نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے بلوچستان کی عظیم ساحلی پٹی پر واقع انتہائی سٹرٹیجک اہمیت کی حامل اس خطے کی سب سے بڑی بندرگاہ گوادر کی تیز رفتار ترقی میں حائل سنگین رکاوٹیں دور کرنے کے لئے وزارت میری ٹائم افیئرز سے جامع اور ٹھوس تجاویز طلب کر لی ہیں۔ منگل کو اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پہلی بار اعلیٰ ترین سطح پر ان مشکلات و مسائل کی واضح نشاندہی کی گئی ہے جن کی وجہ سے نہ صرف اس عظیم بندرگاہ کی فعالیت متاثر ہو رہی ہے ۔ سب سے بڑا مسئلہ ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے بجلی کی فراہمی کا فقدان اور علاقے کے لوگوں کیلئے پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی ہے گودار ڈیپ سی پورٹ کراچی اور بن قاسم کی بندرگاہوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو ایشیا کی اہم ترین اقتصادی قوت بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے ملکی معیشت کو اربوں ڈالر سالانہ کا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اسی لئے امریکی تھنک ٹینک گوادر پورٹ کی مدد سے بلوچستان کے دوسرا دوبئی بن جانے کی پیشگوئیاں کرتے ہیں۔ گوادر سابق ریاست مکران کا حصہ ہے جس کے لوگوں کا ذریعہ معاش ماہی گیری ہے۔ اس وقت یہاں سے سالانہ ڈیڑھ دو دو لاکھ ٹن مچھلی پکڑی جاتی ہے جسے جدید طریقے اپنا کر پانچ لاکھ ٹن تک پہنچایا جا سکتا ہے اس کے سمندر سے دنیا کا 40فیصد تیل گزرتا ہے، یہ پاک چین اقتصادی راہدرای منصوبے کا حصہ ہے اوربھارت امریکہ کی سرپرستی میں اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ وزیراعظم ناصر الملک کو وزارت میری ٹائم افیئرز کی جانب سے بندرگاہ کے ترقیاتی کاموں اور متعلقہ مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس پر انہوں نے مشکلات دور کرنے کیلئے تجاویز طلب کیں۔ پاکستان کی درآمدی وبرآمدی تجارت بڑھانے اور اقتصادی ترقی کیلئے یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے۔ اس کی کامیابی کیلئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو بلاتاخیر ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں ملک اس معاملے میں کسی غفلت اور سہل پسندی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998