• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر سیّد امجد علی جعفری

اس میں کوئی شک نہیں کہ گوشت صحت کے اعتبار سے بہترین غذا اور اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس میں شامل غذائی اجزاء جسم کی نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔ یہ پروٹین کے حصول کا بہترین ماخذ ہے، تو اس میں شامل وٹامنز مثلاً اے، بی اور ڈی وغیرہ دانتوں، آنکھوں اور دماغ کے لیے بے حد مفید ہیں۔ نیز، سُرخ گوشت کے استعمال سے ریڈ بلڈ سیلز بنتے ہیں، جب کہ آئرن، زنک، سیلینیم وغیرہ بھی حاصل ہوتے ہیں۔ تمام حلال جانوروں کا گوشت افادیت کے لحاظ سے بہترین ہے۔ تاہم، مختلف جانوروں کے گوشت کے خواص مختلف ہوتے ہیں۔ سُرخ گوشت بَھرپور غذائیت کے باعث زیادہ کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے اس کا زائد استعمال صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتا ہے۔ جو افراد مستقل گوشت استعمال کرتے ہیں، اُن میں بُلند فشارِ خون، کولیسٹرول میں اضافے، گٹھیا، دِل اور گُردوں کے عوارض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جب کہ بعض مسائل فوری بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔ مثلاً بدہضمی، پیچش اور پیٹ درد وغیرہ۔ علاوہ ازیں، سُرخ گوشت کا کثرت سے استعمال خون کی شریانوں کو سخت کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں فالج کاحملہ ہوسکتا ہے، یا دِل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔ مختلف تحقیقات کے بعد اس بات کی بھی تصدیق کی جاچُکی ہے کہ کچّا پکا گوشت کھایا جائے یا گوشت کااستعمال کثرت سے ہو، دونوں صورتیں سرطان کا سبب بن سکتی ہیں۔ پھر گوشت میں چوں کہ آئرن زائد مقدار میں پایا جاتا ہے، تو آئرن کی زیادتی بھی مختلف دماغی امراض، خصوصاً الزائمر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ اگر گوشت درست طریقے سے پکایا نہ جائے، تو اس کے بھی مضر اثرات مختلف امراض کی صورت ظاہر ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ایک مرض’’Trichinosis‘‘ہے۔ یہ مرض’’Trichina ‘‘نامی بیکٹریا کے ذریعے لاحق ہوتا ہے۔ اگر کسی جانور کے گوشت میں بیکٹریا موجود ہوں اور اس کا گوشت اچھی طرح پکاکر نہ کھایا جائے، تو یہ بیکٹریا مُنہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر معدے تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں اور پھر جوں ہی معدے میں داخل ہوتے ہیں، تو معدے کا تیزاب ان کو منتشر کردیتا ہے۔ ایک سے دو دِن تک یہ چھوٹی آنت میں اپنی افزایش کا عمل جاری رکھتے ہیں اور پھر جسم کے عضلات میں کیپسول کی مانند چُھپ جاتے ہیں۔ مرض کی علامات عموماً 8سے 15روز میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدا میں سَر چکراتا ہے اور معمولی نوعیت کا بخار ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات قے اور متلی کی بھی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ بعد ازاں شدید اسہال کے ساتھ بخار بھی شدّت اختیار کرلیتا ہے۔ مریض کو چبانے اور نگلنے میں شدید تکلیف اور سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔ اگر اسہال پر قابو پایا جائے، تو شدید قبض ہوجاتی ہے۔ تاہم، یہ مرض ایک سے دوسرے کو نہیں لگتا۔ اس کے پھیلائو کا واحد ذریعہ بیکٹریا زدہ گوشت ہی ہے۔ مرض کا اگر بروقت علاج کروالیا جائے،تو15،20روز میں افاقہ ہوجاتا ہے، لہٰذا گوشت پکاتے ہوئے، اس بات کا خاص دھیان رکھا جائے کہ وہ اچھی طرح پکا ہوا ہو۔ کم از کم71ڈگری سینٹی گریڈ پر پکانا بہتر ہے اور پکے ہوئے گوشت کو فریز کرنے کی صورت میں ہمیشہ درجۂ حرارت15سینٹی گریڈ پر رکھیں اور اگر کچا گوشت فریز کرنا ہو، تو اس پر نمک چھڑک دیں کہ بیکٹریا زیادہ نمک میں مرجاتے ہیں۔ ایک بات کا خاص دھیان رکھیں کہ گوشت کبھی ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے فریز نہ کیا جائے، کیوں کہ اس کے بعد اس کے ذائقے اور رنگت میں تبدیلی آنے لگتی ہے اور افادیت بھی کم ہوجاتی ہے۔

(مضمون نگار، ڈائو یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بہ طور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہے)

تازہ ترین