• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کا تجارتی جنگ سے متاثر کسانوں کیلئے 12 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ

امریکا کا تجارتی جنگ سے متاثر کسانوں کیلئے 12 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ

واشنگٹن : شان ڈونین،

دیمتری سواستوپولو

ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو کسانوں کو منانے اور اس کی تجارتی جنگ کے معاشی اثرات کی تلافی کیلئے اربوں ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ،یہاں تک کہ امریکی صدر نے ان کی ٹیرف کی فہرست میں اضافہ کو عظیم ترین کہہ کر سراہا۔

12 ارب ڈالر امداد کی منصوبہ بندی سویا بین، سور کے اور دیگر کسانوں کیلئے ہے جو امریکا کی طرف سے امریکا اور چین اور یورپی یونین کے تجارتی شراکت داروں کی جانب سے عائد کئے جانے والے غیر قانونی ردعمل ٹیرفز سے متاثر ہوئے ہیں۔

یہ کسانوں کو براہ راست نقد ادائیگی یا خوراک کے بینکوں کی جانب سے استعمال کیلئے مصنوعات کی خریداری کیلئے لئے جائیں گے، اور اقتصادی ایمرجنسی میں کسانوں کی مدد کے لئے قائم کردہ نیو ڈیل ایرا کموڈٹی کریڈٹ کارپوریشن کے ذریعہ انتظام کیا جائے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ مقصد کسانوں کو ایک وقت کی مدد کی پیشکش کرتی تھی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذکرات میں ٹیرف کو سہولت کے طور پر استعمال کیا ہے جنہوں نے اب تک امریکی مطالبات کی مزاحمت کی ہے۔

امریکا کے وزیر زراعت سونی پردیو نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے پہلے دن ہی وعدہ کیا تھا کہ انہیں ہر امریکی کسان اور مویشی پالنے والے کی حمایت حاصل ہے۔ یہ یقینا قلیل المدت حل ہے جو صدر ٹرمپ کو طویل المدت تجارتی پالیسی پر کام کرنے کیلئے مہلت فراہم کرے گا اور معاہدہ جو زراعت کے ساتھ ساتھ امریکی معیشت کے تمام شعبوں کو فائدہ پہنچائے گا۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے یورپی کیمیشن کے جین کلاڈ جونکر واشنگٹن کے دورے پر ہیں۔

منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ نے جو کیا وہ یورپی یونین کے لئے مزاحیہ پیشکش نظر آتی ہے۔انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ میرے پاس ان کے لئے ایک آئیڈیا ہے کہ امریکا اور یورپی یونین دونوں تمام ٹیرف، رکاوٹیں اور سبسڈیز ختم کردیں، جسے حتمی طور پر آزاد مارکیٹ اور منصفانہ تجارت کہا جائے گا، امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے، ہم اس کے لئے تیار ہیں لیکن وہ نہیں کریں گے۔

تاہم کسانوں کے لئے امداد ایک علامت ہے کہ کس طرح انتظامیہ تجارت پر ایک طویل لڑائی کو تازگی بخش رہی ہے اور مسٹر ٹیرف کی بڑھتی ہوئی بلند آہنگ ملکی تنقید کا جواب دینے کی کوشش کررہی ہے۔

ٹوئٹر پر ’ٹیرف سب سے عظیم ہیں کہ اعلان کے بعد بعدازاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میسوری میں ایک آزمودہ کار اجتماع کو بتیایا کہ ان کی تجارتی پالیسیوں اور مہم کے بارے میں ان کے ناقدین کی جانب سے جعلی خبروں کو نظر انداز کریں۔

انہوں نے کہا کہ بس یاد رکھیں، جو آپ دیکھ رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں وہ نہیں جو ہورہا ہے۔

کسان کی امداد کے پروگرام کے ردعمل میں زراعت اور کاروباری برداری میں بڑھتے ہوئے ان کے تجارتی ناقدین کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی ریپبلکن پارٹی سے شدید تنقید سامنے آئی ہے۔

سات نسلوں سے میسوری میں گوشت کا کاروبار کرنے والے اور کسانوں و خاندانوں کیلئے تجارت کے حامیوں کے ترجمان کے طور پر کردار ادا کرنے والے کاسی گرنسی نے کہا کہ میں اس بات کی تعریف کرتا ہوں کہ صدر ٹرمپ کسانوں کے حق کیلئے کھڑے ہونے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یہ حقیقت پسندانہ نہیں ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ گوشت کی فروخت سے ہم پیسہ بناسکتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہم پائیداری کے ساتھ اپنے فارم نہیں چلاسکتے اگر ہم ہر ماہ وفاقی چیک کا انتظار کرنا پڑے، یہ ایک اچھا خیال نہیں ہے۔

نبراسکا سے ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر اور صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں مسلسل ناقد بین سیسی نے امداد کے اقدام کو کسانوں کی ٹانگیں کاٹنے کے بعد 12 ارب ڈالر سونے کی بیساکھیوں پر خرچ کرنے سے منسلک کردیا۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے ٹیرف اور ضمانتیں امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے نہیں جارہی ہیں، وہ اسے صرف دوبارہ 1929 بنانے جارہے ہیں۔

ملکی بڑھتے ہوئے شدید ردعمل پر انتظامیہ کے خدشات کی ایک علامت میں رواں ہفتے صدر رواں ہفتے اپنے ٹیرف اور عشروں سے جاری تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کی وسیع پیمانے پر حکمت عملی کو فروخت کرنے کی کوشش کے طور پر امریکا بھر کا دورہ کررہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ اس نے ملک کے مینوفیکچرنگ کے مرکز کو تباہ کرڈالا ہے۔

کنزرویوٹو کی زرعی ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حمایت میں کوئی بھی کمزوری،جو 2016 میں ان کی کامیابی کیلئے اہم تھی،نومبر کے وسط مدتی انتکابات میں کانگریس میں ریپبلکنز کیلئے مصیبت کا اظہار ہوسکتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی مختصر کہانی کے دل میں یہ خیال ہے کہ اس کی ان کے ٹیرف عظیم مذاکرات کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔امریکا نے دنیا بھر سے اور چین سے 34 بلین ڈالر کی اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر نیا درآمداتی ٹیکس عائد کردیا ہے۔ صدر نے کاروں اور ان کے پرزوں کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ تجارت میں 5سوبلین ڈالر تک درآمدات میں ان کی 350 بلین ڈالر تک وسعت کی دھمکی دی ہے۔

اس حکمت عملی کی ایک بڑی آزمائش بدھ کو آنے والی ہے جب یورپی کمیشن کے صدر مسٹر جنکر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے آٹو ٹیرف پر آگے نہ جانے پر قائل کرنے کیلئے واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔

اب تک، صدر کسی بھی تجارتی مذاکرات کو ختم کرنے سے قاصر رہے ہیں اور تجارتی شراکت داروں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہونے سے ان کی کئی کوششیں رکی ہوئی ہیں۔

مذاکرات کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑاکا نکتہ نظر مسائل کا حصہ نظر آتا ہے۔ لیکن چند تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر جیسا کہ انہوں نے منگل کو اپنی ٹوئیٹس میں نشاندہی کی ہے کہ امریکا کے تجارتی شراکت داروں کو دوبارہ لکھنے کیلئے ایک ٹول کے طور پر اپنے ٹیرف پر انحصار کرنے کیلئے خوشی بڑھ رہی ہے۔

خارجہ تعلقات کی کونسل میں ایک سینئر فیلو ایڈورڈ الڈین نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے، ڈونلڈ ٹرمپ تجارتی شراکت داروں سے یکطرفہ بڑی مراعات چاہتے ہیں یا وہ بڑے ٹیرف چاہتے ہیں۔تجارتی شراکت داروں متواتر کہہ رہے ہیں کہ یا تو آپ ہمیں بڑی مراعات کی پیشکش کررہے ہیں یا ہم ٹیرف کو بطور ہماری دوبارہ سے توازن لانے کی حکمت عملی کے استعمال کرنے جارہے ہیں۔ 

تازہ ترین