• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2043میں موٹاپا برطانوی خواتین کیلئے سرطان کا سب سے بڑا سبب بن جائے گا

لندن (پی اے) 2043ء تک موٹاپا برطانوی خواتین میں سرطان کے سب سے بڑے روکے جانے کے قابل سبب بننے کی حیثیت میں سموکنگ سے بازی لے جائے گا۔ یہ پیشن گوئی کینسر ریسرچ یوکے کی ایک رپورٹ میں کی گئی ہے۔ اس وقت12فیصد سرطان کا تعلق سموکنگ سے ہے اور7فیصد کا مٹاپے سے۔ تاہم چیرٹی کے اندازے کے مطابق چونکہ سموکرز کی تعداد گھٹ رہی ہے اور مٹاپے میں اضافہ ہورہا ہے اس لیے فرق25سال میں ختم ہوجائے گا۔ کینسر ریسرچ یوکے، کے اندازے کے مطابق2035ء تک خواتین10 فیصد سرطان یعنی25ہزار کینسر کا تعلق سموکنگ اور9فیصد یعنی 23ہزار کینسر کا تعلق مٹاپے سے ہوسکتا ہے اور2043ء تک یہ رجحان برقرار رہا تو سرطان کے زائد کیسوں کا تعلق سموکنگ کے بجائے مٹاپے سے ہوسکتا ہے مردوں میں ایسا نہیں ہوگا کیونکہ وہ خواتین سے زیادہ سموکنگ کرتے ہیں۔ اگرچہ مردوں میں بھی مٹاپا عام ہے۔ بہرحال خیال ہے کہ خواتین میں سرطان کا سبب مٹاپا ہوگا۔ کینسر ریسرچ یوکے کی پریوینشن ایکسپرٹ لنڈا بائولڈ نے کہا ہے کہ بچپن میں موٹے افراد کے دوسروں کے مقابلے میں بالغ عمر میں زائد وزن کا حامل ہونے کا5گنا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے کہ انگلینڈ میں گزشتہ عشرے میں بچپن میں بہت موٹا ہونے کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم سرطان اور مٹاپے کے درمیان تعلق کے بارے میں آگہی بڑھا رہے ہیں اور9بجے سے قبل جنک فوڈ کے اشتہارات اور کم صحت بخش مصنوعات کے پرائس پرموشن پر پابندی جیسے اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سموکنگ میں کمی خوشی منانے کی بات ہے۔ تاہم یہ عشروں کی کوششوں کی مرہون منت ہے۔ بہرحال سموکنگ چھوڑنے کے لئے لوگوں کی مدد کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین