• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پیٹرول پانچ روپے، ڈیزل 6.37، مٹی کا تیل تین روپے اورلائٹ ڈیزل 6.48روپے فی لیٹر مہنگا کردیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت97.83، ڈیزل کی112.94، مٹی کے تیل کی86.50اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت82.44روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے ۔وفاقی وزارت خزانہ نے اضافے کی وجہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کے نرخوں میں اضافہ بتائی ہے حالانکہ عالمی سطح پر ریکارڈ پیداوار کی وجہ سے خام تیل کی فی بیرل قیمت44سینٹ کمی کے بعد 75.47 ڈالر ہو گئی ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ستمبر2017 سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوںمیں مجموعی طور پر استحکام چلا آرہا ہے اس کے برعکس ان14میں سے 12مہینوں میں اندرون ملک صرف پیٹرول کی قیمت69.50روپے سے بڑھ کر 97.33روپے فی لیٹر ہو گئی ہے، یہ غریب عوام پر ہرماہ ایک نیا بجلی بم گرانے کے مترادف ہے جس سے مہنگائی ، جسے پہلے سے پر لگے ہوئے ہیں، مزید بڑھ جائے گی ۔ صارفین کی قوت خرید شدید متاثر ہو گی اور ان کے لئے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو جائے گا۔ عوام نے اس فیصلے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔سیاسی رہنمائوں اور سماجی حلقوں نے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں تحریک پیش کرنے کا نوٹس بھی دیا گیا ہے بجلی اور گیس کے بعد پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ خاص طورپر متوسط طبقے کے لئے انتہائی پریشان کن ہے۔ مٹی کے تیل کے نرخوں میں اضافہ سے غریب لوگ زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ یہی لوگ اسے گھروں میں ایندھن کے لئے استعمال کرتے ہیں پیٹرول مہنگا ہونے سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں فوری اضافہ ہوگیا ہے جس سے مسافروں کے علاوہ اشیا ئے خورو نوش کے کرایوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا حکومت کو اس فیصلے پر اعتدال کی حدوں کے اندر نظر ثانی کرنی چاہئے۔

تازہ ترین