے۔ہر کوئی یہ نہیں چاہتا کہ اپنا فن دوسروں کو منتقل کرکے سہولت کار کا کردار ادا کرے ۔اس سوچ اور مظہر کو تبدیل کرنا ہوگا۔

انٹرنیٹ لائیو کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر انٹرنیٹ تک رسائی کی شرح تقریبا 46 فیصد ہے۔ امریکہ جیسی ترقی یافتہ مارکیٹوں میں یہ شرح 80 فیصد سے زیادہ ہے،تاہم پاکستان میںصرف18فیصد سے زائد آبادی کوانٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔عالمی سطح پر یہ نصف سے بھی کم ہے، جس کا مطلب ہے کہ ترقی کے لئے ابھی کافی گنجائش موجود ہے۔

ملک میں انٹرنیٹ کی رسائی میںاضافے سے ای کامرس کی سرگرمیوں میں اضافے کا غالب امکان موجود ہے،تاہم اس ضمن میں حکومتی سطح پر آن لائن کاروبار کے رائج طریقوں کے بارے میں عوامی تشریح ناگزیر عمل ہے۔ اس سے مستقبل میں ای کامرس ٹرانزیکشن میں کافی اضافہ ہوگا۔

تازہ ترین