• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں دانشوروں سے پوچھوں مگر کون ہے دانشور! اچھا چلو غازی صلاح الدین کو دانشور مانتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ یہ تو بتائو جب مصر میں دو، تین بار بغاوتیں ہوئیں اور سینکڑوں لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا تو اس کے بعد، کیا مصر کی حکومت نے یہ کہا تھا کہ ہمیں خزانہ خالی ملا!یہ بتائو عراق کی صدیوں کی تہذیبی ثقافت اور سیاست کو کئی سال کی جنگ و جدل کے بعد ملیامیٹ کیا گیا۔ کیا انہوں نے اعلان کیا کہ خزانہ خالی ہے۔ انڈونیشیا میں اتنے شدید سونامی آئے کہ جزیرے کے جزیرے زمین بوس ہو گئے۔ تو کیا وہ کبھی چینیوں اور کبھی ورلڈ بینک کی طرف گئے۔ ویسے تو ہندوستان اور بنگلہ دیش میں بھی اتنی ہی غربت اور جہالت ہے۔ ان کی برآمدات میں کوئی کمی نہیں، وہاں بھی ہتھیار خریدنے کا اسکینڈل ہوا تو کسی کو جیل میں نہیں ڈالا گیا۔ یہ پاکستان ہی میں سب کچھ اتنا ڈوبا ہوا ہے کہ اسکول کے بچّوں کی طرح ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے ہم سے دس سال کا حساب مانگ لیا ہے۔ وہ جو پنجابی میں کہتے ہیں ’’پلے نئیں دھیلہ ،تے کردی میلہ میلہ۔‘‘توا گرم ہوئے بغیر روٹی ڈالی جائے تو روٹی پکتی نہیں۔ جیب میں پیسے نہ ہوں تو کل کی بھی منصوبہ بندی نہیں ہو سکتی ۔ ہم روز ایک نئی خوشخبری سنتے ہیں۔ تھوڑی سی دیر کو مسکراہٹ آئینے میں پوچھتی ہے ’’کیا یہ بیل منڈھے چڑھے گی‘‘ اب دیکھو نا غازی! یہ اشفاق حسن صاحب ہمارے پرانے دوست ہیں۔ وہ بھی نعرےلگارہے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس مت جانا۔ آج کل ہمارے دوست وقار مسعود، جو ڈار صاحب کی ناک کا بال بنے رہے اور ہمیں بہت ہی خوبصورت شعر سناتے رہے، اب دل کے پھپھولے پھوڑ رہے ہیں۔ معیشت بہتر بنانے کے نسخے بتا رہے ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار کو کوئی پڑھا لکھا اسسٹنٹ مل گیا ہے، روز کبھی انگلش اور کبھی اردو میں لکھتے رہتے ہیں۔ انہوں نے شاید کسی سے سنا ہو، لکھ دیا ہے کہ ہمیں ’’مذہبی سیاحت‘‘کو فروغ دینا چاہئے۔ شاید انہیں کسی نے بتا دیا ہو گا کہ بدھ زمانے کے سب سے قدیم آثار تو پاکستان میں ہیں۔ سکھوں کی ساری بنیادی عبادت گاہیں تو پاکستان میں ہیں۔ ہم ان سے سری لنکا، جاپان، تھائی لینڈ کی طرح مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش نہیں کرتے۔ دبئی نے اپنے صحرائوں میں سفاری شروع کر کے کروڑوں کمائے۔ ہم نے اپنے پہاڑی سلسلے کیلئے اگر سفاری شروع بھی کی تو اپنے دوستوں کو سیر کرا کے بند کر دیا۔ مصر کے سفیر سے میری بحث ہوتی ہے کہ وہ زیادہ قدیم ثقافت کے علمبردار ہیں کہ ہم، جب میں سات ہزار سال پرانے مہر گڑھ کا تذکرہ کرتی ہوں تو مصر کے سفیر تو ہزاروں سال پرانے اہرام مصر کی تاریخ سنانے اور وہاں جانے والے سیاحوں کی تعداد بتانے لگے۔ میں یہ سب کچھ لکھنے سے اکتا گئی۔ ٹی وی کھولا، 5منٹ میں کوئی 16ڈاکوں کی دن دہاڑے خبریں سن کر پھر میرا دل بیٹھ گیا۔ اچھا چلو اپنے یعنی ہمارے زمانے کے بقراط ڈاکٹر جعفر احمد سے پوچھتی ہوں۔ پاکستان کی صحیح تاریخ نصاب میں کب پڑھائی جائے گی جس میں یہ لکھا ہو کہ مغل ہماری کتنی دولت لے کر گئے اور انگریز حکومت نے جاتے ہوئے ہمیں کتنا لوٹا۔ اچھا یہ نہیں تو اتنا تو پوچھ لیں کہ گاندھی جی نے بھوک ہڑتال کس لئے کی تھی کہ انہیں گولی مار دی گئی۔ انہوں نے پاکستان کو اس کے حصّے کی رقم منتقل نہ کرنے کے حربوں کے خلاف بھوک ہڑتال کی تھی۔ ڈاکٹر جعفر، نصاب میں قائداعظم اور فاطمہ جناح کی وہ تقاریر شامل کروائیں جن میں رشوت کو برا اور عزت کو بھلا کہا گیا تھا۔ پاکستان میں ان کی مختصر زندگی میں اس حوالے کو بھی شامل کریں، جب ان سے ملنے والے مہمانوں کی ضیافت کیلئے کہا گیا تو انہوں نے کہا ’’پاکستان کے پاس پیسے نہیں ہیں، ان کو چائے پلا کر بھیج دو۔‘‘یہ بھی بتائیں کہ پاکستان کے قیام کے پہلے سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی راجہ صاحب محمودآباد نے کی تھی۔ ان کانٹوں کو یاد کریں جو کاغذوں اور فائلوں کو مجتمع رکھنے کے لئے لگائے جاتے تھے۔

ہماری نسل جو بوڑھی ہو گئی ہے چلو اس کے دانشور اشفاق سلیم مرزا سے پوچھتے ہیں کہ آپ تو میری طرح نیند کی گولیاں نہیں کھاتے، آپ کو نیند میں کچھ سہانے خواب تو آتے ہوں گے۔ ان کا تذکرہ آپ ہمارے معصوم فواد چوہدری سے اس لئے ضرور کر دیں کہ آج وہ فنون اور ثقافت کو تحفظ دینے کی بات کر رہے ہیں۔ یہی باتیں کرتے کرتے ڈاکٹر دانی چلے گئے، تازہ تازہ مریم اورنگزیب چلی گئیں۔ مرزا صاحب ہم خود کو سب سے قدیم فلاسفروں کا امین کہتے ہیں مگر ہماری یونیورسٹیوں سے فلسفہ کا شعبہ ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ ہمارے بچّوں کو اپنے شہر کی تاریخ تک معلوم نہیں کہ وہ شہر کتنا پرانا اور اس کی ثقافت، اس شہر کے کون سائنسدان اور عالم ہیں یا رہے ہیں، نہ علماء کے نام بتائیں ورنہ بعض ایسے نام بتاناپڑیں گےجو ہم نہیں بتانا چاہتے، پھر پاکستان کے پہلے وزیر قانون منڈل صاحب کا نام اور انگریز کمانڈر انچیف کا نام بھی بتانا پڑے گا۔میرے دانشورو!جواب دو۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین