• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی عذر داریوں کیلئےالیکشن ٹریبونل میں10امیدواروں کی درخواستیں دائر

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) الیکشن 2018ءکی انتخابی عذر داریوں کے لئے قائم سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ کے الیکشن ٹریبونل میں ہارنے والے 10امیدواروں غلام مرتضیٰ جتوئی ‘صداقت علی جتوئی‘ ڈاکٹر سکندر شورو‘ راضی علی خان جتوئی‘ حاجی خیرمحمدکھوکھر‘ حاجی رسول بخش چانڈیو‘ معشوق علی‘ مقصود علی اوربندے علی نے دھاندلیوں کے خلاف جبکہ سانگھڑ کے رہائشی کشن چند پاروانی نے این اے 216سانگھڑ سے کامیاب امیدوار شازیہ مری کی بی اے کی جعلی ڈگری ہونے پر نااہل قرار دینے کی درخواستیں دائر کردی ہیں جن کی سماعت الیکشن ٹریبونل 24ستمبر سے درخواستوں کی سماعت کرے گا ۔تفصیلات مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں جی ڈی اے کے این اے 212سے امیدوار غلام مرتضیٰ جتوئی کامیاب امیدوار ذوالفقار علی بیہن الیکشن کمیشن پاکستان ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن‘ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر‘ ریٹرننگ آفیسر ودیگر امیدواروں کو فریق بناتے ہوئے انتخابی عذر داری میں کہاہے کہ این اے 212کے لئے کل 332پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے لیکن پولنگ عملے کی تعدادکم تھی ‘رزلٹ میں ردوبدل کیاگیا ‘36پولنگ اسٹیشنوں پردھاندلی کی گئی بغیر دستخط فارم 45دیئے‘پولنگ ایجنٹوں کو کاؤنٹنگ میں بیٹھنے نہیں دیا ۔ درخواست گذار نے کہا کہ کامیابی کااعلان غیرقانونی قرار دیکر دوبارہ گنتی کرائی جائے اور دوبارہ شفاف الیکشن کرایا جائے۔ اسی عدالت میں دوسری درخواست جی ڈی اے پی ایس 35 سے امیدوار راضی علی خان جتوئی کی جانب سے کامیاب امیدوار ممتاز علی چانڈیو‘ الیکشن کمیشن ودیگرکے خلاف دائر درخواست میں کہاگیا ہے کہ 13پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج بغیر دستخط کے ملے‘ دیگر پولنگ اسٹیشنوں پر دھاندلی کی گئی پولنگ اسٹیشنوں کونکالا دیا گیا ‘ گنتی میں شریک نہیں کیا ‘کامیاب امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکاجائے اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔ الیکشن ٹریبونل میں تیسری درخواست پی ایس 34دادو سے جی ڈی اے کے امیدوار صداقت علی جتوئی کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں کہاگیا تھا کہ کامیاب امیدوار فیاض علی بٹ کی برتری صرف 1141ووٹوں کی ہے‘ حکمراں جماعت کے امیدوار نے بلدیاتی عہدیداروں‘ محکمہ تعلیم اور انتظامیہ کی مدد سے دھاندلی کی‘ گنتی میں گڑبڑ کی ‘24پولنگ اسٹیشنوں کے ووٹوں میں ٹمپرنگ کی گئی 42پولنگ اسٹیشنوں سے پولنگ ایجنٹوں کو نکال دیا گیا بڑی تعداد میں ووٹ مسترد رہا‘کامیابی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قراردیکر دوبارہ گنتی کی جائے ‘الیکشن ٹریبونل میں چوتھی درخواست پی ایس 60ٹنڈو الہیار سے جی ڈی اے کے امیدوار حاجی خیر محمد کھوکھر نے دائر کی تھی جس میں کہاگیاتھا کہ کامیاب امیدوار امداد علی پتافی کی الیکشن مہم سرکاری افسران کو منتخب بلدیاتی نمائندوں نے چلائی اور الیکشن میں من پسند پولنگ عملہ مقررکرایا جس کی وجہ سے رزلٹ تبدیل کئے ‘ ووٹرز کو ہراساں کیا‘ پولنگ اسٹیشنوں سے ہمارے ووٹروں کو اورایجنٹوں کو گنتی کے وقت نکال دیا فارم 45نہیں دیئے‘ 148پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔
تازہ ترین