• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل اسمبلی، امریکا ایران پر تنقید کریگا، تہران، انقرہ بھی موثر جواب دینگے

اقوام متحدہ ( عظیم ایم میاں) اقوا م متحدہ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے دنیا کے 90سے زائد ممالک کے سربراہان مملکت اور80سے زائد سربراہان حکومت نیو یارک پہنچ گئے ہیں جبکہ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک اجتماع سے خطاب کے بعد ٹرین کے ذریعے نیویارک پہنچ چکے ہیں، اجلاس کے آغاز کے موقع پر امریکا کی جانب سے ایران پر تنقید اور سفارتی دبائو بڑھانے کا امکان ہے جبکہ تہران اور انقرہ بھی موثر جواب دینے کے لئے تیار بیٹھے ہیں، ادھر بھارت افغانستان اور بنگلہ دیش کے وفود کی جانب سے بھی پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ اورالزام تراشی کا امکان ہے۔نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات اور بعض سڑکوں پر ٹریفک کی پابندیوں کے باعث شہر میں ٹریفک کی اس قدر مشکلات اور تاخیر کا سامنا ہے کہ سب وے ٹرین کی سواری اورپیدل سفر ہی منزل مقصود تک پہنچنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔ اقوام متحدہ کے اردگرد سیکورٹی اور پابندیاں انتہائی سخت اورصرف پیدل سفر کی اجازت ہے جبکہ اقوام متحدہ میں داخلے کے لئے غیر ملکی سربراہان مملکت و حکومت اوروفود کی گاڑیوں کو سیکورٹی کاروں اورنیویارک پولیس کی حفاظت میں پہنچانے کاانتظام ہے۔ جنرل ا سمبلی کے اس سالانہ 73ویں اجلاس سے امریکی صدرٹرمپ 25ستمبر کو خطاب کریں گے جبکہ صدر ٹرمپ کے بعد اسی روز ترکی کے صدر طیب اردگان، ایران کے سربراہ حسن روحانی ، اردن کے شاہ عبداللہ ، قطر،مراکش، فرانس، فن لینڈ اوردیگر ممالک کے سربراہان مملکت بھی صبح کے سیشن میں خطاب کریں گے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ صدرٹرمپ اوران کے معاونین کی ٹیم اس مرتبہ ا یران کے خلاف عالمی دبائو میں اضافہ کی حکمت عملی پر توجہ دیں گے اور ایران کے سربراہ حسن روحانی بھی اپنی تقریر میں امریکا کو ہدف تنقید بنائیں گے جوایران اورامریکہ سمیت 6ملکوں کے درمیان ہوا تھا لیکن امریکی صدر ٹرمپ اب اس معاہدے کو مسترد کرکے اس سے انکاری ہیں۔ اُدھر ترکی کے صدر اردگان بھی صدر ٹرمپ کے بعد اپنی تقریرمیں شام، اپنے کرنسی بحران اور دیگر حوالوں سے امریکی حکمت عملی پر تنقید کریں گے۔ اس لحاظ سے یہ خدشہ ہے کہ جنرل اسمبلی میں عالمی صورتحال پر بحث کے پہلے ہی روز امریکی صدر کی تقریر کے بعد ہی ا یران اورترکی کی جانب سے صدر ٹرمپ کی شعلہ بیانی کے جواب میں گرما گرمی کا مظاہرہ دیکھنے میں آجائے۔ اس سال چین، روس اور بعض دیگر ممالک کی جانب سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں عدم دلچسپی کا تاثر ملتا ہے۔ پاک ، بھارت تعلقات میںوزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی اوراچانک پاک، بھارت کشیدگی میںاضافہ کے باعث اس بات کا امکان پیدا ہوگیا ہے کہ بھارت افغانستان اور بنگلہ دیش کے وفود پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے اپنی تقریروں میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ اورالزام تراشی کی کوشش کریں ۔ بحث کے پہلے روز امریکی صدر ٹرمپ جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران امریکی کی عالمی پالیسی کا احاطہ کریں گے اور 26ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے کیونکہ امریکہ سیکورٹی کونسل کا ماہ ستمبر کیلئے صدر بھی ہے لہٰذا اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صدرٹرمپ سیکورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔اطلاع کے مطابق صدر ٹرمپ ’’ایٹمی عدم پھیلائو‘‘کے حوالے سے نام لئے بغیر ایران کو اپنی تنقید کانشانہ بھی بنائیں گے ۔

تازہ ترین