• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے دور کی نت نئی ایجادا ت نے جہاں بہت سی سہولیات دی ہیں ، وہیں ہماری صحت بخش سرگرمیوںاور معمولات کو بھی متاثر کیاہے۔کچھ عرصہ قبل گیجٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچے رات کو وقت پر سوجایا کرتے تھے اور بھرپور نیند لیتے تھے لیکن اب بچوں کے چاروں اطراف اسکرینز ہیں ، جو ان کی نیند کے معمولات کو متاثر کررہی ہیں اور نیند کم ہوتو علمی استعداد میں کمی آنے لگتی ہے۔

میک گل یونیورسٹی اور 'ڈگلس مینٹل ہیلتھ یونیورسٹی سے منسلک ماہرین نفسیات کی ریسرچ کہتی ہے کہ جو بچے رات میں اچھی نیند لیتے تھے، انہوں نے اسکول میں ریاضی اور زبان ( لینگویج) کے مضامین میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جسے ان کی مستقبل کی تعلیمی کامیابیوں کے لیے ایک مضبوط اشارہ سمجھا گیا ہے۔ سائنسی رسالے 'جرنل سلیپ میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کی اچھی اور معیاری نیند بچوں کے لیے بے حد اہم ہے، جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی پر مثبت اثر پڑتا ہے، خاص طور پر اچھی نیند سے بچوں کی ریاضی کی صلاحیتوں اور زبان سیکھنے کی مہارتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

'سائنسی رسالے کی تحقیق میں ماہرین نفسیات نے مطالعے کے ایک حصے میںاسکول کے7سے11برس کے75بچوں کی پانچ راتوں تک نیند کی نگرانی کی، معیاری نیند کی پیمائش کے لیے ان کی کلائی پر ایک آلہ (ایکٹی گرافی ) باندھ دیا گیا، جس نےنیند میں خلل کا دورانیہ اوررات کی نیند کے دوران بچوں کی نقل وحرکت کا ریکارڈ جمع کیا۔ ریسرچ کے سربراہ ڈاکٹر روئٹ گروبر کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے تجزیے میں بچوں کی پانچ راتوں کی نیند اوسط کی مدد سے، ان بچوں کی نیند کا پیٹرن تیار کیا اور پھر ان کی اسکول کی رپورٹ کارڈ کے گریڈ کے ساتھ حاصل شدہ معلومات کا موازنہ کیا ۔

بچوں کے نفسیاتی ڈاکٹر گروبر کا کہنا ہے کہ بچوں میں بہت سے نیند کے مسائل ہو سکتے ہیں جن کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہوتا ہے۔ ہم نے اس تجربے کے دوران دیکھا کہ منصوبہ بندی ، ملٹی ٹاسکنگ اور بھر پور توجہ والی جو ذہنی مہارتیں تھیں، تعلیمی کارکردگی پرنیند کے اثرات کے حوالےسے سب سے زیادہ یہی صلاحیتیں متاثر ہوئی تھیں اور یہی ذہنی مہارتیں دوسرے علوم کےمقابلے میں ریاضی اور زبان سیکھنے کے لیے زیادہ درکار ہوتی ہیں ۔

مطالعے کے نتائج سے یہ واضح ہوا کہ بچوں کے سونے کے پیٹرن سے سائنس اور آرٹ کے مضامین پر اثر نہیں پڑا لیکن ریاضی،انگریزی یا زبان کے مضامین اس سے متاثر ہوئے تھے ۔

دراصل اس میں تھوڑا بہت قصور والدین کا بھی ہے، جو بچوں کو اسکرین سے آزاد کروانے میں کوتاہی برتتے ہیں۔ اگر رات گئے بچہ ٹی وی دیکھ رہا ہے یا ٹی وی دیکھنے کے باعث رات گئے تک پڑھ رہاہے اور صبح تک اس کی نیند پوری نہیں ہوتی تو کلاس میں بھرپور توجہ دینے کے بجائے وہ اپنی نیند سے لڑرہا ہوگا اوراسے ریاضی، فزکس جیسے مضامین سمجھنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

والدین کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ نیند کے دوران بچوں کا ذہن حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ مصروف ہوتا ہے، سونے کے دوران بچوں کا ذہن ان یادوں یا مشق کی صلاحیتوں کو مضبوط کرتا ہے، جو وہ جاگنے کے دوران سیکھتے ہیں۔ نیویارک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں تو مناسب نیند سے جاگنے کے بعد آپ کی کارکردگی زیادہ بہتر ہوجاتی ہے۔

ٖضروری نہیں کہ ناکافی نیند سے تعلیمی استعداد متاثر ہو، اگر آپ کا بچہ ایک کھلاڑی ہے تو جو سب سے آسان چیز اس کی کارکردگی کو بہتر بناسکتی ہے، وہ نیند ہے۔ کچھ عرصہ قبل امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو فٹبالر7سے8ہفتے تک رات بھر10گھنٹے کی نیند لیتے ہیں، ان کی اوسط کارکردگی اور اسٹیمنا میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ تحقیق کے دوران ٹینس اور تیراکی کے کھلاڑیوں میں بھی اسی طرح کے مثبت اثرات دیکھے گئے، جس کے بعد محققین نے اسے ہر طرح کے کھیل کیلئے بہترین طریقۂ کار قرار دیا۔

نیند کی کمی بچوں میں آٹزم جیسی علامات کا سبب بن سکتی ہے اور وہ کسی چیز پر تیز ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ ایک امریکی جریدے جرنل پیڈیاٹرکس کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 7 سے 8 سال کے وہ بچے جو رات کو 8 گھنٹے کی نیند نہیں لیتے وہ مشتعل اور غیر مستقل مزاج شخصیت کے حامل ہوجاتے ہیں۔

کم وقت میں بچوں کو بہت زیادہ پڑھنا اور سیکھنا پڑتاہے ،یہ اسی صورت ممکن ہے جب وہ ذہنی طورپر مستعد اور تازہ دم ہو کر سیکھنے کیلئے تیار ہوں گے۔ نیند ویسے بھی صحت کیلئے ضروری ہے اورایک صحت مند دماغ ، صحت مند جسم میں ہی پایا جاتا ہے۔ 

تازہ ترین