• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1988ءکے انتخابات ،پیپلز پارٹی کی 11سال بعد واپسی

1988ءکے انتخابات ،پیپلز پارٹی کی 11سال بعد واپسی

ضیاء الحق کی وفات کے بعد سینیٹ کے چیئر مین غلام اسحق خان نے قائم مقام صدر کے عہدے کا حلف اُٹھاتے ہی 1988 ءکے عام انتخابات کا اعلان کیا۔ پورے ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئے عام انتخابات کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔

ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 16 اور 19 نومبر 1988ء کو منعقد ہوئے۔بے نظیر پیپلز پارٹی کی قیادت کررہی تھیں، اس الیکشن میں دو بڑی سیاسی پارٹیوں یعنی پی پی پی اور 9 جماعتوں پر مشتمل اسلامی جمہوری اتحاد کے درمیان اصل مقابلہ تھا۔سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم نسبتاً پُر امن رہی۔

1988 ء کے انتخابات میں پی پی پی نے قومی اسمبلی کی 204 نشستوں میں سے 93 اور اسلامی جمہوری اتحاد نے 54 نشستیں جیتیں۔  پیپلز پارٹی نے دوسری چھوٹی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر کے ایک مخلوط حکومت قائم کی۔ دسمبر 1988ء کو بے نظیر ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا حلف اُٹھایا،اس طرح 11 برس بعد پیپلز پارٹی ملک پر دوبارہ برسراقتدار آگئی۔

انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4کروڑ 62لاکھ 77ہزار105 تھی، 2کروڑ 13ہزار 30 ووٹ ڈالے گئے جن میں 3لاکھ 13 ہزار 872 مسترد ہوگئے، اس طرح ٹرن آؤٹ42 اعشاریہ 7 فیصد رہا۔

پیپلز پارٹی کی یہ حکومت 20 ماہ تک ہی اقتدار میں رہی اور اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے بد عنوانی اور لاقانونیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے حکومت کو6 اگست 1990ءمیں بر طرف کر دیا اور غلام مصطفیٰ جتوئی 3 ماہ کے لیے نگران وزیر اعظم بنا ئے گئے ۔انہو ں نے 6 اگست تا 6 نومبر 1990ء فرائض سرانجام دیے۔ 

تازہ ترین