• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
2008 ءکے انتخابات

8 جنوری 2008ء کے انتخابات کے اعلان کے بعد سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی تیاریاں شروع کردیں،بے نظیر بھٹو27 دسمبر 2007ء کو لیاقت نیشنل باغ راولپنڈی میں ایک سیاسی ریلی کے دوران فائرنگ وخودکش حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئیں۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعدالیکشن کمیشن نے ایک اجلاس بلایا اور اعلان کیا کہ8 جنوری کو الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ انتخابات 18 فرو ری 2008ء کو کرانے کا اعلان کردیا گیا۔

2008 ءکے انتخابات

انتخابات کے نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نےسب سے زیادہ 122 نشستیں حاصل کیں، پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے92، پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) نے53، ایم کیو ایم نے 25 اور اے این پی نے قومی اسمبلی کی13 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے ان انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔

فروری 2008ء کے الیکشن میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 7کروڑ 99 لاکھ 85ہزار 16 تھی ،ان میں سے 3کروڑ 55لاکھ 18ہزار221 ووٹرز نے اپنا رائے حق دہی استعمال کیا جبکہ 9لاکھ 68ہزار 951ووٹ مسترد کیے گئے، اس طرح ٹرن آؤٹ 44اعشاریہ 4 رہا۔

پیپلز پارٹی نے مرکز میں دوسری جماعتوں اور خاص طور سے مسلم لیگ (ن) کے اشتراک سے حکومت بنائی، تاہم یہ اتحاد زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکا، لیکن متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کئی سال تک پیپلز پارٹی کے ساتھ رہی جبکہ مسلم لیگ قاف بہت بعد میں حکومت کے ساتھ اتحاد میں شامل ہوئی۔

پرویز مشرف پر عدم اعتماد کے باعث 7 اگست 2008ء کو پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) اس بات پر رضامند ہوگئیں کہ پرویز مشرف سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے اعتمادکا ووٹ کا کہا جائے یا پھر وہ صدارت کا عہدہ چھوڑ دیں۔

2008 ءکے انتخابات

پرویزمشرف کے مواخذے(Impeachment)کی تحریک کے نتیجے میں انتخابات کے 6ماہ بعد 18 اگست 2008ء کو پرویز مشرف صدارت سے مستعفی ہو گئے ۔وہ 20 جون 2001ء کو صدارت کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔پرویزمشرف کے استعفے کے بعدپاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرن (پی پی پی پی) کے آصف علی زرداری کو ملک کا صدر منتخب کر لیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دو وزیر اعظم آئے، یوسف رضا گیلانی کو عدالت کی توہین پر نا اہل قرار دے دیا گیا تھا، دوسرے راجہ پرویز اشرف جن کو یوسف رضا گیلانی کی برطرفی کے بعد وزیر اعظم منتخب کیا گیا۔

ملکی تاریخ میں یہ پہلی منتخب غیر فوجی حکومت تھی جس نے اپنی معیاد پوری کی اور اس دوران کسی قسم کی فوجی مداخلت نہیں ہوئی۔

تازہ ترین