• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

28 ہزار ارب روپے کے غیر ملکی قرضوں تلے دبی قومی معیشت جس طرح مزید ابتری کی طرف جا رہی ہے اسے فوری طور پر روکنا اور اس مشکل سے چھٹکارا حاصل کرنا نئی حکومت کے ایجنڈے کا پہلا زینہ ہے اگرچہ اس قسم کے حالات گذشتہ حکومتوں کو بھی درپیش رہے ہیں لیکن صورتحال اب اس نہج کو پہنچ چکی ہے کہ اس سے نکل کر ہی توانائی اور پانی کے مستقبل کے تناظر میں مسئلے کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکتا ہے جمعہ کے روز وفاقی کابینہ کے پہلے باضابطہ اجلاس میں اگرچہ سرکاری اخراجات کنٹرول کرنے کیلئے بعض ٹھوس فیصلے کئے گئے لیکن یہ اقدامات ایسے نتائج نہیں دے سکتے کہ اس مالیاتی ایمرجنسی کی سی کیفیت سے نکلا جا سکے ۔ سابقہ حکومتیں ایسے مواقع پر مزید غیر ملکی قرضے لیتی رہی ہیں یہی باتیں اس وقت بھی زیر گردش ہیں لیکن اب یہ واضح ہو جانا چاہیئے کہ ایسے اقدامات مسائل کا حل نہیں۔ عالمی ادارے موڈیز کا پاکستان میں مہنگائی کے خدشات ظاہر کرنا، پیٹرولیم کے وفاقی وزیر غلام سرور خان کا ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتیں ایک سطح پر لانے کا عندیہ اور پاور سیکٹر کے قرضے1155ارب تک پہنچ جانا یہ سب ملک میں مہنگائی کا ایک اور طوفان لانے کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے تاہم وزیر پیٹرولیم کی یہ وضاحت کہ قیمتوں کو برابری کی سطح پر لانے کیلئے ڈیزل کی قیمت کو کم کیا جائیگا، اچھی بات ہے حالات کا تقاضا ہے کہ قیمتوں میں استحکام آنا چاہیئے اسی طرح گردشی قرضوں کا بوجھ بجلی کے بلوں کے ذریعے عوام پرڈال دینے سے گریز کیا جانا چاہیئے کیونکہ قیمتوں میں استحکام ہی عوام کی قوت خرید، اشیا کی پیداواری لاگت اور اس کی ترسیل میں بہتری لا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر کا یہ کہنا کہ آئندہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ کے لحاظ سے ردوبدل کیا جائیگا اچھی بات ہے اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ پی ٹی آئی نے انتخابی مہم میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں50فیصد کم کرنے کا عوام سے وعدہ کر رکھا ہے جسے پورا کرنا اس کی ساکھ برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین