• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز کو سنگین مالی و معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان کی کوششیں رنگ لاتی محسوس ہورہی ہیں۔ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں ریاض کی جانب سے اسلام آباد کے لئے 6؍ارب ڈالر کے پیکیج کا اعلان سامنے آیا ہے۔ منگل کے روز سعودی دارالحکومت میں وزرائے خزانہ کی جانب سے جس یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے گئے اس کے تحت سعودی عرب ایک سال کے لئے ادائیگیوں کے توازن میں معاونت کے لئے 3؍ارب ڈالر پاکستان کو فراہم کرے گا۔ یہ رقم اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرائی جائے گی۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ سعودی عرب تیل کی درآمد کے لئے تین ارب ڈالر تک کی ایک سال کے لئے موخر ادائیگی (ادھار) کی سہولت فراہم کرے گا اور یہ انتظام تین سال کے لئے ہوگا جس کے بعد اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ تیل کی 3سال تک موخر ادائیگی کی سہولت کے باعث معاونت کا مذکورہ پیکیج درحقیقت 12؍ارب ڈالر کا بن جاتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے آفس سے جاری سرکاری اعلامیہ کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری منصوبے میں سرمایہ کاری پر رضامندی اور بلوچستان میں معدنیات کی تلاش میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستانی کارکنوں کے لئے ویزا فیس کم کرنے کے بارے میں وزیر اعظم پاکستان کی تجویز سے اتفاق کیا ہے جسے سعودی عرب میں پاکستانی ورک فورس میں اضافے اور دونوں ملکوں میں لوگوں کو سفری سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے اہم اقدامات کا پیش خیمہ سمجھا جاسکتا ہے۔ معاشی ماہرین متحدہ عرب امارات سے رابطوں اور وزیر اعظم عمران خاں کے 3؍نومبر سے شروع ہونے والے دورئہ چین کے تناظر میں بھی امید رکھتے ہیں کہ پاکستان کے اکائونٹ میں مزید ڈالر جمع کرائے جاسکتے ہیں، جن کی موجودگی سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال کے زیادہ قابل اعتماد ہونے کے امکانات ہیں۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ برادر ملک سعودی عرب سے 6؍ارب ڈالر کی اعانت کا حاصل ہونا بہت اہم ہے۔ اس پیکیج کے بعد بھی پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاس جانے کی ضرورت تو پڑے گی لیکن سر پر لٹکتی تلوار نہیں رہے گی۔ وزیر اعظم عمران خاں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لئے مملکت سعودیہ گئے تھے۔ پیر کو مدینہ منورہ میں روضہ رسولؐ پر حاضری کے بعد منگل کو دورہ کے دوسرے مرحلے میں ریاض پہنچنے پر انہوں نے مستقبل کی سرمایہ کاری سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی اور سعودی فرماںروا اور ولی عہد سے ملاقاتیں کیں۔ سرمایہ کاری کانفرنس کے افتتاح کے بعد، جسے صحرا میں ڈیواس کا نام دیا گیا ہے، پاکستان کے لئے مخصوص ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ حکومت کو درپیش چیلنجوں اور ملکی معیشت بہتر بنانے کے لئے پاکستان کی ترجیحات پر روشنی ڈالی، ان ترجیحات میں برآمدات اور زرمبادلہ بڑھانے کو اولیت حاصل ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب اور شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد سے مذاکرات کے نتیجے میں مالیاتی پیکیج کی صورت میں وطن عزیز کو معاشی بحران سے نکلنے کا جو آسان اور محفوظ راستہ ملا ہے اسے نعمت خداوندی سمجھتے ہوئے ایسی جامع منصوبہ بندی بروئے کار لائی جانی چاہئے جس کے ذریعے بے روزگاری اور مہنگائی کے عفریتوں کو زیر کیا جاسکے، لوگ خط غربت سے اوپر کی طرف آئیں، غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف ملے اور عام آدمی میں یہ احساس اجاگر ہو کہ وہ آزاد ملک کا آزاد شہری ہے۔ ہماری حکومتی پالیسیوں میں اس نکتہ کو کلیدی اہمیت حاصل ہونی چاہئے کہ آج کی دنیا میں اصل طاقت صرف معاشی طاقت ہے۔ ملک کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے قومی اتفاق رائے پر مبنی ایک طویل المیعاد لائحہ عمل پر کام کیا جانا چاہئے۔

تازہ ترین