• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرجیل میمن کے خون کے نمونے دوبارہ حاصل کر لیے گئے

شراب برآمدگی کیس میںسابق صوبائی وزیر سندھ شرجیل میمن کے خون کے نمونے دوبارہ حاصل کر لیے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے کمرے سے مبینہ شراب ملنے سے متعلق کیس میں پیشرفت ہوئی ہے،جس میں شرجیل میمن کے خون کے نمونوں کو کراس چیک کرنے کے لیے آغاخان اسپتال بھجوا دیا گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق ٹیسٹ کے نتائج کو پرانے نمونوں سے کراس چیک کرایا جائے گا جبکہ شرجیل میمن کے ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔

ڈی این اے نمونے دو لیبارٹریز میں بھیجے گئے ہیں، ڈی این اے کا ایک نمونہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھیجا گیا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نمونہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو ڈی این اے ٹیسٹ کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بھیجا گیا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ضیاء الدین اسپتال میں واقع سب جیل کا دورہ کیا تھا، جہاں شرجیل انعام میمن زیر علاج تھے۔

چیف جسٹس کے دورے کے دوران شرجیل میمن کے اسپتال کے کمرے سے مبینہ طور پر شراب کی 3 بوتلیں برآمد ہوئی تھیں، جس پرسابق صوبائی وزیر کو فوری طور پر اسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا گیا تھااور ان کے خون کاٹیسٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔

شرجیل میمن کے خون کے نمونوں کے ٹیسٹ کی رپورٹ جاری کر دی تھی، جس کے مطابق شرجیل میمن کے خون کے نمونے یکم ستمبر کی دوپہر 12 بج کر 3 منٹ پر لیے گئے۔

شرجیل میمن کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے 2 مختلف اسپتالوں میں بھیجے گئے ،ایک اسپتال کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خون میں پلازمہ الکوحل اور ایتھانول کی کوئی مقدار نہیں پائی گئی جب کہ الکوحل کے استعمال سے متعلق دیگر 3 ٹیسٹ بھی نارمل ہیں۔

نجی اسپتال کی جانب سے جاری رپورٹ میں ایک نوٹ بھی تحریر ہے کہ یہ رپورٹ صرف طبی استعمال کے لیے ہے، اسے قانونی یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

اس کے بعد سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ نے شرجیل میمن کے خون ٹیسٹ کی رپورٹ کو مشکوک قرار دیا اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے مکالمے کے دوران انہوں نے کہا کہ لگتا ہے رپورٹ میں ٹیمپرنگ ہوئی ہے۔

تازہ ترین