• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکثر والدین نو عمر بچوں کے ہاتھوں میں کار، موٹر سائیکل کی چابی دیکر خوش ہوتے ہیں جس سے ان کی ڈرائیونگ کرنے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ شناختی کارڈ یا ڈرائیونگ لائسنس بننا تو دور کی بات، ان میں سے زیادہ تر بچے ابھی پیدل سڑک پار کرنے کے اصولوں سے بھی واقف نہیں ہوتے۔ ملک کا کوئی شہر، گلی کوچہ ان نوعمر ڈرائیوروں سے محفوظ نہیں۔ احساس ذمہ داری سے ناآشنا یہ لڑکے لاپرواہی اور تیز رفتاری کے باعث آئے دن حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ اب تک کتنی ہی قیمتیں جانیں ان حادثات کی نذر ہو چکی ہیں یہ صورت حال ہمارے لئے لمحہ ٔفکریہ ہےیہاں یہ بات بڑی حوصلہ افزا ہے کہ راولپنڈی کے ٹریفک پولیس حکام نے کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف شروع کی گئی قانونی کارروائی کے دوران ڈیوٹی پر موجود اہل کاروں کو ان کی کاریں اور موٹر سائیکل تھانوں میں بند کرنے کی ہدایت جاری کی ہے تاہم یہ سلسلہ محض ایک شہر تک محدود نہیں رہنا چاہئے۔ ملک بھر میں شہر شہر یہ مہم چلائی جانی چاہئے اور اس میں کم عمر رکشہ وچنگ چی ڈرائیوروں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ مزید برآں شناختی کارڈ یا ڈرائیونگ لائسنس کی چیکنگ کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ والدین کی اکثریت کا خود کام سے جان چھڑانے کے لئے چھوٹوں کو کار یا موٹر سائیکل دے کر بازار میں خریداری یا کسی اورکام سے بھیج دینا بہت بڑی غلطی ہے، تیز رفتاری اور ون ویلنگ اسی لاپرواہی کا نتیجہ ہے ۔ کاغذات نہ ہونے کے باعث رکشہ اور چنگ چی چلانے والے کم عمر ڈرائیور خود کو ہر قانون سے بالاتر سمجھتے ہوئے کچھ بھی کر سکتے ہیں یہ ساری صورت حال ایک تہذیب یافتہ معاشرے کی قدروں کے بھی خلاف ہے۔ ضروری ہے کہ وہ تمام خامیاں دور کی جائیں جو ایک موثر ٹریفک کے رواں دواں رکھنے میں رکاوٹ اور حادثات کا سبب بنیں، وا لدین کو از خود بھی اپنے بچوں کو قانون کا احترام کرنے کا پابند بنانا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین