• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پینے کا پانی نہیں، حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی، سندھ اسمبلی میں بجٹ بحث کا آغاز

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کے گزشتہ روز شروع ہونے والے اجلاس میں مالی سال 2018-19کے بقیہ 9ماہ کے بجٹ پر بحث کا آغاز ہوا۔ حکومتی اور حزب اختلاف کے ارکان نے بجٹ بحث میں حصہ لیا۔ حزب اقتدار کے ارکان نے بجٹ کو متوازن اور عوامی امنگوں کے مطابق قراردیا جبکہ اپوزیشن نے اسے اعداد و شمار گورکھ دھندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنے دو مسلسل ادوار میں بھی عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے، تحریک انصاف کے رکن اسمبلی بلال غفار نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی، عوام بنیادی سہولیات پینے کا پانی، صحت اور معیاری تعلیم سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 برسوں سے برسر اقتدار پیپلزپارٹی نے سندھ کے عوام کو کچھ نہیں دیا صحت کے شعبے میں نو نو سال سے جاری اسکیمیں مکمل نہیں ہوئیں اسکا ذمہ دار کون ہے؟ ۔ پیپلز پارٹی کے رکن ڈاکٹر سہراب سرکی نے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے کے عوام کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی ہے صحت کے شعبے میں بے مثال ترقی ہوئی ہے سندھ حکومت نے جناح اسپتال کو سات سو گنا فنڈز دئیے ہیں عرصہ دراز سے نامکمل منصوبے مکمل کئے گئے ہیں۔ ایم کیوایم کے رکن وسیم قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت تعین ہی نہیں کرسکی کہ سندھ کیلئے کونسی ترجیحات ہونی چاہیں، کراچی میں پانی کا منصوبہ کے فور 2021 میں چلاگیا کراچی کے عوام پینے کے پانی کو ترس گئے ہیں۔ شہر کچرے کا ڈھیر بنتا جارہا ہے۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے عارف مصطفی جتوئی نے پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا اور دھواں دار تقریر کی۔
تازہ ترین