• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا سی پیک میں سعودیہ کو تیسرا شراکت دار بنانے کا اعلان

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہاہے کہ پاک سعودی تعلقات اب سٹرٹیجک شراکت کاری میں بدل رہے ہیں۔ سعودی عرب سی پیک میں تیسرے شراکت کار کے طور پر شامل ہو گا،پاکستان میں سعودی عرب کی بڑی سرمایہ کاری آئے گی۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں فواد چوہدری نے مزید کہا کہ خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی تجویز پر دونوں ملکوں کی اعلیٰ سطح مشاورتی کمیٹی قائم کی جائے گی جو باہمی تجارت اور سیکورٹی کے معاملات کو دیکھے گی۔ سعودی عرب نے یقین دلایا ہےکہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ہر موقع پر سعودی عرب اور پاکستان اکٹھےکھڑے ہوں گےجبکہ عمران خان نےکہا کہ سعودیہ کی سکیورٹی کا تحفظ پاکستان کی سکیورٹی کا تحفظ ہے۔اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ایک معتبر وفد سعودی عرب سے پاکستان آئے گا، وفد میں سعودی وزیر خزانہ اور وزیر توانائی آئیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ سعودی عرب سے جو معاہدے ہوں گے شفاف اور واضح ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سعودی عرب اور یو اے ای سے تعلقات میں گزشتہ چند سال سے سرد مہری تھی جو اس دورے سے ختم ہوئی ہے، متحدہ عرب امارات میں طویل مشاورت ہوئی ہے، اکتوبر میں متحدہ عرب امارات سے بھی اعلیٰ سطح کا وفد آئے گا۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں روضہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر وزیرِ اعظم اور ان کے وفد نے حاضری دی اور مکہ مکرمہ میں عمرہ کی ادائیگی کی جبکہ عمران خان نے بیت اللہ کے اندر بھی نوافل ادا کیے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان بھی بہت قریبی تعلقات ہیں اور آئندہ ماہ کے دوران ہی اماراتی وفد بھی اسلام آباد پہنچے گاجہاں دونوں ممالک کے درمیان اہم معاہدے کیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یو اے ای نے کراچی میں پانی کے منصوبے کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے بہت جلد دونوں ممالک شہر قائد میں پانی کی فراہمی سے متعلق بات چیت کا آغاز کریں گے۔علاوہ ازیں اسلام آباد سے نمائندے کے مطابق سعودی عرب کے وفد کے دورے میں سی پیک میں سعودی سرمایہ کاری، موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی اور پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلئے ڈالرز کے ذخائر میں پاکستان کی مالی معاونت کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ سعودی عرب جانے والے پی ٹی آئی کے وزراء کے ساتھ پس پردہ ہونے والی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی حکمرانوں نے اصولی طور پر پاکستان کی مدد کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، مدد اور تعاون کی تفصیلات کو حتمی شکل آئندہ ماہ اس وقت دی جائے گی جب سعودی وفد اس مقصد کیلئے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک وزیر نے دی نیوز کو بتایا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ سعودی عرب سی پیک میں تیسرا پارٹنر بنے۔ سعودی حکمرانوں کو یہ تجویز دی گئی کہ وہ سی پیک کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں اور بلوچستان کے شہر گوادر میں اور یا اس کے قریب ’’آئل سٹی‘‘ بنانے میں مدد کریں۔ وزیر نے بتایا کہ پاکستان یہ بھی چاہتا ہے کہ سعودی عرب آئندہ پانچ سال کیلئے موخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کرے۔ ذریعے نے اصرار کیا کہ پاکستان کو ممکنہ طور پر تین سال کیلئے سہولت مل سکتی ہے اور یہ بہت بڑی مدد ہوگی۔ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بہتری کیلئے، ذریعے نے کہا کہ، پاکستانی حکام نے سعودی عرب سے کہا کہ وہ پیسہ پاکستان میں رکھیں۔ وزیر نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد کو چند ارب ڈالرز کے ذخائر مل سکتے ہیں۔ ایک اور وزیر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سعودی حکام ہمیشہ کی طرح پاکستان کی مدد کیلئے آمادہ نظر آئے۔ سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی جانے والی مدد، ان کی سرمایہ کاری یا کسی بھی صورت میں تعاون کی تفصیلات آئندہ ماہ اس وقت طے کی جائیں گی جب سعودی وفد پاکستان آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے مسائل پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے نہ صرف سالانہ عائد کردہ ٹیکس سے پاکستانیوں کو استثنیٰ دینے کی بات کی گئی بلکہ سعودی عرب میں پاکستانیوں کو مزید ملازمتیں فراہم کرنے کا بھی کہا گیا۔ ان ذرائع کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے اپنے مختصر دورے میں، وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم نے اس معاملے پر بھی بات کی کہ پاکستان اور یو اے ای کس طرح اپنے معاشی تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اماراتی وفد بھی تعاون کی تفصیلات طے کرنے کیلئے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ کہا جاتا ہے کہ دفتر خارجہ اماراتی وفد کے دورہ پاکستان کی تاریخ طے کرے گا اور توقع ہے کہ یہ دورہ اکتوبر 2018ء میں ہوگا۔ اگرچہ پاکستانی وفد کے ارکان دونوں برادر ممالک سے ملنے والی متوقع امداد کے حوالے سے کافی پرامید نظر آ رہے ہیں لیکن دونوں وزراء کو یہ یقین نہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے بچ جائے گا یا نہیں۔ جیسے جیسے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، پاکستان نے پہلے ہی چین سے رابطہ کر چکا ہے اور نگراں حکومت کے دوران چین اسلام آباد کو 2؍ ارب ڈالرز دے چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان غیر ملکی کرنسی کے بحران سے بچنے کیلئے چین سے مزید قرضہ مانگ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، پاکستانی حکام نے اپنے چینی ہم منصبوں سے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا تو عالمی ادارے کو سی پیک کی تفصیلات دینا ہوں گی جس کے نتیجے میں پہلے سے طے شدہ انفرا اسٹرکچر کے کچھ منصوبوں کو منسوخ بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

تازہ ترین