• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ پر لعنت بھیجیں گے نہ سول نافرمانی، احتجاج ہوگا، شہباز شریف، انتخابی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ

اسلام آباد( نمائندگان جنگ) عمران خان کے مد مقابل وزارت عظمیٰ کے ہارنے والے امیدوار اور مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف نے کہاہے کہ ہم دھاندلی کر نے والوں کو بھاگنے نہیں دینگے، بطور احتجاج ایوان میں آئے ہیں، ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے،ہم پارلیمنٹ پر لعنت نہیں بھیجیں گے نہ ہی اس پر حملہ کرینگے، احتجاج کرینگے،ووٹ کی چوری پرپارلیمانی کمیشن بناکردھاندلی میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، ہمارے سوالات کا جواب نہ آیا تو تحریک چلائیں گے ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ یہ کیسا الیکشن ہے کہ ہم 2018 کے الیکشن کو یوم آزادی کے جشن میں شریک نہ کرسکے، یہ کیسا الیکشن تھا جو ای سی پی کی ذمہ داری تھی مگر وہ مکمل طور پر ناکام رہا، چترال سے لیکر کراچی تک رات 11بج کر 47منٹ پر آر ٹی ایس مشینیں زبردستی بند کر دی گئیں، یہ کیسے الیکشن تھے کہ پورے پاکستان میں ہر حلقے سے پولنگ ایجنٹس کو نکال کر گنتی کی گئی، بہت سے ایسے حلقے تھے جہاں پر مسترد ووٹوں کی تعداد جیت سے زیادہ تھی، فارم 45کی جگہ پولنگ ایجنٹس کو کچی پرچیاں تھما دی گئیں۔ یہ کیسا الیکشن تھا کہ تین دن تک الیکشن کے نتائج نہیں آئے، جہاں میڈیا کو پولنگ اسٹیشنز میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی، دیہاتوں کے نتائج پہلے آئے اور شہروں کے نتائج 48 گھنٹے بعد بھی نہ آئے، ووٹنگ کی رفتار کو دانستہ طور پر سست کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں تاریخ کے سب سے زیادہ 16لاکھ ووٹ مسترد کیے گئے، ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنا کر 16800سیاسی ورکروں کے خلاف پرچے کاٹے گئے، سیاسی لیڈروں کے خلاف دہشتگردی کی ایف آئی آر کاٹی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسا الیکشن تھا کہ گلی اور محلوں کے نالوں سے بیلٹ پیپرز برآمد ہو رہے ہیں، اسلئے پوری قوم نے اس الیکشن کو مسترد کر دیا ہے، اس الیکشن میں ہما گیر دھاندلی ہوئی کہ حزب اختلاف کے ساتھ حزب اقتدار کی جماعتیں بھی دہائی دے رہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ پہلا الیکشن ہے جہاں پر جیتنے والا بھی رو رہا ہے اور ہارنے والا بھی رو رہا ہے، 2018 کا الیکشن تاریخ میں بدترین بددیانتی میں شمار ہو گا۔ آج ہم حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے اور تیسرے فریق سے اس کا آزادانہ آڈٹ کرایا جائے، اور پھر ذمہ داروں کو پتہ چلا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اگر پاکستان کے اندر ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں تو دھاندلی کا پتہ لگانا ہو گا، 30 دن کے اندر یہ کمیشن اس ایوان اور عوام کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرے، یہ کمیشن رپوٹ کے ساتھ اس دھاندلی کی روشنی میں سفارشات پیش کرے اور الیکشن کے قانون 2017 میں جو بھی ترامیم ہونی چاہئیں تاکہ قیامت تک دوبارہ ووٹ کی چوری نہ ہو سکے۔اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نےکہاکہ ہم بطور احتجاج ایوان میں آئے ہیں اور یہ آپ کی آئینی، قومی اور پارلیمانی ذمہ داری ہے کہ آپ کو ہمارے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا، اگر آپ نے یہ راستہ نہ اپنایا تو حزب اقتدار کی جماعتیں اپنے حقوق کیلئے سڑکوں کا راستہ اپنائیں گی۔صدر مسلم لیگ ن نے اسپیکر اسد قیصر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ فی الفور الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کا کمیشن بنا کر عوام اور اللہ کے سامنے سرخرو ہو جائیں۔ کسی کو غلط فہمی نہ ہو کہ ہم ان سوالوں کے جواب لینے تک پیچھا چھوڑیں گے، اگر دھاندلی کا جواب نہ ملا تو تحریک چلائیں گے۔شہباز شریف نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب! آپ نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو نواز شریف کی حکومت مستعفی ہو گی، کیا آپ آج اپنے ان الفاظ کو خود پر لاگو کریں گے، ہم آپ کو بھاگنے نہیں دیں گے اور ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے۔انہوںنے کہاکہ خان صاحب، یہ بھی بتاتا چلوں کہ ہم یہاں پر 2018 کے دھاندلی شدہ الیکشن کا تحفظ کرنے نہیں بلکہ جمہوری نظام کو آگے بڑھانے کیلئے آئے ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ جب ہم اپنا حق مانگیں گے تو اس ایوان پر لعنت نہیں بھیجیں گے، پارلیمنٹ پر حملہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ کے ججز کو راستہ بدلنے پر مجبور نہیں کریں گے، عوام کو ہنڈی کے ذریعے پیسہ بھجوانے کا مشورہ نہیں دیں گے، سوئی گیس اور بجلی کے بلوں کو آگ نہیں لگائیں گے اور اپنے غیر ملکی مہمانوں اور سربراہان مملکت کو دھر نو ں کے ذریعے دورے موخر کرنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ ہم بے روز گاری اور غربت کے خاتمے کیلئے اربوں روپے کے معاہدے موخر نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب آپ تو کرپشن کرپشن کی بات کرتے تھے لیکن جج نے اپنے فیصلے کے صفحہ نمبر 171 پر لکھا ہے کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن نہیں دیکھ سکا۔ انہو ںنے کہاکہ نواز شریف کا قصور یہ ہےکہ اس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، سی پیک کا تحفہ دیا، ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا، 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصو بے لگائے۔نواز شریف کے دور میں امن قائم ہوا، دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، نواز شریف کی حکومت میں شرح نمو سب سے زیادہ 5.8 فیصد تک پہنچا اور اسٹاک ایکسچینج 19 ہزار سے 50 ہزار تک پہنچا۔صدر مسلم لیگ (ن )نے کہا کہ آج اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ دھاندلی کے کرداروں کو سامنے لانے تک اس ہاؤس کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔دریں اثنا پارلیمنٹ ہائ وس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کے متنازع ترین انتخابات تھے ، تمام سیاسی جماعتوں بشمول حکومتی جماعت نے الیکشن کے نتائج کو مسترد کیا ، انتخابات میں بدتر ین دھاندلی کی گئی ، عمران خان کا رویہ وزیراعظم بننے کے بعد بھی اپوزیشن والا ہے ، ان کا تقریر کے بعد قومی اسمبلی سے بھاگنا اس چیز کا ثبوت ہے کہ ان کو جعلی مینڈیٹ دیکر وزیراعظم بنایا گیا ہے اور یہ ان کو پتہ ہے ، کاش کے تمام سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کی حکومت کو مبارکباد دے سکتیں ، الیکشن کمیشن انتخاب کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور نگران حکومت کا تحریک انصاف کے حق میں فریق بن جانا دھاندلی کا واضح ثبوت ہے ، آر ٹی ایس سسٹم کو قوم کا 21ارب روپیہ خرچ کر کے بنایا گیا لیکن الیکشن میں دھاندلی کرنے کیلئے آر ٹی ایس سسٹم کو دانستہ طور پر بند کردیا گیا ، کئی حلقوں میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد منظور شدہ ووٹوں سے زیادہ تھی ،فارم 45کا الیکشن کمیشن کو تین دن تک کوئی پتہ نہیں تھا ، حالیہ انتخابات میں (ن) لیگ کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ، ان کے امیدواروں کو دھمکیاں دی گئیں ، میڈیا کو بھی پولنگ اسٹیشن کے اندر تک رسائی نہیں دی گئی ، تمام سیاسی جماعتیں متفقہ طور پر مطالبہ کرتی ہیں کہ فی الفور خود مختار پارلیما نی کمیشن بنایا جائے جو دھاندلی کے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرے اور اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کرے ، ہم اپنے اس مطالبے کے منظور ہونے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور اگر ہمارا مطالبہ نہ مانا گیا تو ہم اس ایوان کو چلنے نہیں دیں گے۔

تازہ ترین